واشنگٹن —
اُدھر افغان خبر رساں ادارے 'پجوک' کے مطابق طالبان کے ایک دھڑے حزب اسلامی کے سربراہ گلبدین حکمت یار نے صدر کرزئی سے کہا ہے کہ وہ امریکہ سے سکیورٹی معاہدے پر دستخط نہ کرنے کے اپنے فیصلے پر قائم رہیں۔
گلبدین حکمت یار نے شائع شدہ بیان میں صدر کرزئی سے کہا ہے کہ وہ اپنے عہدہ صدارت کے آخری دنوں میں کچھ ایسا کام کر جائیں جسے تاریخ میں اچھے لفظوں میں یاد رکھا جائے۔
افغان حکومت کی طرف سے اس بارے میں تاحال کوئی ردعمل سامنے نہیں آیا ہے۔
صدر حامد کرزئی کہہ چکے ہیں کہ وہ امریکہ کے ساتھ سلامتی سے متعلق معاہدے پر دستخط کے لیے اپریل تک انتظار کریں گے جب ملک میں صدارتی انتخاب ہونا ہے۔
افغانستان میں سیاسی و قبائلی عمائدین کے اجلاس یا لویہ جرگہ نے صدر کرزئی کو معاہدے پر فی الفور دستخط کرنے کی گزارش کی تھی۔ اس مجوزہ معاہدے کے تحت 2014ء کے بعد بھی امریکی فوجی طالبان کے خلاف جنگ میں حکومت کی مدد کے لیے افغانستان میں رہ سکیں گے۔
عراقی وزیرِ خارجہ کا دورہ افغانستان
عراق کے وزیرِ خارجہ ہوشیار زیباری نے پیر کو کابل میں افغان ہم منصب زرار عثمانی سے ملاقات کی جس میں اطلاعات کے مطابق دیگر اُمور کے علاوہ امریکہ اور افغان حکومت کے درمیان مجوزہ سکیورٹی معاہدے پر تعطل کا معاملہ بھی زیر بحث آیا۔
افغان صدر نے گزشتہ ہفتے قبائلی عمائدین کے لویہ جرگہ کی طرف سے افغانستان - امریکہ سکیورٹی معاہدے کی منظوری کے باوجود اس پر دستخط نہیں کیے ہیں۔
افغان صدر کا کہنا ہے کہ وہ مجوزہ معاہدے پر دستخط کے لیے آئندہ برس اپریل میں صدارتی انتخابات کے انعقاد تک انتظار کریں گے۔
عراق کے وزیرخارجہ نے افغان صدر حامد کرزئی اور دیگر افغان عہدیداروں سے اپنے اُن معاملات پر بھی بات چیت کی جن کا اُن کے ملک کو امریکہ سے سکیورٹی معاہدے پر مذاکرات کے دوران تجربہ ہوا تھا۔
ہوشیار زیباری نے عندیہ دیا کہ عراق کو درپیش حالیہ سنگین فرقہ وارانہ کشیدگی سے نمٹنے کے لیے امریکہ کی مدد درکار ہو گی۔
عراقی وزیر خارجہ کا کہنا تھا کہ امریکہ سے سکیورٹی معاہدے پر تبادلہ خیال کے تناظر میں اُن کی افغان عہدیداروں سے بات چیت انتہائی مثبت رہی۔
لیکن ہوشیار زیباری نے یا اُن کے افغان ہم منصب نے اس بارے میں تفصیل بتانے سے گریز کیا۔
عراق میں زیارتوں کے لیے جانے والے زائرین سے متعلق دونوں ملکوں کے درمیان ایک معاہدہ پر دستخط بھی کیے گئے۔
گلبدین حکمت یار نے شائع شدہ بیان میں صدر کرزئی سے کہا ہے کہ وہ اپنے عہدہ صدارت کے آخری دنوں میں کچھ ایسا کام کر جائیں جسے تاریخ میں اچھے لفظوں میں یاد رکھا جائے۔
افغان حکومت کی طرف سے اس بارے میں تاحال کوئی ردعمل سامنے نہیں آیا ہے۔
صدر حامد کرزئی کہہ چکے ہیں کہ وہ امریکہ کے ساتھ سلامتی سے متعلق معاہدے پر دستخط کے لیے اپریل تک انتظار کریں گے جب ملک میں صدارتی انتخاب ہونا ہے۔
افغانستان میں سیاسی و قبائلی عمائدین کے اجلاس یا لویہ جرگہ نے صدر کرزئی کو معاہدے پر فی الفور دستخط کرنے کی گزارش کی تھی۔ اس مجوزہ معاہدے کے تحت 2014ء کے بعد بھی امریکی فوجی طالبان کے خلاف جنگ میں حکومت کی مدد کے لیے افغانستان میں رہ سکیں گے۔
عراقی وزیرِ خارجہ کا دورہ افغانستان
عراق کے وزیرِ خارجہ ہوشیار زیباری نے پیر کو کابل میں افغان ہم منصب زرار عثمانی سے ملاقات کی جس میں اطلاعات کے مطابق دیگر اُمور کے علاوہ امریکہ اور افغان حکومت کے درمیان مجوزہ سکیورٹی معاہدے پر تعطل کا معاملہ بھی زیر بحث آیا۔
افغان صدر نے گزشتہ ہفتے قبائلی عمائدین کے لویہ جرگہ کی طرف سے افغانستان - امریکہ سکیورٹی معاہدے کی منظوری کے باوجود اس پر دستخط نہیں کیے ہیں۔
افغان صدر کا کہنا ہے کہ وہ مجوزہ معاہدے پر دستخط کے لیے آئندہ برس اپریل میں صدارتی انتخابات کے انعقاد تک انتظار کریں گے۔
عراق کے وزیرخارجہ نے افغان صدر حامد کرزئی اور دیگر افغان عہدیداروں سے اپنے اُن معاملات پر بھی بات چیت کی جن کا اُن کے ملک کو امریکہ سے سکیورٹی معاہدے پر مذاکرات کے دوران تجربہ ہوا تھا۔
ہوشیار زیباری نے عندیہ دیا کہ عراق کو درپیش حالیہ سنگین فرقہ وارانہ کشیدگی سے نمٹنے کے لیے امریکہ کی مدد درکار ہو گی۔
عراقی وزیر خارجہ کا کہنا تھا کہ امریکہ سے سکیورٹی معاہدے پر تبادلہ خیال کے تناظر میں اُن کی افغان عہدیداروں سے بات چیت انتہائی مثبت رہی۔
لیکن ہوشیار زیباری نے یا اُن کے افغان ہم منصب نے اس بارے میں تفصیل بتانے سے گریز کیا۔
عراق میں زیارتوں کے لیے جانے والے زائرین سے متعلق دونوں ملکوں کے درمیان ایک معاہدہ پر دستخط بھی کیے گئے۔