توہین عدالت کے جرم میں سنائی گئی سزا کے خلاف وزیراعظم یوسف رضا گیلانی نے اپیل دائر نا کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔
عدالت عظمیٰ کے سات رکنی بینچ نے صدر آصف علی زرداری کے خلاف مبینہ بدعنوانی کے مقدمے کی بحالی کے لیے سوئس حکام کو خط لکھنے سے مسلسل انکار پر وزیرِ اعظم کو 26 اپریل کو توہین عدالت کا مرتکب قرار دیتے ہوئے اُنھیں عدالت کی برخاستگی تک کی سزا سنائی تھی جس کا دورانیہ محض چند سیکنڈ رہا۔
وزیراعظم گیلانی کو اس فیصلے کے خلاف تیس دن کے اندر اپیل کرنے کا حق حاصل تھا لیکن ہفتہ کو اس مہلت کے اختتام پر ان کی جانب سے اپیل دائر نہیں کی گئی۔
وزیراعظم کے وکیل اعتزاز احسن نے ذرائع ابلاغ کے نمائندوں کو بتایا کہ رواں ہفتے اسپیکر قومی اسمبلی فہمیدہ مرزا عدالت عظمیٰ کے فیصلے پر اپنی رولنگ میں کہہ چکی ہیں کہ عدالتی فیصلے میں وزیراعظم کی نااہلیت کا سوال نہیں اٹھتا، اس لیے مشاورت کے بعد اپیل دائر نا کرنے کا فیصلہ کیا گیا۔
’’ہم نے 146 اعتراضات مختصر اور تفصیلی عدالتی فیصلے کے حوالے سے تیار کرکے اپیل تیار کر لی تھی لیکن پھر مشاورت سے یہی فیصلہ کیا گیا نہ اپیل دائر نہ کی جائے۔‘‘
آئین کے تحت پاکستان میں اگر کسی قانون ساز پر جرم ثابت ہو جائے تو وہ پارلیمان کا رکن نہیں رہ سکتا لیکن دستور میں درج طریقہ کار کے مطابق اسپیکر قومی اسمبلی ہی کسی رکن کی باضابطہ نا اہلیت کے لیے اس کے خلاف الیکشن کمیشن کو ریفرنس بھیج سکتی ہیں۔
وزیراعظم گیلانی کو توہین عدالت کا مرتکب قرار دیئے جانے کے بعد سپریم کورٹ کے متعلقہ عہدیدار نے قومی اسمبلی کی اسپیکر کو تحریری طور پر آگاہ کیا تھا کہ وہ عدالتی فیصلے کی روشنی میں قواعد و ضوابط کے مطابق مزید کارروائی کریں۔
لیکن فہمیدہ مرزا نے رواں ہفتے اپنی رولنگ میں کہا کہ سپریم کورٹ کے سات رکنی بینچ کے مختصر اور تفصیلی فیصلے کا ہر پہلو سے جائزہ لینے کے بعد وہ اس نتیجے پر پہنچی ہیں کہ مسٹر گیلانی کے خلاف الزامات عدلیہ کا تمسخُر اُڑانے سے متعلق نہیں۔ ’’اس لیے (وزیرِ اعظم) سید یوسف رضا گیلانی کی نااہلیت کا سوال ہی نہیں اُٹھتا۔‘‘
حزب مخالف کی جماعتوں بالخصوص مسلم لیگ (ن) نے اسپیکر قومی اسمبلی کی رولنگ پر کڑی تنقید کی تھی اور عدالتی فیصلے کے بعد اس جماعت نے حکومت مخالف تحریک کا بھی آغاز کررکھا ہے۔
لیکن ہفتہ کو پنجاب کے شہر نارروال میں ایک جلسہ عام سے خطاب کرتے ہوئے وزیراعظم گیلانی نے مسلم لیگ ن کی قیادت پر تنقید کرتے ہوئے کہا’’ ایک بھائی کہتے ہیں کہ وہ صدر کو نہیں مانتے، ایک بھائی کہتے ہیں ایک وہ وزیراعظم کو نہیں مانتے اور اب ایک صاحب، قائد حزب اختلاف کہتے ہیں کہ وہ اسپیکر کو نہیں مانتے، تو پھر یہ بتائیں کہ یہ کسے مانتے ہیں، یہ کون سی جمہوریت ہے۔ جس کو عوام تسلیم کرتے ہیں ووٹوں کے ذریعے ہم اس کو تسلیم کرتے ہیں باقی کسی کو نہیں مانتے۔‘‘
حکمران جماعت پیپلز پارٹی کا موقف ہے کہ اسپیکر قومی اسمبلی کی طرف سے وزیراعظم کے حق میں رولنگ کے بعد یوسف رضا گیلانی کے خلاف تنقید کا کوئی جواز باقی نہیں رہتا۔