رسائی کے لنکس

ہارورڈ یونیورسٹی کی صدر تخلیقی سرقے اور صیہونیت مخالف الزامات پر مستعفی


امریکہ کی معروف ہارورڈ یونیورسٹی کی پہلی سیاہ فام صدر، جنہیں تحقیقی مقالے میں سرقے اور صہونیت مخالف مہم روکنے میں ناکامی کے الزامات پر اپنے عہدے سے استعفیٰ دینا پڑا۔ فائل فوٹو
امریکہ کی معروف ہارورڈ یونیورسٹی کی پہلی سیاہ فام صدر، جنہیں تحقیقی مقالے میں سرقے اور صہونیت مخالف مہم روکنے میں ناکامی کے الزامات پر اپنے عہدے سے استعفیٰ دینا پڑا۔ فائل فوٹو

ہارورڈ یونیورسٹی کی صدر کلاڈین گے نے منگل کے روز تخلیقی مواد کے سرقے کے الزامات اور کانگریس میں اپنی شہادت پر تنقید کے بعد اپنے عہدے سے استعفی دے دیا ہے۔ وہ واضح طور پر یہ کہنے سے قاصر رہیں کہ یونیورسٹی کیمپس میں یہودی نسل کشی سے متعلق مطالبے ادارے کی پالیسی کی خلاف ورزی ہیں۔

کانگریس میں اپنی گواہی کے بعد کلارڈین گے ، تحقیقی تعلیمی اداروں کی تنظیم آئی وی وائی کی مستعفی ہونے والی دوسری صدر ہیں۔ کلارڈین نے،جو ہاروڈ کی پہلی سیاہ فام صدر تھیں، اپناعہدہ سنبھالنے کے صرف چند ماہ بعد اپنے ایک خط میں استعفیٰ دینے کا اعلان کیا ہے۔

کانگریس کی سماعت کے بعد کلارڈین، قدامت پرستوں کی شدید تنقید کا ہدف بن گئیں، جنہوں نے ان کے تعلیمی کیریئر کی سخت جانچ پڑتال کرکے یہ الزام لگایا کہ ان کے 1997 کے ڈاکٹریٹ کے مقالے میں مبینہ طور پر کئی جگہ چوری کیے گئے تخلیقی مواد کا پتہ چلا ہے۔

ہارورڈ یونیوسٹی کے کیمپس کا ایک منظر
ہارورڈ یونیوسٹی کے کیمپس کا ایک منظر

ابتدا میں ہارورڈ کا گورننگ بورڈ یہ کہتے ہوئے ان کا ساتھ دیتا رہا کہ ان کے تحقیقی مقالے میں ایسا کوئی ثبوت موجود نہیں ہے۔ لیکن بعد میں ہارورڈ کارپوریشن نے یہ کہا کہ انہیں دو مقامات پر ایسی چیزیں ملی ہیں جن کے متعلق یہ حوالہ نہیں دیا گیا کہ انہیں کہاں سےلیا گیا تھا۔

بورڈ نے کہا کہ وہ کلارڈین سے اپنا مقالہ اپ ڈیٹ کرنے اور اس کی اصلاح کرنے کی درخواست کرے گا۔

ہارورڈ کارپوریش بورڈ نے کلارڈین کے استعفے پر گہرے دکھ کا اظہار کرتے ہوئے ہارورڈ کے ساتھ ان کی گہری اور غیر متزلزل وابستگی اور تعلیمی خدمات کا شکریہ ادا کیا۔

بورڈ کے ایک بیان میں کہا گیا ہے کہ ہارورڈ کے لیے کوئی متبادل ملنے تک پرووسٹ اور چیف اکیڈمک آفیسر ایلن گاربر عبوری صدر کے طور پر کام کریں گے۔

ہارورڈ یونیوسٹی کے کیمپس کا ایک منظر
ہارورڈ یونیوسٹی کے کیمپس کا ایک منظر

کلارڈین کے استعفے پر قدامت پرستوں نے خوشی کا اظہار کیا ہے۔ ایک قدامت پرست سرگرم کارکن کرسٹوفر روفو نے ایکس کی ویب سائٹ پر اپنی پوسٹ میں لکھا ہے کہ بجائے صہونیت دشمنی کو کم کرنے، تخلیقی سرقے سے احتراز کرنے، پریس کو ڈرانے اور ادارے کو نقصان پہنچانے سے بچانے کی ذمہ داری لینے کے، وہ اپنے ناقدین کو نسل پرست کہتی رہی ہیں۔

کلارڈین اور ایم آئی ٹی کے صدور اور پینسلوانیا یونیورسٹی کو گزشتہ ماہ اس وقت وکلا کے سوالوں کے جوابات دینے پڑے جب کانگریس کے نیویارک کے نمائندے ایلس ا سیٹفانک نے یہ سوال کیا کہ آیا یہودیوں کی نسل کشی کے مطالبے کالجوں کے ضابطوں کی خلاف ورزی نہیں ہیں۔

ہارورڈ یونیوسٹی کے کیمپس کا ایک منظر ، فوٹو اے پی 2 جنوری 2024
ہارورڈ یونیوسٹی کے کیمپس کا ایک منظر ، فوٹو اے پی 2 جنوری 2024

ریپبلکن زیر قیادت کانگریس کی ہاؤس کمیٹی برائے تعلیم اور افرادی قوت نے، تینوں صدور کو ان الزامات کا جواب دینے کے لیے بلایا تھا کہ دنیا بھر میں صہونیت دشمنی کے بڑھتے ہوئے خدشات اور غزہ میں اسرائیل کی جنگ کا دائرہ پھیلنے کے نتیجے میں یونیورسٹیاں یہودی طالب علموں کے تحفظ میں ناکام رہی ہیں۔

ایوان کی کمیٹی نے کئی روز کی سماعتوں کے بعد یہ اعلان کیا کہ وہ ہارورڈ، ایم آئی ٹی اور پینلسوانیا یونیورسٹی کی پالیسیوں اور نظم و ضبط کے طریقہ کار کی تحقیقات کرے گی۔

اس سے قبل وفاق نے امریکی محکمہ تعلیم کو بھیجی گئی درخواستوں کے ردعمل میں ہارورڈ ، پیلنسوانیا اور کئی دوسری یونیورسٹیوں میں سول رائٹس سے متعلق تحقیقات شروع کر دی ہیں۔

(اس آرٹیکل کا کچھ مواد ایسوسی ایٹڈ پریس سے لیا گیا ہے)

فورم

XS
SM
MD
LG