رسائی کے لنکس

یونان میں بیل آؤٹ پروگرام پر ریفرنڈم، یورپ کی پریشانی


یونان میں بیل آؤٹ پروگرام پر ریفرنڈم، یورپ کی پریشانی
یونان میں بیل آؤٹ پروگرام پر ریفرنڈم، یورپ کی پریشانی

یونان نے معاشی کساد بازاری سے بچنےکے لیے یورپین یونین کی طرف امدادی پیشکش اور بیل آوٹ پلان پر حال ہی میں ملک میں ریفرنڈٕم کا اعلان کرکے یورپی مالی اداروں کو پریشان کر دیا ہے۔ پچھلے ہفتے برسلز میں پیش کیے جانے والے یورپ کے اقتصادی امدادی منصوبوں پر ریفرنڈم کا مطلب اسے عوام کی رضامندی سے مشروط کرنا ہے۔ یونان میں اکثر لوگوں کا خیال ہے کہ کفایت شعاری اپنانے کی عالمی شرائط ملکی خود مختاری اور جمہوریت کے لئے نقصان دہ ہیں ۔

قدیم یونان کو جمہوریت کی جائے پیدائش کہا جاتا ہے۔ یونانی عوام کے ہاتھ میں اب اپنے معاشی مستقبل کا فیصلہ ہے جو پورے یورپ کے معاشی مستقبل کے لیے بھی نہایت اہم ہے۔

یونانی وزیر اعظم جارج پاپیندریو نے ایتھنز میں یونانی سیاست دانوں کو بھی حیران کر دیا جب انھوں نے یورپین یونین کے معاشی مدد کے نئے منصوبے کے بارے میں عوام کی رائے لینے کا فیصلہ کیا ہے، جو جنوری تک سامنے آئے گا ۔ اس فیصلے کے بارے میں یونانی پارلیمنٹ سے بھی اعتماد کا ووٹ لیا جارہا ہے ۔

حالیہ مہینوں میں کفایت شعاری اپنانے کے ان سرکاری منصوبوں کے خلاف ہونے والی ہڑتالوں اور احتجاج نے یونان میں شہروں کے شہر مفلوج کر دیے تھے ۔ یورپین یونین کی طرف سے پیش کیے جانے والے حالیہ منصوبے میں پینشن اور سرکاری ملازمین کی تنخواہوں میں کمی اور ٹیکس میں اضافے کی تجاویز ہیں۔ رائے عامہ کے جائزوں کے مطابق تقریبا 50 فیصد یونانی عوام اس کے حق میں نہیں ہیں ، اس لیے ریفرنڈم میں اس منصوبے کے خلاف ووٹ کی توقعات ہیں۔

یونانی صحافی کوستاس ریپتس کا کہنا ہے کہ یونانی عوام تیزی سے یورپی یونین کے خلاف ہو رہے ہیں۔اس کی وجہ سے یونان کا جرمنی کے ساتھ تناؤ بھی بڑھا ہے جو یورپین یونین کو یونان میں کفایت شعاری نافذ کرنے پر اکساتا رہا ہے۔ پچھلے ہفتے یونان میں دوسری جنگ عظیم کی یادمیں منائے جانے والے دن پر احتجاج کے دوران لوگ جرمنی کے خلاف بینرز لہراتے دیکھے گئے ۔اس سے پہلے قدامت پسند نازیوں کے جنگی جرائم پر قوانین کو دوبارہ لاگو کرنے کے بارے میں مظاہرے ہوئے ہیں۔

کوستاس کہتے ہیں کہ دوسری جنگ عظیم کی دشمنی کے اثرات اب بھی کہیں کہیں باقی ہیں۔ بہت سے یونانی جنگ کے دوران یونان کو پہنچنے والے نقصان پر ناراض ہیں اور جرمنی کی طر ف سے تلافی کے خواہاں ہیں۔

یورپین یونین کے لیڈرز عوامی طو رپر یکجہتی کا مظاہرہ کر رہے ہیں لیکن اس ریفرنڈم سے تعلقات خراب ہونے کا اندیشہ ہے۔ برلن میں قائم یورپین سکول آف منیجیمنٹ کے صدرجورگ روکول کہتے ہیں کہ اگر سب ٹھیک ہوتا ہے تو وزیراعظم کو یونانی عوام کی حمایت حاصل ہے، اگر نہیں تو یہ معاملہ یونان کی یورو زون کی رکنیت خطرے میں ڈال سکتا ہے۔

کچھ دنوں کی خاموشی کے بعد یورپ اب ایک بار پھر سیاسی اور معاشی بے یقینی سے دوچار ہے ۔

XS
SM
MD
LG