رسائی کے لنکس

شہزادہ ولیم اور ہیری کی شہزادی ڈیانا کی ساٹھویں سالگرہ پر ملاقات متوقع


شہزادہ ولیم اور ہیری دو ایسے بھائی، جن کا خون، روایات اور غم یکساں ہے۔ دونوں بھائی ایک دوسرے کے ہمیشہ بہت قریب رہے اور ساتھ ہی بڑے ہوئے۔
شہزادہ ولیم اور ہیری دو ایسے بھائی، جن کا خون، روایات اور غم یکساں ہے۔ دونوں بھائی ایک دوسرے کے ہمیشہ بہت قریب رہے اور ساتھ ہی بڑے ہوئے۔

شہزادی ڈیانا کی ساٹھویں سالگرہ کے موقعے پر کنسنگٹن پیلس کے سنکن گارڈن میں ان کے مجسمے کی تقریب رونمائی ہو رہی ہے۔ اس تقریب میں شہزادہ ولیم اور ہیری دونوں شریک ہوں گے۔ قطع تعلقی کے بعد دونوں بھائیوں کے درمیان ہونے والی اس دوسری ملاقات پر عوام خصوصی دلچسپی لے رہے ہیں۔

شہزادہ ولیم اور ہیری دو ایسے بھائی، جن کا خون، روایات اور غم یکساں ہے۔ دونوں بھائی ایک دوسرے کے ہمیشہ بہت قریب رہے اور ساتھ ہی بڑے ہوئے۔

وہ زمانہ بھی دنیا نے دیکھا کہ اپنی ماں کے گزر جانے کے بعد کس طرح وہ ایک دوسرے کا سہارا بنے اور اپنی شاہی ذمہ داریاں شروع ہونے پر ایک دوسرے کے شانہ بشانہ رہے۔

پھر اک وقت وہ بھی آیا جب یہ رشتہ اک تکلیف دہ موڑ پر پہنچ گیا۔ دونوں بھائیوں کے بظاہر اٹوٹ رشتے کے درمیان اس وقت دراڑیں پڑنا شروع ہوئیں جب کیلیفورنیا میں مقیم ہیری اور میگھن نے شاہی خاندان پر نسلی تعصب اور بے حسی کے الزامات لگائے اور لندن میں بیٹھے شہزادہ ولیم شاہی خاندان کا دفاع کرتے رہے۔

اپنی والدہ کی ساٹھویں سالگرہ پر دونوں بھائیوں کی ملاقات پر کیا دونوں بھائیوں کی رنجشیں کم ہو پائیں گی؟ یا اس میں مزید اضافہ ہوگا؟ یہ جاننے کے لئے بے قرار عوام اس تقریب پر نظریں جمائے بیٹھے ہیں۔

شاہی خاندان سے علیحدگی کے بعد یہ دوسرا موقعہ ہے کہ شہزادہ ولیم اور ہیری ایک دوسرے کے ساتھ مل رہے ہیں۔

ایسوسی ایٹڈ پریس سے بات کرتے ہوئے، دونوں بھائیوں کے تعلقات پر ’بھائیوں کی جنگ: ولیم، ہیری اور خاندانی ہنگامے کی اندرونی کہانی' کے نام سے کتاب لکھنے والے مورخ رابرٹ لیسی کہتے ہیں کہ دونوں بھائی یقین اور اصول کی جنگ لڑرہے ہیں اس لئے کسی فوری حل کی توقع نہیں رکھی جاسکتی۔ ان میں ایک بھائی بادشاہت کا دفاع کر رہا ہے اور دوسرا اپنی اہلیہ کا۔

لیسی کا کہنا ہے کہ اس معاملے کو محبت بقابلہ فرض کہا جائے تو غلط نہ ہوگا۔ ولیم کے لئے بادشاہت مقدس ہے اور وہ شاہی خاندان کے ساتھ کھڑے ہیں جب کہ ہیری کے لئے محبت اور اپنی بیوی سے وفاداری اہم ہے اس لئے وہ میگھن کا دفاع کر رہے ہیں۔

یہ بہت گہرے اختلافات ہیں اس لئے یہ توقع نہیں کی جاسکتی کہ یہ ہاتھ ملاتے ہی حل ہو جائیں گے۔

مگر برطانیہ میں بادشاہت نوجوانوں اور مختلف النسل عوام میں مقبول رہے اس لئے دونوں بھائیوں کے درمیان دوستانہ تعلقات شاہی خاندان کے لئے بھی اہم ہیں۔

محض تین سال پہلے ہی جب ہیری اور میگھن شادی کے بندھن میں بندھے تھے تو ایسا محسوس ہو رہا تھا جیسے شاہی کہانی کا اک نیا باب شروع ہو رہا ہو۔

ایسا نظر آرہا تھا کہ ولیم، کیٹ، ہیری اور میگھن پر مشتمل 'شاندار چار' کا یہ گروہ، اپنی کشش سے اس نقصان کو بھر دیں گے جو شاہی خاندان سے اختلافات کے بعد ڈیانا کی بے وقت موت اور پھر شہزادہ چارلس کی کمیلا پارکر سے متنازع شادی سے نوے اور اس کے بعد کی دہائی میں شاہی خاندان کی ساکھ کو پہنچا تھا۔

دو مختلف نسلوں سے تعلق رکھنے والی سابقہ ٹی وی اسٹار میگھن کی سفید فام شاہی خاندان میں آمد کو بہت اہمیت دی جارہی تھی۔ سیاہ فام اور ایشیائی نسل کے تبصرہ نگار اس بات کو خوش آئند قرار دے رہے تھے کہ پہلی بار شاہی خاندان میں کوئی ایسا بھی ہوگا جو دیکھنے میں ان کے جیسا لگتا ہو۔

مگر برطانوی ٹیبلوئڈز میں جلد ہی ' شاندار چار' کے بجائے 'شاہی دراڑ' جیسی شہ سرخیوں نے جگہ لے لی۔

پہلے دونوں بھائیوں کا مشترکہ شاہی دفتر الگ ہوا۔ پھر ہیری پرسکون زندگی کی تلاش میں شاہی ذمہ داریوں سے کنارہ کشی اختیار کرتے ہوئے شمالی امریکہ منتقل ہوگئے۔ جبکہ ولیم نے اپنا فرض نبھاتے ہوئے اس دوران شاہی ذمہ داریوں سے اپنی توجہ ہٹنے نہ دی۔

دونوں بھائیوں میں اختلافات اس وقت اور بڑھ گئے جب مارچ کے مہینے میں امریکی ٹی وی میزبان اوپرا ونفری کے ساتھ ہیری اور میگھن کا انٹرویو سامنے آیا۔

اس انٹرویو میں ہیری نے دونوں بھائیوں کے درمیان فاصلے بڑھنے کی افواہوں کی تصدیق کی۔ تاہم انہوں نے یہ بھی کہا کہ وہ امید کرتے ہیں کہ وقت کے ساتھ تمام زخم مندمل ہو جائیں گے۔ ہیری نے اس انٹرویو میں یہ بھی انکشاف کیا کہ ان کے والد نے اک عرصے تک ان کی فون کالز کا جواب نہیں دیا۔

اور اسی انٹرویو میں ہیری اور میگھن نے کسی کا نام لئے بغیر یہ تباہ کن انکشاف بھی کیا کہ شاہی خاندان کے ایک فرد نے ان کے ہونے والے بچے کی جلد کی رنگت کے حوالے سے تشویش کا اظہار کیا تھا۔ اس دعوے کی تردید کرتے ہوئے شہزادہ ولیم کا کہنا تھا کہ شاہی خاندان نسلی تعصب پر یقین نہیں رکھتا۔

'کچھ بھی ہو، دونوں بھائی اپنی والدہ کے احترام میں عوام کے سامنے اپنے اختلافات کا مظاہرہ یقیناً نہیں کریں گے' یہ کہنا ہے مورخ اور مصنف ایڈ اوونز کا جو شاہی خاندان کی عوامی رابطے کی حکمت عملی پر گہری نظر رکھتے ہیں۔ اوونز کا ماننا ہے کہ فی الحال دونوں کے درمیان جہاں کسی قسم کی مفاہمت کے آثار نظر نہیں آتے وہیں یہ بات بھی بھلائی نہیں جا سکتی کہ دونوں اپنا کردار بخوبی نبھانا جانتے ہیں۔

دوسری جانب رابرٹ لیسی توقع کرتے ہیں کے دونوں بھائی ایک نا ایک روز پھر سے مل جائیں گے کیونکہ ایسا کرنا ہی ان دونوں کے بہترین مفاد میں۔

اے پی سے بات کرتے ہوئے لیسی کا کہنا تھا کہ ہیری اور میگھن کو جو فی الوقت سپوٹیفائی اور نیٹ فلکس کے بڑے معاہدے ملے ہیں جس کی بنیاد پر وہ کیلیفورنیا میں اپنے اخراجات پورے کر رہے ہیں ان کی وجہ ان کا شاہی خاندان سے تعلق ہی ہے۔

اگر یہ تعلق مکمل طور پر ختم ہوگیا تو عوام کی ان دونوں میں دلچسپی بھی ختم ہو جائے گی۔

ان کا کہنا ہے کہ ماضی میں بھی ہم نے دیکھا کہ کس طرح ڈیوک اور ڈچز آف ونڈسر جیسی شخصیات شاہی خاندان سے لاتعلقی پر قصہ پارینہ بن گئیں۔

لیسی، ہیری اور میگھن کی صورت حال پر مزید تبصرہ کرتے ہوئے کہتے ہیں کہ فی الوقت تو امریکی معاشرے میں انہیں ایک باغی شہزادہ اور شہزادی کی حیثیت سے پذیرائی مل رہی ہے۔ مگر ایسا کب تک چلےگا؟ ان کی یہ چمک بالآخر ماند پڑ جائے گی۔

XS
SM
MD
LG