کنور رحمان خاں
صوبائی نظر ثانی بورڈ نے جماعت الدعوہ کے امیر حافظ سعید کی نظر بندی میں ایک ماہ کی توسیع کر دی ہے۔ نظر ثانی بورڈ نے حافظ سعید کے چار ساتھیوں کی نظر بندی میں توسیع کی حکومتی استدعا مسترد کر دی ہے۔
لاهور بائی کورٹ کے نظر ثانی بورڈ کا اجلاس لاهور ہائی کورٹ کے سینیر ترین جج جسٹس یاور علی کی سربراہی میں لاهور ہائی کورٹ میں ہوا۔ ریویو بورڈ میں جسٹس اعجاز افضل اور جسٹس عائشہ اے ملک شامل ہیں۔
حافظ سعید اور ان کے چار ساتھیوں قاضی کاشف حسین، عبداللہ عبید، ملک ظفر اقبال اور عبدالرحمن عابد کو انتہائی سخت سیکیورٹی میں نظر ثانی بورڈ کے سامنے پیش کیا گیا۔ سرکاری وکیل نے وزارت داخلہ پنجاب کی جانب سے عدالت کو بتایا کہ حافظ سعید اور ان کے ساتھیوں کو وفاقی حکومت کی ہدایت پر نظر بند رکھا گیا ہے، لہذا ان کی نظر بندی میں توسیع کی جائے۔
وفاقی حکومت کی جانب سے حافظ سعید سے متعلق ریکارڈ بورڈ کے روبرو پیش کیا گیا۔ امیر جماعت الدعوہ حافظ سعید اور ان کے ساتھیوں نے ریو بورڈ کو بتایا کہ وزارت داخلہ پنجاب نے کسی قانونی جواز کے بغیر امریکی دباؤ پر ان کے موکلان کو نظر بند کر رکھا ہے۔
نظر ثانی بورڈ نے جماعت الدعوہ کے امیر حافظ سعید کی تین ایم پی اوکے تحت نطر بندی میں ایک ماہ کی توسیع کر دی ہے اور ان کے چار ساتھیوں کی نظر بندی26 اکتوبر کو ختم کرنے کا حکم دے دیا ہے۔
ریویو بورڈ کی سماعت کے بعد کارکنوں سے مختصر گفتگو کرتے ہوئے حافظ سعید نے کہا کہ نظر ثانی بورڈ کے فیصلے انصاف کی فتح ہوئی ہے۔ ریویو بورڈ کے ججز نے حکومت کی غیر سنجیدہ باتوں کو تسلیم نہیں کیا۔ عدالتی فیصلے سے ان سب کی فتح اور بھارت کی شکست ہوئی ہے۔
حافظ سعید نے کہا کہ پورے ملک میں کہیں پر بھی سیکیورٹی کا کوئی مسئلہ نہیں۔ پاکستان ان کا ملک ہے اور وہ سب اس کے باشندے ہیں۔
کارکنوں نے حافظ سعید کو دیکھتے ہی نعرے بازی شروع کر دی جبکہ ان پر پھولوں کی پتیاں بھی نچھاور کرتے رہے۔
دوسری جانب امیر جماعت الدعوہ نے اپنی نظر بندی لاهور ہائی کورٹ میں چیلنج کر رکھی ہے۔
حافظ سعید کی نظر بندی کی توسیع پر ماہر قانون اور سول سوسائٹی کے راہنما عبداللہ ملک نے وائس آف امریکہ کو بتايا کہ آئين کے آرٹیکل دس اے کے تحت حکومت کسي بھي شخص کو بلاجواز حراست ميں نہیں رکھ سکتي۔ اگر کسی بھي شخص کے خلاف ايسے الزامات ہوں تو ملزم کو بھي بتايا جائے اور اسے حق ديا جائے کہ وہ اپنے دفاع ميں وکلاء کي مدد لے سکے۔