جنوبی فرانس میں ایک مسلح شخص نے بدھ کے روز فائرنگ کے ایک واقعے میں تین پولیس اہل کاروں کو ہلاک کر دیا۔ پولیس کی ایک ٹیم گھریلو تشدد کی ایک شکایت کے جواب میں موقع پر پہنچی تھی کہ مسلح شخص کی گولیوں کا نشانہ بن گئی۔ حملہ آور موقع سے فرار ہونے میں کامیاب ہو گیا۔
اس واقعہ کے بعد علاقے میں بڑے پیمانے پر سرچ آپریشن کیا گیا۔ خبر رساں ادارے اے پی کے مطابق فرانسیسی رہنماؤں پر پولیس کے تحفظ کے لیے اضافی اقدامات کے لیے دباؤ مزید بڑھ گیا ہے۔ فرانسیسی صدر ایمانویل میخواں نے ایک ٹویٹ میں ان پولیس اہل کاروں کو ہیرو قرار دیا ہے۔
مقامی پراسیکیوٹر ایرک میلاؤڈ نے رپورٹرز کو بتایا کہ واقعہ ایک خاتون کی کال سے شروع ہوا ،جب انہوں نے منگل کی رات کو کال کر کے اپنے دوست کو بتایا کہ ان کے پارٹنر نے لیون کے علاقے میں امبرٹ ساؤتھ ویسٹ ماونٹین کے سائڈ ولیج میں واقع ان کے گھر میں ان پر تشدد کیا ہے۔
ان کے مطابق اس دوست نے پولیس کو کال کی۔ پولیس جب اس خاتون کے گھر پہنچی تو اسے گھر کی چھت پر پایا کیونکہ ان کے پارٹنر نے گھر کو آگ لگا دی تھی۔
انہوں نے کہا کہ ’’یہ جنگ کا سین لگ رہا تھا۔ ہم نے اس شخص کو گھیرے میں لے لیا۔ ایک مسلح شخص اور گھر سے بلند ہوتے شعلے۔‘‘
پراسیکیوٹر کے مطابق پولیس اور اس شخص کے درمیان مقابلے میں تین پولیس اہل کار ہلاک اور ایک زخمی ہوا جب کہ مسلح شخص فرار ہونے میں کامیاب ہو گیا۔
قومی جینڈرامے سروس کے ترجمان کے مطابق اس واقعے کے بعد سرچ آپریشن کے لیے علاقے میں 300 پولیس اہل کار بھیجے گئے۔
پراسیکیوٹر کے مطابق مسلح شخص اگلی صبح اپنی کار میں پایا گیا جہاں اس کی کار کریش کر گئی تھی۔ اس کے پاس ایک سیمی آٹومیٹک رائفل ملی، جو پراسیکیوٹر کے مطابق ’’جنگی اسلحہ‘‘ قرار دی گئی۔
اس کے علاوہ اس کے پاس سے ایک پسٹل بھی برآمد کی گئی ہے۔ خاتون کو پولیس نے اپنی حفاظت میں لے کر طبی امداد کے لیے بھیج دیا ہے۔
ابتدائی تحقیقات کے مطابق ملزم نے فوجی ٹریننگ لی ہوئی ہے اور وہ انتہا پسند کیتھولک نظریات کا حامل ہے جن کا عقیدہ ہے کہ ’’آخری زمانہ نزدیک ہے۔‘‘
ملزم کی اپنے پارٹنر سے بچوں کی کسٹڈی کا کیس بھی چل رہا تھا۔ پولیس ریکارڈ میں اس شخص کے بارے میں اس سے پہلے تشدد کی کوئی شکایت موجود نہیں تھی۔
فرانس کی وزارت داخلہ کے مطابق پچھلے برس 146 خواتین گھریلو تشدد میں اپنے پارٹنرز کے ہاتھوں قتل ہوئیں۔ جس کے بعد ملک بھر میں گھریلو تشدد کے خلاف مہم شروع کی گئی۔
فرانسیسی وزیر داخلہ جیرالڈ ڈرمینن نے جائے وقوعہ کا دورہ کیا اور پولیس کے ایکشن کی تعریف کی۔
فرانس میں قانون نافذ کرنے والے ادارے جہاں مزید تحفظ کا مطالبہ کر رہے ہیں وہیں انسانی حقوق کے کارکنان پولیس کی جانب سے خصوصاً اقلیتوں اور کم آمدن والے علاقوں میں تشدد کے خلاف آواز اٹھا رہے ہیں۔