افغانستان میں تعینات امریکی افواج اور ’ریزلیوٹ اسپورٹ مشن‘ کے کمانڈر جنرل جان نکولسن نے دہشت گردی سے متاثرہ پاکستان کے قبائلی علاقے شمالی وزیرستان کا دورہ کیا۔
پاکستانی فوج کے شعبہ تعلقات عامہ ’آئی ایس پی آر‘ سے جاری بیان کے مطابق پیر کو شمالی وزیرستان کے دورے کے موقع پر آرمی چیف جنرل قمر جاوید باجوہ بھی امریکی کمانڈر کے ہمراہ تھے۔
افغان سرحد سے ملحقہ یہ قبائلی علاقہ 2014 کے وسط سے قبل تک ملکی اور غیر ملکی دہشت گردوں کا گڑھ تھا، تاہم جون 2014 میں ضرب عضب کے نام سے اس قبائلی علاقے میں ایک بھرپور فوجی آپریشن کا آغاز کیا گیا اور حکام کے مطابق اب بیشتر حصے سے عسکریت پسندوں کا صفایا کیا جا چکا ہے۔
شمالی وزیرستان آمد کے بعد جنرل جان نکولسن کو آپریشن ضرب عضب میں ملنے والی کامیابیوں اور اس قبائلی علاقے میں سماجی و اقتصادی سرگرمیوں کے علاوہ یہاں سے نقل مکانی کرنے والے قبائلیوں کی واپسی کے بارے میں بھی بریفنگ دی گئی۔
’آئی ایس پی آر‘ کے مطابق امریکی جنرل اور اُن کے وفد کو میران شاہ بازار کا بھی دورہ کروایا گیا۔
افغانستان میں تعینات امریکی افواج کے کمانڈر اور جنرل قمر جاوید باجوہ کے درمیان ہونے والی ملاقات میں پاک افغان سرحد کی نگرانی کو بہتر بنانے پر بھی بات چیت کی گئی۔
پاکستانی فوج کے سربراہ جنرل قمر جاوید باجوہ نے افغانستان میں امن و استحکام کے لیے ’ریزلیوٹ اسپورٹ مشن‘ کے کردار کو سراہتے ہوئے اس توقع کا اظہار بھی کیا کہ پاکستان اور افغانستان کے درمیان سرحد کی نگرانی کے طریقہ کار میں بھی ’ریزلیوٹ اسپورٹ مشن‘ اہم کردار ادا کر سکتا ہے۔
اُدھر پیر کی شام وزیراعظم نواز شریف کی سربراہی میں ایک اعلیٰ سطحی اجلاس ہوا جس میں فوج کے سربراہ جنرل قمر جاوید باجوہ نے بھی شرکت کی۔
ایک سرکاری بیان کے مطابق اس اجلاس میں داخلی اور علاقائی سلامتی سے متعلق اُمور کے علاوہ دہشت گردی کے خلاف کی گئی کارروائیوں میں ملنے والی کامیابیوں کو مستحکم بنانے کے لیے کیے گئے اقدامات پر بھی غور کیا گیا۔