ہیٹی میں بہت سے خاندان ابھی تک بے گھر ہیں ۔ ان کا ٹھکانہ سڑکوں پر ہے اور انہیں مناسب خوراک دستیاب نہیں ہے۔
امریکہ میں آباد ہیٹی کے باشندے انہیں زیادہ سے زیادہ پیسےبھیج رہے ہیں تاکہ وہ اپنے لیے خوراک اور پانی خرید سکیں۔ واشنگٹن ڈی سی میں موجود ایک کارباروی کمپنی یہاں سے ان رقوم کو تیزی سے ہیٹی پہنچا رہی ہے۔
یہاں آباد ہیٹی کے باشندے ، دارالحکومت واشنگٹن کے اس دفتر میں اس امید پر آتے ہیں کہ وہ پیسے بھیج کر اپنے وطن میں اپنے خاندان اور دوستوں کی مدد کرسکیں گے۔ان میں
Franckel Constant بھی شامل ہیں جو پورٹ او پرنس میں اپنے خاندان کے ان افراد کو رقم بھیجنا چاہتے ہیں جن کے گھر زلزلے میں تباہ ہوگئے تھے۔
وہ کہتے ہیں انہیں کوئی مناسب مدد نہیں مل رہی ہے۔ میرا خاندان ابھی تک بے گھر اور بھوکاہے۔
Edourdo Edouazin ہیٹی میں اپنے خاندان کے بیشتر افراد زلزلے میں کھوچکےہیں۔ وہ اپنی بہن کو پیسے بھیج رہے ہیں جو ان کے خاندان میں زندہ بچ جانے والی واحد ہستی ہے۔ انہوں نے بتایا کہ ان کی بہن کہتی ہے کہ وہ سڑک پر رہ رہی ہے لیکن زندہ ہے۔
John Boursiquot ، میامی میں قائم کاروباری کمپنی CAM کے لیے واشنگٹن ڈی سی میں کام کرتے ہیں ۔ یہ کمپنی ہیٹی کے لوگوں کو مفت رقم منتقل کرتی ہے۔ زلزلے کے بعد کمپنی نے دو ہفتوں کے لیے فیس ختم کر دی تھی ۔وہ کہتے ہیں کہ ان کا خیال ہے کہ یہاں آنے والوں میں سے 95 فیصد زلزلے میں اپنا کوئی نہ کوئی عزیز کھو چکے ہیں۔
جب زلزلہ آیا تو وہ پورٹ او پرنس میں ایک عزیز کے گھر میں تھے ،جو زلزلے میں ڈھے گیا تھا۔ گھر میں موجود کسی شخص کو زیادہ چوٹیں نہیں آئیں لیکن Boursiquot اور ان کے خاندان کے دوسرے افرادپر سیمنٹ کے بلاکس گرے تھے ۔
Boursiquot نے اپنے ایک شدید زخمی پڑوسی کو اسپتال پہنچانے کے ساتھ ساتھ کئی دوسرے زخمیوں کی بھی مدد کی تھی۔انہوں نے بتایا کہ انہوں نے تین لوگوں کو اپنے بازوؤں میں مرتے ہوئے دیکھا اور وہاں ہر جگہ نعشیں بکھری پڑی تھیں۔
Boursiquot کہتے ہیں کہ امریکہ میں آباد ہیٹی کے بہت سے باشندے اپنے ملک میں خاندانوں کو باقاعدگی سے پیسے بھیجتے ہیں لیکن اب وہ معمول سے دوگنا زیادہ پیسے بھیج رہے ہیں۔ ان کا کہنا ہے کہ وہ لوگ اپنے خاندان والوں کے سیل فونز میں اضافی منٹس ڈالنے کے لیے CAM کوادائیگی کر کے بھی ان کی مدد کرتے ہیں۔
Esther Castor کہتی ہیں کہ ان کے خاندان کے افراد ہیٹی سے انہیں فون کر کے مدد کے لیے کہتے ہیں ۔ ان کا کہنا ہےکہ ’وہ مجھے یہ بتانے کے لیے فون کرتے رہتے ہیں کہ ان کے پاس اس کے علاوہ کوئی چارہ کار نہیں ہے کیوں کہ وہاں خوراک ہے نہ پانی ۔ اس لیے مجھے لازمی طور پر قربانی دینا ہے اور انہیں پیسے بھیجنے ہیں ۔‘
Wendy Duliepe کو یہ فکر ہے کہ ہیٹی میں خوراک کی قیمتیں اتنی زیادہ ہو چکی ہیں کہ اسے خریدنا ان کے خاندان کے لیے بہت مشکل ہے۔ وہ اپنے رشتے داروں کو جتنے زیادہ سے زیادہ پیسے بھیج سکتی ہیں ، بھیجتی ہیں ۔
وہ کہتی ہیں کہ ان کے خاندان کے لیے صورتحال انتہائی پریشان کن ہے ۔ وہ کہتے ہیں کہ وہ اب بہت تھک چکے ہیں ۔ وہ سو نہیں سکتے اور وہ خوفزدہ ہیں ۔
Roldol Louis امریکہ میں موجود ہیٹی کے بہت سے باشندوں کے جذبات کی ترجمانی کرتے ہیں ، وہ کہتے ہیں کہ یہ بہت تکلیف دہ صورتحال ہے لیکن وہ اسے برداشت کرنے کی کوشش کر رہے ہیں۔
وہ کہتے ہیں کہ اگر وہ اپنے پیاروں کی مدد کے لیے ہیٹی جا نہیں سکتے تو انہیں امید ہے کہ جو پیسہ وہ اپنے رشتے داروں کو بھیجتے ہیں اس سے ان کی زندگیوں میں کچھ اور آسانیاں پیدا ہو ں گی ۔
امریکہ میں آباد ہیٹی کےباشندے انہیں زیادہ سےزیادہ پیسےبھیج رہےہیں تاکہ وہ اپنے لیے خوراک اور پانی خرید سکیں
مقبول ترین
1