مقامی انٹیلی جنس حکام کے حوالے سے شائع ہونے والی اطلاعات کے مطابق جمعرات کو شمالی وزیر ستان کے ڈانڈے درپہ خیل کے علاقے میں مشتبہ امریکی میزائل حملے میں ہلاک ہونے والے چار عسکریت پسندوں میں محمد حقانی بھی شامل ہے جو افغانستان میں غیر ملکی افواج پر حملوں میں ملوث حقانی نیٹ ورک کے سربراہ جلاالدین حقانی کا بیٹا تھا۔
قبائلی ذرائع کا کہنا ہے کہ جس مکان کو میزائل سے نشانہ بنایا گیا وہاں جلال الدین حقانی کے بڑے بیٹے سراج الدین حقانی کا بھی آنا جانا رہتا ہے لیکن حملے کے وقت وہ ہاں موجود نہیں تھا۔ باور کیا جاتا ہے کہ عمر رسیدہ جلاالدین حقانی نے طالبان کے اس نیٹ ورک کی قیادت سراج الدین حقانی کو منتقل کر دی ہے اور جنگجوؤں کی تربیت اور جنگی حکمت عملی کی تیار ی کا کام اس وقت سراج الدین حقانی کے ذمے ہے۔ یہ افغان طالبان کمانڈر اپنے خاندان کے دوسرے افراد کی طرح امریکہ کو انتہائی مطلوب ہے۔
جس گاوں پر میزائل حملہ کیا گیا وہا ں اس سے قبل بھی کئی ڈرون حملے کیے گئے ہیں جبکہ ستمبر 2008 میں ہونے والے ایک میزائل حملے میں حقانی خاندان کے کئی افراد سمیت 23 مشتبہ عسکریت پسند ہلاک ہوگئے تھے۔
حقانی نیٹ ورک کے سربراہ کے بیٹے کی ہلاکت کی خبر ایک ایسے وقت سامنے آئی ہے جب پاکستانی حکام نے افغانستان میں طالبان تحریک کے نائب کمانڈر ملا عبدالغنی برادر اور دو دوسرے طالبان شدت پسند کمانڈروں کو کراچی اور ملک کے دوسرے علاقوں سے گرفتار کرنے کی تصدیق کی ہے۔
وزیر داخلہ رحمن ملک نے جمعہ کو اسلام آباد میں صحافیوں سے باتیں کرتے ہو ئے کہا ہے کہ پاکستان میں گرفتار ہونے والے افغان طالبان کمانڈروں کو امریکہ کے حوالے نہیں کیا جائے گا ۔ البتہ اُنھوں نے عندیہ دیا ہے ان افراد کو افغانستان کے حوالے کیا جا سکتا ہے۔
دریں اثنا فیصل آباد میں پولیس کے ایک اعلیٰ افسر سرفراز احمد نے وی او اے کو بتایا ہے کہ جمعہ کی صبح شہر کے ایک مرکزی علاقے میں پولیس نے ایک کارروائی کر کے دو مشتبہ عسکریت پسندوں کو ہلاک کر دیا ۔
طالبان کے خلاف پاکستان میں کامیاب کارروائیوں کو سراہتے ہوئے امریکہ کے خصوصی نمائندے رچرڈ ہالبروک نے کہا ہے کہ یہ اس بات کا واضح ثبوت ہے کہ دونوں ملکوں کے درمیان اس حوالے سے جاری تعاون میں بہتری آئی ہے۔