یونان میں اتوار کو عام انتخابات کے سلسلے میں ووٹ ڈالے جارہے ہیں جنہیں ملک کے معاشی مستقبل کے لیے بہت اہم قرار دیا جا رہا ہے۔
رائے عامہ کے جائزوں میں بائیں بازو کی جماعت سائریزا کو وزیراعظم کی جماعت نیو ڈیموکریسی آگے دکھایا جا رہا ہے۔
یونان میں اہل ووٹروں کی تعداد ایک کروڑ کے لگ بھگ ہے جو پارلیمان کی 300 نشستوں کے لیے اُمیدواروں کا انتخاب کریں گے۔
یونان کو 2008ء میں پیدا ہونے والی کساد بازاری کے نتیجے میں سخت معاشی مسائل کا سامنا ہے اور بڑھے ہوئے قرضوں کے بوجھ سمیت یہاں بے روزگاری میں بھی اضافہ ہوا ہے۔
سائریزا پارٹی کے رہنما ایلکس سپراس یہ کہہ چکے ہیں کہ ان کی جماعت برسر اقتدار آکر تنخواہوں اور پینشن میں کٹوتی کو ختم کر دیں گے۔
حکومت نے ملک کی معیشت کو بحران سے نکالنے کے لیے یورپی یونین، عالمی مالیاتی فنڈ اور یورپی مرکزی بینک سے کیے گئے معاہدوں کے تحت بجٹ میں کٹوتی کی راہ اختیار کی تھی۔
نیو ڈیموکریسی کے رہنما اور وزیراعظم انٹونس سمارس نے عزم ظاہر کیا ہے کہ وہ شبانہ روز محنت سے یونان کو اپنے پیروں پر کھڑا کریں گے۔