ہارورڈ یونیورسٹی کی اعلیٰ ترین گورننگ باڈی نے منگل کے روز اعلان کیا ہے کہ یونیورسٹی کی صدر کلاڈائن گے, بدستور اس باوقار ادارے کی لیڈر رہیں گی۔
یہ اعلان گزشتہ ہفتے کانگریس کی اس سماعت کے بعد سامنے آیا ہے، جس میں ایسے الزامات عائد کئے گئے تھے کہ وہ اور ان کے رفقائے کاریونیورسٹی میں یہود مخالف بیانات اور ہراساں کیے جانے کو روکنے میں ناکام رہے ہیں۔
ہارورڈ کارپوریشن نے پیر کے روز اپنی میٹنگ کے بعد ایک بیان میں کہا کہ ہمارے تفصیلی تبادلہ خیالات نے ہمارے اس اعتماد کو تقویت دی ہے کہ ادارے کی صدر، ہماری کمیونٹی کی مدد کرنے اور ہمیں درپیش انتہائی سنجیدہ سماجی مسائل حل کرنے کی لئے مناسب لیڈر ہیں۔
یونیورسٹی کی صدر کلاڈائن کو، جو اس منصب پر فائز ہونے والی پہلی سیاہ فام خاتون ہیں، اس منصب پرکام کرتے ہوئیےابھی چند ماہ ہی ہوئیے ہیں کہ وہ کانگریس میں ہونے والی ایک سماعت کے بعد مشکل میں پڑگئیں۔
کلاڈائن اور انکے دو ساتھیوں نے،اسرائیل اور حماس کی موجودہ جنگ کے پس منظر میں یونیورسٹی میں یہود مخالف صورت حال کے بارے میں سوالات کے جوابات دینے کی کوشش کی تھی۔
انکے علمی جوابات نے ریپبلیکن مخالفین کے ساتھ ساتھ سابق طلباء اور عطیات دہندگان کی طرف سے رد عمل کو جنم دیا جن کا کہنا ہے کہ یونیورسٹی کے لیڈرز اپنی ہی یونیورسٹیوں میں یہودی طلباءکے لئے کھڑے ہونے میں ناکام ہو رہے ہیں۔
سوال کیا گیاتھا کہ آیا یہودیوں کی نسل کشی کی بات کرنا، یونیورسٹی کے ضابطہ اخلاق کی خلاف ورزی ہوگی۔ کلاڈائن گے کا جواب تھا کہ اسکا انحصار سیاق و سباق پر ہے اور ان کا مزید کہنا تھا کہ جب تقریر ، طرز عمل بن جائے تو وہ ہماری پالیسیوں کی خلاف ورزی ہو گی۔
رکن کانگرس ایلس اسٹیفنیک نے اس بیان کی سخت مذمت کرتے ہوئے کہا کہ اخلاقی سچائی سیاق و سباق پر منحصر نہیں ہے. یہ ہارورڈ کی قیادت کی اخلاقی ناکامی ہے۔ صدر کلاڈین گے کو برطرف کر دینا چاہیے تھا۔
بعض قانون سازوں اور یونیورسٹی کے عطیات دہندگان نے ہفتے کے روز یونیورسٹی آف پینسلوینیا کی صدر لز میگل کے مستعفی ہونے کے بعد گے سے بھی استعفیٰ دینے کے لئے کہا تھا۔
ہارورڈ کے اسٹوڈنٹس کے اخبار نے سب سے پہلے یہ خبر دی کہ کلاڈائن گے جو یونیورسٹی کی پہلی سیاہ فام صدر ہیں، ہارورڈ کارپوریشن کی حمایت سے اپنے منصب پر برقرار رہیں گی۔
فیکلٹی کے چھہ سو سے زیادہ ارکان کے دستخطوں سے ایک پٹیشن میں اسکول کی گورننگ باڈی سے کہا گیا کہ کلاڈائن گے کو انکے منصب پر برقرار رکھا جائے۔
طلبا کے اخبار کرمسون کے ساتھ ایک انٹرویو میں گزشتہ ہفتے گے نے کہا تھا کہ وہ ہاؤس کی کمیٹی کی گرما گرم سماعت میں پھنس گئیں اور یہودی طلباء کے خلاف تشدد کی دھمکیوں کی مناسب طور سے مذمت کرنےمیں ناکام رہیں۔
اس رپورٹ کے لئے مواد اے پی سے لیا گیا ہے۔
فورم