یونانی وزیر اعظم الیگزر سیپریس نئے قرضوں کی درخواست کے لئے بدھ کو برسلز روانہ ہوگئے ہیں، تاکہ ان کا ملک آئی ایم ایف اور دیگر عالمی اداروں کے قرضوں کی اقساط ادا کر سکے۔
یونان کو آئندہ دو ہفتوں میں آئی ایم ایف کے ایک ارب 80 کروڑ ڈالر ادا کرنے ہیں،جن میں سے جمعہ کو 336 ملین ڈالر کی پہلی قسط دینی ہے۔ لیکن، اس کے پاس اتنی رقم نہیں کہ وہ پہلی قسط بھی ادا کرسکے۔ اس لئے ملک کےدیوالیہ ہونے کا خدشہ ہے۔
وزیر اعظم سیپریس یورپین یونین ایگزیکٹو کمیشن کے سربراہ جین کلاوڈ جوکیر اور یورو زون کے اعلیٰ فنانشنل افسر جیرون جیسل بولوم سےملاقات میں ادائگیوں میں رعایت کے لئے بات کریں گے۔
مالی بحران کے شکار یونان کو گزشتہ اگست سے آئی ایم ایف، یورپی پڑوسیوں یا یورپین سنٹرل بینک سمیت کسی عالمی ادارے سے کوئی امداد موصول نہیں ہوئی۔
ایتھنز سے روانگی کے موقع پر یونانی وزیر اعظم کا کہنا تھا کہ ہمیں اتحاد کی ضرورت ہے۔ ہر صورت تقسیم سے بچنا ہوگا۔ مجھے یورپی قیادت پر یقین ہے کہ جو ضروری ہوا وہ ضرور کریں گے جو اس بات کی نشاندہی ہوگی کہ حقیقت کا ادراک کر لیا گیا ہے۔
لیکن، یورپی حکام جو پہلے ہی یونان کو کئی برسوں سے اربوں ڈالر کے قرضے دے چکے ہیں، مزید قرضوں کی منظوری دینے سے ہچکچا رہے ہیں؛ اور کہتے کہ یونانی حکومت کو اپنے معاشی وعدوں کو پورا کرنا چاہئے اور اس کے لئے اپنے حکومتی اخراجات کو کم اور ٹیکس نیٹ کو بڑھانا چاہئے۔
ڈچ وزیراعظم، مارک رٹ نے پیرس میں بات چیت کرتے ہوئے کہا کہ الیگزر سیپریس اور ان کی نئی حکومت کو واضح کرنے کے لئے ہم کیا کرسکتے ہیں؟ ان کی نئی حکومت کا احترام کرتے ہیں۔ لیکن، انھیں بھی تسلیم کرنا چاہئے کہ یونان ایک ایسا ملک ہے کہ جس نے یورپی یونین کے ساتھ کئی معاہدے کئے ہیں اور انھیں ان معاہدوں کی پاسداری کرنا ہوگی۔