برطانوی وزیر صحت جریمی ہنٹ نے کہا ہے کہ ہیتھرو کےبین الاقوامی ہوائی اڈے پر ایبولا سے متاثرہ ممالک سے آنے والے مسافروں میں ایبولا وائرس کی تشخیص کے لیے منگل سےمیڈیکل اسکریننگ کے طریقہٴکار پر عمل درآمد شروع ہو جائے گا۔
اُن کا کہنا تھا کہ ہیتھرو ہوائی اڈے کے ٹرمینل 1 پر ایبولا وائرس کی تشخیص کے عمل کے دوران تربیت یافتہ عملہ مسافروں کا ٹمپریچر نوٹ کرے گا اور صحت سے متعلق سوالنامہ پُر کروائےگا، جس میں ان کی موجودہ صحت اور گذشتہ سفر کی تفصیلات درج ہوں گی۔ علاوہ ازیں، مسافروں سے ان کے رابطے کی تمام تر تفصیلات حاصل کی جائیں گی۔
جریمی ہنٹ کے مطابق، ایبولا کی اسکریننگ کے اقدامات کا دائرہ اگلے ہفتے کے اختتام تک 'گیٹ وک' اور 'یورواسٹار' کے ٹرمینلز تک بڑھا دیا جائے گا۔
تفصیلات کے مطابق، برطانوی بارڈر ایجنسی کا تربیت یافتہ عملہ منگل سے ہوائی اڈے پر متاثرہ ملکوں کے مسافروں میں بخار کی علامات چیک کرے گا کسی بھی مسافر میں ایبولا وائرس کی تشخیص ہونے کی صورت میں اسے فورا ہسپتال منتقل کیا جائے گا جہاں اسے میڈیکل ٹیسٹ کروانے ہوں گے اگر ٹیسٹ کا نتیجہ پازیٹیو ظاہر ہوتا ہے تو مریض کو رائل فری ہسپتال لندن کے ایبولا کے مخصوص تنہائی کے یونٹ میں منتقل کر دیا جائےگا۔
لیکن، جن مسافروں میں اسکریننگ کے دوران بخار یا ایبولا کی دیگر علامات ظاہر نہیں ہوتیں، لیکن انفیکشن کے خطرے کا امکان ہو، تو ایسے مسافروں کو پبلک ہیلتھ کئیر کا رابطہ نمبر دیا جائے گا اور بتایا جائے گا کہ 21 دن کے اندر اندر علامات ظاہر ہونے کی صورت میں اسپتال سے رابطہ کریں۔
گذشتہ روز برطانیہ کی چیف میڈیکل افسرڈیم سیلی ڈیویز نے اس خدشے کا اظہار کیا تھا کہ خطرناک وائرس ایبولا کے کچھ کیسسز برطانیہ میں سامنے آسکتے ہیں۔
اسکریننگ کے حوالے سے تنقید کا جواب دیتے ہوئے ان کا کہنا تھا کہ اگرچہ یہ ایک سخت طریقہ کار ہوگا اور ممکن ہے کہ اسکریننگ کے دوران ایبولا وائرس کے زیادہ کیسسز سامنے نا آسکیں۔ لیکن، اس کا بہت بڑا فائدہ یہ ہوسکتا ہے کہ لوگوں میں اس وائرس سے آگاہی پیدا ہوگی۔ انھیں مرنے سے بجایا جا سکے گا اور خطرناک وائرس کے پھیلنے کے خدشات بھی کم ہوجائیں گے۔
وزیر صحت نے کہا کہ اگرچہ برطانیہ میں ایبولا وائرس کا خطرہ بہت ہی کم ہے اور اسوقت ایبولا کیسوں کی صحیح تعداد کی پیشن گوئی کرنا بہت مشکل ہوگا۔ لیکن، خدشہ ہے کہ جس طرح یہ وائرس پھیل رہا ہے آئندہ تین ماہ کے دوران برطانیہ میں مٹھی بھر ایبولا کیسسز کی تشخیص ہو سکتی ہے۔
جریمی ہنٹ کا کہنا تھا کہ لائبیریا، سیرالیون اور گنی سے آنے والے تمام مسافروں کی میڈیکل اسکریننگ ممکن نہیں ہے۔ لیکن، ایک اندازے کے مطابق 89 فیصد مسافروں کی اسکریننگ ہیتھرو ہوائی اڈے کے ساتھ مشروط ہو جائے گی جہاں افریقی ممالک کے سب سے زیادہ مسافر اترتے ہیں، جبکہ بتایا گیا ہے کہ مغربی افریقہ کے ملکوں کی کوئی براہ راست پرواز برطانیہ میں نہیں آتی۔
گذشتہ ہفتے لندن کے مئیر بورس جانسن نے خبردارکرتے ہوئے کہا تھا کہ اگرچہ برطانیہ میں ایبولا وائرس پہنچنے کا خطرہ بہت کم ہے اس کے باوجود اگر ایسا ہوتا ہے تو زیادہ خطرہ لندن کے لیے ہوگا بورس جانسن نے برطانیہ کے ہوائی اڈوں پر ایبولا اسکریننگ کوبہترین حل قرار دیا ہے۔
واضح رہے کہ یہ طریقہ کار امریکہ کے جےایف کینیڈی ہوائی اڈے پر استعمال کیا جا رہا ہے۔ امریکی حکام کا کہنا ہے کہ آنے والے دنوں میں اس کا دائرہ کار امریکہ کے بعض اہم ہوائی اڈوں تک بڑھا دیا جائے گا۔
عالمی ادارہٴ صحت کے مطابق، ایبولا وائرس کے نتیجے میں لائبیریا، سیرالیون اور گنی میں اب تک ہلاکتوں کی تعداد 4,000 سے تجاوز کر چکی ہے۔