گوگل کمپنی کا کہنا ہے کہ یورپی شہریوں کی درخواست پر ان کی ذاتی زندگی سے متعلق قابل اعتراض معلومات کو انٹرنیٹ پر سے تلاش کے نتائج سے ہٹایا جا سکے گا۔
یہ اقدام رواں ہفتے یورپ کی اعلیٰ ترین عدالت کی طرف سے سنائے گئے ایک فیصلے پر عملدرآمد کے نتیجے میں سامنے آیا ہے۔
عدالت نے کہا تھا کہ کسی بھی شخص کو آن لائن اپنی معلومات ہٹوانے کا حق حاصل ہے۔
یورپ کے 32 ملکوں کے شہریوں کو آن لائن اب ایک درخواست تک رسائی حاصل ہو گی جس میں وہ یہ واضح کریں گے کہ وہ کس معلومات کو ہٹوانا چاہتے ہیں اور یہ معلومات کس طرح سے ان کے بارے میں " غیر متعلقہ، پرانی یا پھر نامناسب ہے"۔
گوگل کمپنی ان درخواستوں کا جائزہ لے کر فیصلہ کرے گی کہ مفاد عامہ کے لیے کون سی معلومات کو یورپ کے لیے رہنا چاہیئے اور کسے ہٹا دینا چاہیئے۔
عدالت کے فیصلے کے بعد سے ہزاروں درخواستیں گوگل کو موصول ہو چکی ہیں لیکن کمپنی نے یہ نہیں بتایا کہ معلومات کو سرچ انجن سے ہٹانے میں کتنا وقت لگے گا۔
کمپنی کا کہنا ہے کہ فی الوقت انٹرنیٹ پر تلاش کے یہ نتائج یورپ کے لیے ہی منہا کیے جائیں گے۔
گوگل کے ایک اعلیٰ عہدیدار ایرک سمیڈ کا کہنا تھا کہ انھیں عدالت کے فیصلے سے مایوسی ہوئی لیکن ان کے بقول وہ حکام کے ساتھ مل کر اس فیصلے پر عملدرآمد کے لیے کام کریں گے۔
کیلیفورنیا میں قائم گوگل کمپنی نے اپنے عہدیداروں اور دیگر بیرونی ماہرین کے ساتھ مل کر ذاتی معلومات سے متعلق متوازن طریقہ کار وضع کرنے پر کام شروع کر دیا ہے۔
یہ اقدام رواں ہفتے یورپ کی اعلیٰ ترین عدالت کی طرف سے سنائے گئے ایک فیصلے پر عملدرآمد کے نتیجے میں سامنے آیا ہے۔
عدالت نے کہا تھا کہ کسی بھی شخص کو آن لائن اپنی معلومات ہٹوانے کا حق حاصل ہے۔
یورپ کے 32 ملکوں کے شہریوں کو آن لائن اب ایک درخواست تک رسائی حاصل ہو گی جس میں وہ یہ واضح کریں گے کہ وہ کس معلومات کو ہٹوانا چاہتے ہیں اور یہ معلومات کس طرح سے ان کے بارے میں " غیر متعلقہ، پرانی یا پھر نامناسب ہے"۔
گوگل کمپنی ان درخواستوں کا جائزہ لے کر فیصلہ کرے گی کہ مفاد عامہ کے لیے کون سی معلومات کو یورپ کے لیے رہنا چاہیئے اور کسے ہٹا دینا چاہیئے۔
عدالت کے فیصلے کے بعد سے ہزاروں درخواستیں گوگل کو موصول ہو چکی ہیں لیکن کمپنی نے یہ نہیں بتایا کہ معلومات کو سرچ انجن سے ہٹانے میں کتنا وقت لگے گا۔
کمپنی کا کہنا ہے کہ فی الوقت انٹرنیٹ پر تلاش کے یہ نتائج یورپ کے لیے ہی منہا کیے جائیں گے۔
گوگل کے ایک اعلیٰ عہدیدار ایرک سمیڈ کا کہنا تھا کہ انھیں عدالت کے فیصلے سے مایوسی ہوئی لیکن ان کے بقول وہ حکام کے ساتھ مل کر اس فیصلے پر عملدرآمد کے لیے کام کریں گے۔
کیلیفورنیا میں قائم گوگل کمپنی نے اپنے عہدیداروں اور دیگر بیرونی ماہرین کے ساتھ مل کر ذاتی معلومات سے متعلق متوازن طریقہ کار وضع کرنے پر کام شروع کر دیا ہے۔