سابق صدور جارج بش اور بل کلنٹن 12 جنوری کے زلزلے کے بعد ہیٹی میں تعمیر نو کی ضروریات کا جائزہ لینے کے لیے وہاں پہنچ رہے ہیں۔ ہیٹی کے عہدےد اروں کا کہنا ہے کہ ہیٹی کی معیشت کو ایک بارپھر اپنے پاؤں پر کھڑا کرنے کے لیے خوراک کی امداد کم اور روزگار کی ضرورت زیادہ ہے۔ کچھ بڑی تنظیمیں یکم اپریل سے عطیات اکھٹا کرنے کی اپنی سرگرمیاں ختم کررہی ہیں ، لیکن ہیٹی کے بہت سے لوگوں کو ابھی تک خوراک کی ہنگامی امداد کی ضرورت ہے۔
سوزیٹ اٹینے (Suzette Etienne) نے پورٹ آف پرنس میں زلزلے میں اپنے گھرکے ملبے میں دب جانے کے بعدآٹھ دن اسپتال میں گذارے تھے۔ وہ کہتی ہیں کہ ڈھائی ماہ کے بعد حال ہی میں وہ کچھ چلنے پھرنے کے قابل ہوئی ہیں۔
ان کے ایک بھائی نے انہیں ایک بس کے ذریعے تباہ شدہ شہر سے نکال کر گوناوئز (Gonaives) پہنچایا تھا۔ اپنے دوستوں اور خاندان کے بغیر وہاں پہنچنے کے بعد انہوں نے خوراک اور پناہ گاہ کی تلاش شروع کی۔ ان کی ملاقات ایک چھوٹے سے مقامی فلاحی ادارے کی سربراہ فلیوریس ایڈلین (Fleuris Edlene) سے ہوئی ۔ ایڈلین بتاتی ہیں کہ زلزلے کے بعد وہ ایک مقامی ریڈیو اسٹیشن پر گئی تھیں اور انہیں بتایا تھا کہ ان کے پاس چارکمروں کی جگہ ہے جس میں کوئی بھی ضرورت مند ٹہر سکتا ہے۔
وہ کہتی ہیں کہ اس کے جواب میں ان کے پاس تقریباً 150 لوگ آئے ۔ اور اب ان کے پاس اتنے بہت سے افراد ٹہرے ہوئے ہیں کہ ان میں سے کچھ کو چھت پر سونا پڑ رہاہے۔
پہلے چند ہفتے تو ایڈلین مقامی لوگوں کے عطیات اور اپنے ذاتی پیسوں کے ساتھ ان سب کو کھانا کھلاتی رہیں ، لیکن اب انہیں مقامی کمیونٹی سے عطیات نہیں مل رہے اور ان کے پاس موجود خوراک کا ذخیرہ تیزی سے ختم ہورہاہے۔
وہ کہتی ہیں کہ ایک پادری نے چاول کے ایک بیگ کا عطیہ دیا تھا لیکن وہ بھی اب تقریباً ختم ہوچکاہے۔ ایک اور ادارے نے چاول کے 25 تھیلے اور پانی کی 25 بوتلیں عطیے میں دی تھیں ، لیکن وہ سامان بھی اب ختم ہوچکاہے۔
وہ کہتی ہیں کہ ممکن ہے انہیں جلد ہی اپنے ہاں ٹہرے ہوئے متاثرہ افراد کو کسی خالی میدان میں رہنے کے لیے بھیجنا پڑے، کیونکہ وہ اپنی آنکھوں کے سامنے انہیں بھوکا نہیں دیکھ سکتیں۔
ادھر پورٹ آف پرنس میں ایک فلاحی ادارہ متاثرہ افراد میں اپنے عطیات کی آخری کھیپ تقسیم کررہاہے۔ ہیٹی کے عہدے داروں کا کہنا ہے کہ وہ چاہتے ہیں کہ عطیات دہندگان اب روزگار کے مواقع پیدا کرنے پر اپنی توجہ مبذول کریں کیونکہ خوراک کے عطیات سے مقامی معیشت پر منفی اثر پڑ رہاہے۔
لیکن زلزلے کے ڈھائی مہینے سے زیادہ عرصہ گذر جانے کے بعد بھی ہیٹی کے بہت سے باشندوں کوبظاہر ابھی تک خوراک کی ہنگامی امداد کی ضرورت ہے۔تاہم معیشت کو مزید نقصان پہنچائے بغیر ان کی ضروریات پوری کرنا کوئی آسان کام نہیں ہوگا۔