غزہ کے حالیہ تنازعے کے تناظر میں، جرمنی میں یہودیوں کے خلاف حملوں کے واقعات میں ہونے والے اضافے کے بعد، اتوار کے روز جرمنی میں نکلنے والی ایک ریلی سے خطاب کرتے ہوئے، جرمن چانسلر آنگلہ مرخیل نے اِس بات کا عہد کیا کہ یہودی مخالف جذبات کے انسداد کی کوششیں تیز کی جائیں گی۔
اتوار کے روز برلن کے ’برینڈن برگ گیٹ‘ پر ہونے ولے ایک مظاہرے کے شرکاٴ سے خطاب کرتے ہوئے، مِز مرخیل نے زور دے کر کہا کہ یہودی طرزِ زندگی جرمنی کی شناخت اور ثقافت کا جُزو ہے۔
اُنھوں نے کہا کہ یہ جرمنی کے قومی اور شہری فرائض میں شامل ہے کہ یہودیوں کے خلاف جذبات کا تدارک کیا جائے۔
مِز مرخیل نے کہا کہ کوئی بھی شخص جو یہودیوں کی ٕمخصوص پہچان والی ٹوپی پر حملہ کرتا ہے، وہ در اصل ہم سب پر حملہ کرتا ہے۔
اُنھوں نے کہا کہ اُنھیں یہ بات ناگوار گزرتی ہے کہ یہودی والدین یہ سوال اٹھائیں آیا جرمنی میں وہ اپنے بچوں کی پرورش کر سکتے ہیں۔
اُنھوں نے کہا کہ وہ چاہتی ہیں کہ جرمنی میں رہنےوالے یہودی اپنے آپ کو محفوظ سمجھیں۔
جرمن صدر، یاشم گوک اور ’عالمی یہودی کانگریس‘ کے صدر، رونالڈ لوڈر نے بھی ریلی میں شرکت کی۔
جنگِ عظیم دوئم کے دوران، نازی جرمنی کے ہاتھوں، کم از کم 60 لاکھ یہودیوں کی ہلاکت کا معاملہ گذشتہ 75 برسوں سے جرمنی کے لیے ملامت کا باعث بنا ہوا ہے۔