رسائی کے لنکس

حافظ سعید کی رہائی پر بھارت کا شديد رد عمل


حافظ سعید رہائی پانے کے بعد لاہور ہائی کورٹ سے باہر آ رہے ہیں۔ 22 نومبر 2017
حافظ سعید رہائی پانے کے بعد لاہور ہائی کورٹ سے باہر آ رہے ہیں۔ 22 نومبر 2017

لاهور ہائی کورٹ کے نظرثانی بورڈ نے ریکارڈوں کا جائزہ لینے کے بعد حافظ سعید کی نظربندی ختم کر دی اور کہا کہ اگر ان کے خلاف کوئی دوسرا معاملہ نہیں ہے تو انہیں فوراً رہا کر دیا جائے۔

سہیل انجم

بھارت نے کالعدم جماعت الدعوة کے سربراہ حافظ سعید کو نظربندی سے رہا کرنے کے پاکستانی عدالت کے فیصلے پر سخت رد عمل ظاہر کیا اور کہا کہ اس سے” دہشت گردی کی پشت پناہی کی اسلام آباد کی پالیسی ایک بار پھر بے نقاب ہوئی ہے“۔

وزارت خارجہ نے حافظ سعید کی رہائی کو” کالعدم دہشت گردوں کو مین اسٹریم میں لانے کی پاکستان کی کوشش“قرار دیتے ہوئے کہا کہ اس سے دہشت گردوں کو انصاف کے کٹہرے تک لانے میں پاکستان کی عدم سنجید گی ثابت ہوتی ہے۔

وزارت خارجہ کے ترجمان رویش کمار نے نئی دہلی میں میڈیا سے بات کرتے ہوئے کہا کہ حافظ سعید ایک خود اعترافي دہشت گرد ہیں اور ان کی رہائی سے پتا چلتا ہے کہ پاکستان دہشت گردی مخالف جنگ میں کتنا سنجیدہ ہے۔

انہوں نے کہا کہ بھارت اور پوری عالمی برادری نے اس پر اپنی برہمی ظاہر کی ہے کہ اقوام متحدہ کی جانب سے دہشت گرد قرار دیے گئے ایک شخص کو اپنے مبینہ برے ایجنڈے کو جاری رکھنے کے لیے آزاد کر دیا گیا ہے۔

واضح رہے کہ لاهور ہائی کورٹ کے نظرثانی بورڈ نے ریکارڈوں کا جائزہ لینے کے بعد حافظ سعید کی نظربندی ختم کر دی اور کہا کہ اگر ان کے خلاف کوئی دوسرا معاملہ نہیں ہے تو انہیں فوراً رہا کر دیا جائے۔

بھارت حافظ سعید کو ممبئی حملوں کا ماسٹر مائنڈ قرار دیتا ہے اور اس کا دعویٰ ہے کہ اس نے ان کے خلاف وافر ثبوت پاکستان کے حوالے کیے ہیں۔

ادھر حافظ سعید کے وکیل اے کے ڈوگر نے بھارت کے ایک نیوز چینل انڈیا ٹوڈے کو انٹرویو دیتے ہوئے کہا کہ حکومت نے حافظ سعید کے خلاف نہ تو کوئی ثبوت عدالت میں پیش کیا اور نہ ہی بھارت کی جانب سے سونپے گئے ڈوزئیر ہی پیش کیے گئے۔

جہاں تک دہشت گردوں کو پناہ دینے کے بھارت کے الزام کا تعلق ہے تو پاکستان ایسے کسی بھی الزام کو سختی سے مسترد کرتا ہے اور دہشت گردوں کو انصاف کے کٹہرے تک لانے کا اعادہ کرتا ہے۔

XS
SM
MD
LG