رسائی کے لنکس

مذہبی جماعت کی کال پر اسلام آباد میں ایک بار پھر دھرنا


گزشتہ ماہ کے اواخر میں لیبک یا رسول اللہ اور سخت گیر موقف رکھنے والے بعض مذہبی جماعتوں کے کارکنوں نے اسی معاملے پر اسلام آباد میں دھرنا دیا تاہم عوام میں پزیرائی حاصل نہ ہونے کی وجہ سے انہیں منتشر ہونا پڑا۔

پاکستان کی ایک مذہبی جماعت کی کال پر اس کے کارکن ایک ریلی کے صورت میں بدھ کو وفاقی دارالحکومت میں پہنچنے کے بعد روالپنڈی اور اسلام آباد کے سنگھم پر واقع فیض آباد کی مقام پر دھرنا دیئے ہوئے ہیں۔

تحریک لبیک یا رسول اللہ نامی جماعت کے قائدین کے قیادت میں دو روز قبل لاہور سے روانہ ہونے والی ریلی کے شرکاء کا مطالبہ ہے کہ حکومت ختم نبوت سے متعلق حلف نامے ہونے والی مبینہ تبدیلی کے ذمہ دار افراد کا تعین کر کے ان کے خلاف کارروائی کرے۔

اگرچہ حکومت میں شامل عہدے دار یہ کہہ چکے ہیں کہ حلف نامہ میں تبدیلی ایک 'کلیریکل غلطی' تھی جسے بعدازاں دورست کر کے حلف نامے کو اس کی اصل صورت میں بحال کر دیا گیا ہے اس لیے اس احتجاج کی کوئی ضرورت نہیں ہے۔

تاہم ریلی سے خطاب کرتے ہوئے تحریک لبیک یا رسول اللہ کے راہنماؤ ں کا کہنا ہے کہ جب تک حلف نامے کو تبدیل کرنے والےذمہ دار افراد اپنوں عہدوں سے مستعفیٰ نہیں ہوتے وہ اپنا دھرنا ختم نہیں کریں گے۔

واضح رہے کہ گزشتہ ماہ کے اواخر میں لیبک یا رسول اللہ اور سخت گیر موقف رکھنے والے بعض مذہبی جماعتوں کے کارکنوں نے اسی معاملے پر اسلام آباد میں دھرنا دیا تاہم عوام میں پزیرائی حاصل نہ ہونے کی وجہ سے انہیں منتشر ہونا پڑا۔

لبیک یا رسول اللہ منظر عام پر آنی والی نئی جماعت ہےجس نے حال ہی میں ملک میں ہونے والے ضمنی انتخابات میں بھی حصہ لیا اگرچہ اس جماعت کے امیدوار کامیاب تو نہ ہو سکے لیکن ان کے امیدواروں کو ہزاروں ووٹ ملےجس پر بعض حلقوں نے تشویش کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ اس طرح کا سخت گیر موقف رکھنے والی جماعتوں کو قومی دھارے میں شامل کرنے سے ملک کے تشخص کو نقصان پہنچ سکتا ہے۔

پاکستان کے سابق سکرٹری داخلہ تسنیم نورانی نے وائس آف امریکہ سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ " بظاہر یہ بات ہے کہ بعض مذہبی جماعتوں نے اپنے آپ کو سرگرم رکھنے اور اپنی حمایت میں اضافہ کرنے کے لیےاس طرح کے معاملات کو اٹھاتی ہیں۔۔۔اگرچہ یہ درست ہے جو کچھ (حلف نامے سے متعلق ) ہوا وہ صحیح نہیں تھا اور حکومت نے غالباً وضاحت بھی کر دی ہے لیکن پھر بھی بعض تنظیمیں اپنی اہمیت کو اجاگر کرنے کے لیے اس طرح کے اقدام کرتی ہیں۔ "

تاہم تسنیم نورانی نے کہا کہ انہوں کہ حکومت کو اس معاملے سے صبر و تحمل سے نمٹنے چاہیے۔

" سرکار کو تحمل سے کام لینا چاہے۔ عوام کو تکلیف تو ہے لیکن جلد بازی میں کوئی ڈیڈ لائن نہیں دینی چاہیے۔ اگرچہ عوام کو تکلیف تو ہے لیکن جمہوریت میں ایسے مشکلات برداشت کرنی ہو گی۔"

وفاقی دارالحکومت کی انتظامیہ نےبدھ کو اس ریلی کی آمد سے قبل ہی شہر بھر میں سکیورٹی کے سخت انتظامات کیے اور شہر کے اندر ٹریفک کے بعض راستوں کو بند کر دیا گیا جس کی وجہ سے بپلک ٹرنسپورٹ کا نظام معطل ہو گیا اور جڑواں شہروں روالپنڈی اور اسلام آباد کے مکینوں کوشدید مشکلات کا سامنا کرنا پڑا۔

XS
SM
MD
LG