|
ویب ڈیسک _ کراچی کی سیشن عدالت نے کارساز حادثے کے متاثرہ خاندان کی جانب سے بیانِ حلفی جمع کرانے پر ملزمہ نتاشا دانش کی ضمانت منظور کر لی ہے۔
مقامی ذرائع ابلاغ کے مطابق جمعے کو سیشن عدالت میں ملزمہ نتاشا کی ضمانت کی درخواست پر سماعت شروع ہوئی تو اس موقع پر عدالت میں متاثرہ خاندان کی جانب سے بیانِ حلفی پیش کیا گیا۔
حادثے میں ہلاک ہونے والے عمران عارف کی اہلیہ، بیٹے اور بیٹی کی جانب سے عدالت میں جمع کرائے گئے حلف نامے میں کہا کہ فریقین کے درمیان معاملات طے پا گئے ہیں اور انہوں نے اللہ کے نام پر ملزمہ کو معاف کردیا ہے۔
گزشہ ماہ کراچی کے علاقے کارساز کے قریب ملزمہ نتاشا کی گاڑی کی ٹکر سے موٹر سائیکل سوار عمران عارف اور ان کی جواں سالہ بیٹی آمنہ ہلاک ہو گئے تھے۔
متاثرہ خاندان کے مطابق انہیں ملزمہ نتاشا کو ضمانت دینے پر کوئی اعتراض نہیں ہے۔ حادثہ جان بوجھ کر نہیں کیا گیا اور وہ بغیر کسی دباؤ کے نو آبجیکشن سرٹیفکیٹ عدالت میں جمع کرا رہے ہیں۔
ملزمہ نتاشا کے وکیل نے گزشتہ روز عدالت میں ضمانت کی درخواست دائر کی تھی جس میں مؤقف اختیار کیا تھا کہ نتاشا ذہنی مریضہ ہیں اور وہ متعدد بار نفسیاتی ڈاکٹر سے علاج بھی کرا چکی ہیں۔
متاثرہ خاندان کی جانب سے بیانِ حلفی جمع کرانے پر عدالت نے ایک لاکھ روپے ضمانتی مچلکوں کے عوض ملزمہ نتاشا کی ضمانت منظور کر لی۔
عدالت نے منشیات استعمال کرنے کے ایک دوسرے مقدمے میں دلائل مکمل ہونے کے بعد فیصلہ محفوظ کر لیا ہے جو نو ستمبر کو سنایا جائے گا۔
واضح رہے کہ 31 اگست کو ریاست کی مدعیت میں ملزمہ نتاشا پر منشیات استعمال کرنے کا مقدمہ درج کیا گیا تھا۔
ملزمہ کی ضمانت پر اعتراض
دوسری جانب پاکستان علما کونسل نے ملزمہ کی ضمانت پر اعتراض اٹھایا ہے۔
چیئرمین پاکستان علما کونسل حافظ طاہر محمود اشرفی نے ایک ویڈیو بیان میں کہا ہے کہ اطلاعات ہیں کہ کارساز حادثے میں معافی ہو گئی اور قصاص و دیت کے قانون کا ایک مرتبہ پھر غلط استعمال ہوا ہے۔
انہوں نے کہا کہ علما کونسل واضح مؤقف رکھتی ہے کہ قصاص و دیت کا قانون اللہ کی نعمت ہے لیکن جس طرح ملک میں طاقت ور اس قانون کو اپنے مقاصد کے لیے استعمال کرتا ہے وہ کسی بھی صورت شریعت کی منشا نہیں ہے۔
علامہ طاہر اشرفی نے کہا کہ کارساز حادثہ کیس سے متعلق چیف جسٹس آف پاکستان اور سندھ ہائی کورٹ کے چیف جسٹس کو نوٹس لینا چاہیے۔
انہوں نے کہا کہ اگر طاقت ور کسی کمزور کا قتل کرے یا زیادتی کرے اور پھر اس کی غربت کا فائدہ اٹھاتے ہوئے اس کی قیمت لگا دی جائے، شریعت اس چیز کی ہر گز اجازت نہیں دیتی۔
علامہ طاہر اشرفی کے مطابق یہ کیس فساد فی الرض، انتشار اور کمزو ر و طاقت ور کے درمیان انصاف کا امتحان ہے۔ اب عدلیہ کا کام ہے کہ وہ قانون، آئین اور شریعت کے مطابق فیصلہ کرے۔
فورم