لبنان کی عسکریت پسند تنظیم حزب اللہ نے دعویٰ کیا ہے کہ اس نے اتوار کو اسرائیل کی فوجی تنصیبات کو نشانہ بنایا ہے۔ جس کے نتیجہ میں متعدد اسرائیلی فوجی ہلاک ہو گئے ہیں۔ اسرائیل نے حملے کی تصدیق تاہم ہلاکتوں کی تردید کی ہے۔
اسرائیل فوج کی جانب سے جاری کیے گئے ایک بیان میں کہا گیا ہے لبنان کی جانب سے اسرائیلی فوجی اڈے اور گاڑیوں پر متعدد ٹینک شکن میزائل داغے گئے۔
لبنان کی سرکاری نیوز ایجنسی این این اے کے مطابق حزب اللہ کی کارروائی کے بعد اسرائیل کی جانب سے سرحد سے ملحقہ لبنانی علاقے مارون الرئیس میں گولہ باری کی گئی ہے۔
اسرائیلی حکام کا کہنا ہے کہ حزب اللہ کے حملے کی اطلاع پر سرحد کے قریب رہائش پذیر اسرائیلی شہریوں کو گھروں میں رہنے کی ہدایت کر دی گئی تھی۔
چند روز قبل اسرائیل کی جانب سے لبنان اور شام میں مبینہ ڈرون حملوں کے بعد صورتحال کشیدہ ہو گئی تھی۔ حزب اللہ نے اسرائیلی حملوں کے جواب میں کارروائی کا اعلان کیا تھا۔
اسرائیل کا موقف تھا کہ شام سے ایران نواز عسکریت پسند اسرائیلی تنصیبات پر حملے کا منصوبہ بنا رہے تھے جسے روکنے کے لیے اس نے کارروائی کی۔ جب کہ اسرائیل نے لبنان میں حزب اللہ کے ٹھکانوں پر ڈرون حملوں کی ذمہ داری قبول نہیں کی تھی۔
بگڑتی ہوئی صورتحال کے پیش نظر لبنان کے وزیر اعظم سعد حریری نے امریکہ کے وزیر خارجہ مائیک پومپیو اور فرانسیسی حکام سے ٹیلی فون پر بات کی ہے۔ سعد حریری نے امریکہ اور فرانس سے کشیدگی میں اضافہ روکنے کے لیے مداخلت کی اپیل کی ہے۔
جنوبی لبنان میں اقوام متحدہ کے امن مشن کے مطابق انہوں نے فریقین کو تحمل کا مظاہرہ کرنے کی تلقین کی ہے۔
اقوام متحدہ کے ترجمان آندریا ٹینینٹی کا کہنا ہے علاقے میں صورتحال اب کنٹرول میں ہے اور امن مشن کے دستے اور لبنانی فوج علاقے میں گشت کر رہے ہیں۔
اسرائیلی حکام کا کہنا ہے کہ حالیہ واقعات کے بعد انہوں نے اپنی فوج کو ہائی الرٹ کر دیا ہے۔ اسرائیل کے وزیر اعظم بینجمن نیتن یاہو کا کہنا ہے کہ ہم آئندہ کے لائحہ عمل پر غور کر رہے ہیں۔ ان کے بقول اسرائیل ہر طرح کی صورت حال سے نبرد آزما ہونے کے لیے تیار ہے۔
اسرائیل اور حزب اللہ 2006 میں لبنان میں ایک ماہ تک جاری رہنے والی جنگ کا حصہ رہے ہیں۔ حزب اللہ کا موقف ہے کہ اسرائیل نے 2006 کے بعد اب لبنان میں دوبارہ مداخلت کی ہے جسے برداشت نہیں کیا جائے گا۔