عرب ذرائع ابلاغ نے اس ہفتے قطر پر الزام لگایا ہے کہ وہ شام اور عراق سے داعش کے شدت پسندوں کو جنوبی لیبیا بھیجنے میں سہولت کار کا کردار ادا کر رہا ہے۔
قطر کے خلاف لگنے والے الزامات کا یہ تازہ ترین سلسلہ ہے۔ یہ الزام اتحاد میں شامل ملکوں، جن میں سعودی عرب، مصر، بحرین اور متحدہ عرب امارات شامل ہیں نے لگایا ہے۔ دہشت گردوں کی مبینہ حمایت کے الزام پر جون میں اتحاد نے قطر کے خلاف تعزیرات عائد کر دی تھیں۔
یہ الزام لگنے کے بعد، لیبیا کے کچھ ہمسایوں کے قطر کے ساتھ تعلقات میں بگاڑ آیا۔ اگست کے اواخر میں، چاڈ نے نجامنا میں قطر کا سفارت خانہ بند کرتے ہوئے قطر پر چاڈ جھیل کے نشیبی علاقے اور ساحل کے ملکوں میں عدم استحکام پیدا کرنے کا الزام لگایا۔
چاڈ کے وزیر خارجہ ابراہیم حسین طاحہ نے اُن کی حکومت کے مخالفین کی حمایت کا الزام لگاتے ہوئے کہا کہ دوحہ نے قطر اور لیبیا میں چاڈ کے مخالف گروہوں کی سرپرستی جاری رکھی ہے۔
اس ماہ کے اوائل میں، لیبیا کی قومی فوج کے ترجمان نے، جس کی کمان جنرل خلیفہ ہفتار کرتے ہیں، عرب ذرائع ابلاغ کو بتایا کہ داعش کے دہشت گردوں کے لیے قطر کی حمایت، خاص طور پر مالی اعانت، ابھی بند نہیں ہوئی۔
اُنھوں نے قطر پر الزام لگایا کہ وہ لیبیا کے عوام کے خلاف دیگر جرائم میں ملوث ہے، جن میں شام اور عراق سے داعش کے شدت پسندوں کو سوڈان اور پھر لیبیا بھجوایا جاتا ہے۔
امریکہ کے ایک سابق وزیر دفاع اور سی آئی اے کے سربراہ، لیون پنیٹا نے بھی اس ہفتے کہا ہے کہ قطر کی یہ تاریخ رہی ہے کہ وہ دہشت گردی کی حمایت کرتا آیا ہے۔
بقول اُن کے، ’’صاف الفاظ میں، قطر کا ملا جلا ریکارڈ رہا ہے۔ ہمیں پتا ہے کہ وہ حمایت کرتے رہے ہیں جس میں مالی اعانت شامل ہے، جو وہ اخوان المسلمون کو دیتا رہا ہے؛ اور دہشت گردی کے حوالے سے حماس، اور القاعدہ اور طالبان جیسے عناصر کی مدد کرتا رہا ہے‘‘۔