لاطینی امریکہ کے ملک وینزویلا میں ایک پولیس ہیلی کاپٹر نے سپریم کورٹ اور وزارتِ داخلہ کی عمارتوں پر مشین گن سے فائرنگ کی ہے اور دستی بم برسائے ہیں۔
حکام کے مطابق ہیلی کاپٹر نے بدھ کو وزارتِ داخلہ کی عمارت پر گولیاں برسائیں جہاں حملے کے وقت ایک تقریب جاری تھی۔
بعد ازاں ہیلی کاپٹر نے سپریم کورٹ کی عمارت پر چار دستی بم گرائے جہاں ججوں کا ایک اجلاس جاری تھا۔
عینی شاہدین نے وینزویلا کے دارالحکومت کاراکاس کے مرکزی علاقے میں کئی دھماکوں کی آوازیں سنی ہیں جہاں سپریم کورٹ، صدارتی محل اور کوئی اہم سرکاری عمارتیں ہیں۔ حملے میں تاحال کسی جانی نقصان کی اطلاع نہیں ملی ہے۔
وینزویلا کی حکومت نے ایک بیان میں کہا ہےکہ ہیلی کاپٹر پولیس کے ایک پائلٹ آسکر پیریز نے چرایا ہے جس نے صدر نکولس مدورو کے خلاف بغاوت کا اعلان کیا ہے۔
حملے کے وقت آسکر پیریز نے سماجی رابطوں کی ویب سائٹ 'انسٹا گرام' پر اپنی ایک ویڈیو پوسٹ کی ہے جس میں وہ بہت سے نقاب پوش افراد کے ساتھ کھڑے ہو کر اعلان کر رہا ہے کہ "جمہوریت کی بحالی کے لیے کارروائی جاری ہے۔"
اپنی ویڈیو میں آسکر پیریز نے دعویٰ کیا ہے کہ وہ "مجرم" حکومت کے مخالف فوج، پولیس اور سول حکام کے ایک اتحاد کا نمائندہ ہے۔
ویڈیو میں پولیس افسر نے صدر مدورو سے مستعفی ہونے اور عام انتخابات کے انعقاد کا مطالبہ بھی کیا ہے اور کہا ہے کہ ان کی لڑائی آمریت کے خلاف ہے۔
صدر مدورو کے مخالفین وزارتِ داخلہ کو ان کے آمرانہ اقتدار کا مرکز خیال کرتےہیں جب کہ وہ سپریم کورٹ سے بھی سخت ناخوش ہیں جس کے کئی فیصلوں کے نتیجے میں صدر مدورو کی اقتدار پر گرفت مزید مضبوط ہوئی ہے۔
صدر مدورو نے اپنے ردِ عمل میں کہا ہے کہ وہ جلد یا بدیر چوری شدہ ہیلی کاپٹر کو بازیاب اور اس کے ذریعے "ملکی اداروں پر دہشت گرد حملہ" کرنے والوں کو گرفتار کرلیں گے۔
وینزویلا کے 54 سالہ سوشلسٹ صدر کے خلاف گزشتہ تین ماہ سے حزبِ اختلاف کی احتجاجی تحریک جاری ہے جس میں اب تک 75 افراد ہلاک اور سیکڑوں زخمی ہوچکے ہیں۔
حزبِ اختلاف کے رہنما ملک کے سکیورٹی اداروں سے بھی کئی بار مطالبہ کرچکےہیں کہ وہ صدر مدورو کے احکامات ماننا چھوڑ دیں اور ان کےخلاف بغاوت کردیں۔
مدورو نے 2013ء میں سوشلسٹ صدر ہیوگو شاویز کے انتقال کے بعد اقتدار سنبھالا تھا اور اس وقت وہ اسمبلی کے 30 جولائی کو ہونے والے انتخابات کے حق میں مہم چلا رہے ہیں۔
اس اسمبلی کو ملکی آئین پر نظرِ ثانی کا اختیار حاصل ہے جب کہ یہ دیگر تمام اداروں بشمول موجودہ پارلیمان سے بالاتر ہے جس میں حزبِ اختلاف کو اکثریت حاصل ہے۔