افغانستان کے دارالحکومت، کابل میں منگل کی رات کم از کم تین مسلح افراد نے، جو افغان سکیورٹی فورسز کی ودریاں پہنے ہوئے تھے، ایک شیعہ زیارت گاہ کے اندر داخل ہو کر حاضرین پر گولیاں چلائیں، جس دوران کم از کم 14 افراد ہلاک ہوئے، جب کہ 30 کے لگ بھگ زخمی ہوگئے۔
اِس مذہبی تقریب میں سینکڑوں افراد شریک تھے۔
عینی شاہدین نے دعویٰ کیا ہے کہ اُنھوں نے ایک دھماکے کی آواز بھی سنی ہے۔
اُنھوں نے افغانستان کے ’طلوع نیوز ٹیلیویژن چینل‘ کو بتایا کہ ایک خودکش حملہ آور نے دھماکہ کیا جب کہ دوسرے کو سکیورٹی افواج نے فائر کرکے ہلاک کیا۔ خیال کیا جاتا ہے کہ تیسرا مسلح شخص ابھی تک ’کارت سخی زیادت گاہ‘ کے علاقے میں یرغمالیوں سمیت چھپا بیٹھا ہے۔
واقعے کے فوری بعد، زخمیوں کو جلد از جلد منتقل کرنے کے لیے زیارتگاہ کے باہر متعدد ایمبولنس موجود رہیں۔
منگل کو محرم کی نو تاریخ ہے، جو اسلامی کیلنڈر کا پہلا مہینہ ہے۔ دنیا بھر کے شیعہ حضرات ان جلوسوں میں بڑی تعداد میں شرکت کرتے ہیں، تاکہ پیغمر اسلام کے نواسے کی ہلاکت پر ماتم کریں، جن کا اِسی ماہ کی 9 اور 10 تاریخ کو قتل ہوا۔
حملے سے قبل، شہر میں سخت سکیورٹی انتظامات کیے گئے تھے۔ افغان حکومت نے شیعہ برادری سے کہا ہے کہ وہ سڑکوں پر بڑے جلوس نہ نکالیں، بلکہ حملے کے خوف کے پیش نظر، اپنی مساجد اور زیارت گاہوں تک محدود رہیں۔