یونان کےبارے میں پیر کے روز کے ہنگامی سربراہ اجلاس سے قبل، یورپی یونین کے وزرائے خزانہ نے جمعے کو لگزمبرگ میں ملاقات کی۔ ایک روز قبل یونان کو ’اصلاحات کے بدلےنقدی‘ کے بندوبست کے معاملے پر یوروزون کے وزرائے مالیات کو کوئی پیش رفت حاصل نہیں ہوئی۔
جمعے کے اجلاس کے بعد، یورپی یونین کے مالیات سے متعلق اعلیٰ اہل کاروں نے بتایا ہے کہ یونان کے وزیر خزانہ یانیس واروفاکیس نے کسی قسم کی تجاویز پیش نہیں کیں، جِن کی توقع کی جا رہی تھی۔
تاہم، یونان کے وزیر اعظم، الیکسز سپراز نے جمعے کے روز بتایا کہ وہ پیر کے دِن ہونے والے ہنگامی سربراہ اجلاس کے منتظر ہیں۔
سپراس کے بقول،’یونان کے قرضہ جات سے متعلق بحران کا حل نکالا جائے گا، جِس کی بدولت یونان کے لیے یہ ممکن ہوگا کہ یوروزون میں رہتے ہوئے، معاشی افزائش کو فروغ دیا جاسکے‘۔
اُنھوں نے مزید کہا کہ سب لوگ جو بحران اور دہشت گردی کے تناظر میں الجھے ہوئے ہیں، وہ غلط ثابت ہوں گے۔
سپراس نے کہا کہ سربراہ اجلاس ایک مثبت اقدام ہے، جِس سے کسی سمجھوتے کی جانب بڑھا جا سکتا ہے۔
اپنے سلوواک ہم منصب سے ملاقات کے بعد، براتس لاوا کے مقام پر اخباری نمائندوں سے بات کرتے ہوئے، فرانس کے صدر فرانسواں اولاں نے کہا ہے کہ ’یونان اور اُس کے بین الاقوامی قرضہ دہندگان کو یورپی ضوابط کو مدِ نظر رکھتے ہوئے کسی مصالحت پر پہنچنا چاہیئے‘۔
بقول فرانسواں اولاں، ’ہمیں وقت کا درست استعمال کرنا ہوگا اور یوروگروپ کے کل کے اجلاس میں ایک طرف تو معاملات پر ہمارے درمیان اختلافات رہے، ساتھ ہی یہ بات بھی معلوم ہوئی کہ ابھی ہم سمجھوتے سے دور ہیں۔ اِسی لیے ہم نے پیر کو ملاقات رکھی ہے، جِس کے لیے ساری تیاری کرنی ہوگی، تاکہ مذاکرات ہو سکیں اور یہ بات چیت کسی سمجھوتے پر منتج ہو۔ تاہم، مصالحت کی بنیاد یورپی قوانین پر ہونی چاہیئے‘۔
مسٹر اولاں نے اعلان کیا کہ وہ بہت جلد جرمن چانسلر آنگلہ مرخیل سے ملاقات کریں گے، جِس میں یونان کے مالی بحران سے متعلق تمام قابلِ عمل آپشنز پر گفتگو ہوگی۔ بقول اُن کے، ’میں یہ نہیں چاہتا کہ ہماری ملاقات کے بعد بھی نتیجہ محض ناکامی کی صورت میں نکلے‘۔