رسائی کے لنکس

’ہائی پروٹین غذائیں سگریٹ نوشی جتنی خطرناک‘


تحقیقی جرنل ’سیل میٹا بولزم' میں شائع ہونے والے مطالعاتی جائزے میں ماہرین کے مطابق، ہائی پروٹین کی زیادہ بڑی مقدار کھانے سے کینسر کا خطرہ تقریباً 20 سگریٹیں روزانہ پینے کے برابر ہوتا ہے

ایک ساائنسی مطالعے میں، طبی ماہرین نے خبردار کیا ہے کہ ہائی پروٹین غذائیں مثلاً گوشت، انڈے، دودھ، دہی اور پنیر کا کثرت سے استعمال صحت کے لیے نقصان دہ ثابت ہو سکتا ہے۔

ماہرین کا کہنا ہے کہ درمیانی عمر کے لوگوں کی صحت کے لیے لحمیات کی زیادہ مقدار لینا سگریٹ نوشی جتنا خطرناک ہے۔

نئی تحقیق سے معلوم ہوا ہے کہ جن لوگوں کی خوراک ہائی پروٹین ڈائیٹ پر مشتعمل تھی ان میں کینسر یا ذیابیطس کے باعث اموات کا خطرہ چار گنا زیادہ پایا گیا، جبکہ دوران تحقیق شرکاء میں کسی بھی وجہ سے مرنے کے امکان کا خطرہ بھی دوگنا ہوگیا تھا۔

جرنل ’سیل میٹا بولزم' میں شائع ہونے والے مطالعاتی جائزے میں ماہرین نے بتایا ہے کہ ہائی پروٹین کی زیادہ بڑی مقدار کھانے سے کینسر کا خطرہ تقریبا 20 سگریٹیں روزانہ پینے کے برابر ہوتا ہے۔

ماہرین کا کہنا ہے کہ گذشتہ مطالعات میں کینسر اور سرخ گوشت کے درمیان تعلق کو ظاہر کیا جا چکا ہے۔ لیکن، پہلی بار کسی تحقیق میں زیادہ مقدار میں پروٹین کے استعمال کو موت کے خطرے کی ایک بڑی وجہ بتائی گئی ہے۔

مذکورہ مطالعے میں 65 برس سے کم عمر کے لوگوں میں زیادہ پروٹین والی غذاؤں کے مضر اثرات جانچنے کے لیے ایک تجربہ کیا گیا جس میں 6,381 شرکاء نے حصہ لیا جن کی عمریں 50 برس یا اس سے زیادہ تھیں اورتقریباً 20 برس تک انھیں زیر نگرانی رکھا گیا۔

تحقیق کے سربراہ، والٹر لانگو نے شرکاء کو تین گروپس میں تقسیم کیا جن میں زیادہ پروٹین کا استعمال کرنے والوں نے 20 فیصد سے زیادہ کیلوریز پروٹین سےحاصل کی۔ اسی طرح اعتدال پسند گروپ میں 10 سے 19 فیصد کیلوریز پروٹین سے حاصل کی جبکہ 10 فیصد سے کم کیلوریز پروٹین سے حاصل کرنے والوں کو کم پروٹین کھانے والوں کے گروپ میں شامل کیا گیا۔

ڈاکٹر والٹر لانگو، جو ’یونیورسٹی آف ساؤتھ کیلی فورنیا‘ سے منسلک ہیں، کہتے ہیں کہ لوگوں کو دن بھر میں پروٹین کی معقول مقدار لینی چاہیے اور یومیہ 0.8 گرام پروٹین فی کلو گرام جسمانی وزن تک محدود کرنا چاہیئے۔ جو کہ ایک 60 کلو وزنی شخص کے لیے یومیہ 48 گرام بنتی ہے اور ایک 80 کلو وزن رکھنے والے کے لیے پروٹین کی 64 گرام یومیہ مقدار کافی ہے۔

انھون نے تجویز کیا کہ لوگوں کو ایسی ڈائیٹ اختیار کرنی چاہیئے جس میں 10 فیصد کیلوریز پروٹینز سےحاصل ہوں اور اس کے لیے موزوں ذریعہ نباتاتی پروٹین ہیں، جن میں دالیں، اناج پھلیاں اور سویا وغیرہ شامل ہیں۔

تجربات کی اس سیریز کے دوران، لونگو نے مشاہدہ کیا کہ دوران تجربہ خون کے نمونوں کے ٹیسٹ سے ظاہر ہوا کہ جو لوگ حیوانی چربی والی پروٹین استعمال کر رہے تھے ان میں IGF-1 نامی ہارمون کی سطح میں مسلسل اضافہ ہو رہا تھا اور ساتھ ہی کینسر کے خطرے میں بھی اضافہ ہوا۔

ڈاکٹر والٹر لانگو نے کہا کہ ہم نے پروٹین کی زیادہ مقدار استعمال کرنے والوں کو ثبوت فراہم کیا ہے کہ خاص طور پر جن کی غذا کا بڑا حصہ حیوانی پروٹین پر مشتعمل ہے کہ یہ تقریباً آپ کی صحت کے لیے سگریٹ نوشی جیسا ہی مضر ثابت ہو سکتا ہے۔

تحقیق کی معاون مصنف، الین کریمنس نے کہا کہ درمیانی عمر میں کم پروٹین کھانا کینسر اور مجموعی طور پر اموات کی روک تھام کے لیے مفید ہے۔

برطانوی ماہرین نے تحقیق کے نتیجے سے اتفاق کرتے ہوئے کہا کہ یہ بات ثابت ہو چکی ہے کہ سرخ گوشت کم کرنے سے کینسر کے خطرے سے بچا جا سکتا ہے۔ لیکن، متوازن غذا اب بھی سب سے بہترین آپشن ہے۔
XS
SM
MD
LG