رسائی کے لنکس

فوجی پائلٹوں میں کینسر کی شرح عام لوگوں سے زیادہ : پینٹاگان کی تحقیق


ایف 35 طیارہ امریکی اڈے پر
ایف 35 طیارہ امریکی اڈے پر

پینٹاگان کی ایک تحقیق سے معلوم ہوا ہے کہ فوجی پائلٹوں میں کینسر کی شرح زیادہ پائی گئی ہے اور پہلی بار یہ بات سامنے آئی ہے کہ طیاروں کی دیکھ بھال اور لانچ کرنے والا زمینی عملہ بھی سرطان میں مبتلا ہو رہا ہے۔

ریٹائرڈ فوجی ہوا باز طویل عرصے سے ان اعداد و شمار کا مطالبہ کر رہے تھے کیونکہ انہوں نے برسوں سے فضائی اور زمینی عملے کے ارکان کو لاحق کینسر کی بیماری کے خطرے کے متعلق آواز بلند کی تھی ۔ انہیں بتایا گیا کہ اس سے پہلے فوج کی جانب سے کی جانے والی تحقیق کے مطابق انہیں درپیش خطرہ ، عام امریکی آبادی کو لاحق خطرے سے زیادہ نہیں ہے۔

1992 اور 2017 کے درمیان فوجی ہوائی جہاز وں کے عملے یا اس پر کام کرنے والے تقریباً نو لاکھ ارکان کےبارے میں ایک سال کے جائزے سے معلوم ہوا کہ فضائی عملے کے ارکان میں میلانوما کی شرح 87 فیصد زیادہ تھی اور تھائرائیڈ کینسر کی شرح39 فیصد زیادہ تھی۔ جب کہ مردوں میں پراسٹیٹ کینسر کی شرح 16 فیصد زیادہ ہے۔ اسی طرح خواتین میں چھاتی کے کینسر کی شرح بھی 16 فیصد زیادہ ہے۔

مجموعی طور پرفضائی عملے میں مختلف اقسام کے کینسر کی شرح 24 فیصد زیادہ تھی۔ مطالعہ سے کچھ اچھی خبر بھی سامنے آئیٰ اور وہ یہ کہ زمینی اور فضائی عملے کے ارکان میں پھیپھڑوں کے کینسر کی شرح بہت کم تھی اور فضائی عملے میں مثانے اور بڑی آنت کے کینسر کی شرح کم تھی۔

پینٹاگا ن نے کہا کہ نئی تحقیق اب تک کی جانے والی سب سے بڑی اور جامع ترین تحقیق ہے۔ اس سے قبل کی گئی ایک تحقیق میں صرف پائلٹوں کو شامل کیا گیا تھا اور ان میں کینسر کی کچھ زیادہ شرح پائی گئی تھی۔ جبکہ موجودہ تحقیق میں فضائی اور زمینی عملے دونوں کو شامل کیا گیا ۔

پینٹاگان نے وسیع تر نقطہ نظر کے ساتھ خبردار کیا ہے کہ کینسر کیسز کی اصل تعداد اس سے بھی زیادہ ہونے کا امکان ہےاور وہ ا س کے تدارک کے لیے کام کرے گا۔

پینٹاگون عمارت
پینٹاگون عمارت

ریڈ ریور ویلی فائٹر پائلٹس ایسوسی ایشن کے ایک رکن ایئر فورس کے ریٹائرڈ کرنل ونس الکازار نے پینٹاگان اور کانگریس سے مدد کے لیے لابنگ کی تھی۔ ان کا کہنا ہے کہ یہ جائزہ’’ ثابت کرتا ہے کہ رہنماؤں اور پالیسی سازوں کے لیےاب شکوک و شبہات سے باہر نکلتے ہوئے یقین دہانی اور فعال مدد کی طرف جانے کا وقت ہے۔‘‘

الکازار ایسوسی ایشن کی میڈیکل ایشوز کمیٹی میں کام کرتے ہیں ۔

یہ مطالعہ کانگریس کو 2021 کے دفاعی بل کے لیے درکار تھا۔ اب کینسر کیسز کی زیادہ شرح کا علم ہونے کے بعد پینٹاگان کو اس کی وجوہات جاننے کے لیے اس سے بھی بڑا جائزہ لینا چاہیے۔ ممکنہ وجوہات کو الگ تھلگ کرنا مشکل ہےاور پینٹاگان نے محتاط رویہ اپناتے ہوئے کہا ہے کہ اس جائزے سے یہ ’’ظاہر نہیں ہوتا کہ فضائی عملے یا زمینی عملے کے پیشوں میں فوجی خدمات کینسر کا باعث بنتی ہیں کیونکہ متعدد ممکنہ پیچیدہ عوامل ہیں جن کا احاطہ اس جائزے میں نہیں کیا جا سکتا۔‘‘

ان عوامل میں خاندان کی تاریخ، تمباکو نوشی یا شراب کا استعمال جیسے معاملات بھی شامل ہیں ۔ لیکن ہوا بازی کے عملے نے طویل عرصے سے پینٹاگان سے کہا ہے کہ وہ ماحولیاتی عوامل میں سے کچھ کا جائزہ لیں جیسے جیٹ ایندھن اور جیٹ کے پرزوں کو صاف اور برقرار رکھنے کے لیے استعمال کیے جانے والے محلول، سینسرز اور بڑے جہازوں کے ڈیک پر راڈار سسٹم ( کی وجہ سے مرتب ہونے والے اثرات ) ۔

بحریہ کے کیپٹن جم سیمن کی بیوہ بیٹی سیمن نے بتایا کہ جب کیپٹن طیارہ بردار بحری جہاز پر فرائض کی ادائیگی کرنے کے بعد واپس گھر آتے تھے تو ان کے سامان سے جیٹ فیول کی بو آتی تھی۔ ان کے ہوا باز شوہر 2018 میں پھیپھڑوں کے کینسر کی وجہ سے 61 سال کی عمر میں انتقال کر گئے تھے۔

بیٹی سیمن کہتی ہیں کہ ان کے پاس اپنے کیپٹن شوہر کا سامان محفوظ ہے جس میں سے اب بھی ایندھن کی بو آ تی ہے اور ’’جس سے وہ اب بھی محبت کرتی ہیں ‘‘ ۔وہ اور دوسرے لوگ اس حیرت کا اظہار کرتے ہیں کہ کیا اس میں کچھ ربط ہے ۔

وہ کہتی ہیں کہ عملہ اس بارے میں بات کرتا ہے کہ جہاز کے پانی کے نظام سے بھی ایندھن کی بو آتی ہے۔بیٹی سیمن کا کہنا ہے کہ ان اعداد و شمار کے بارے میں اور لوگوں کی طرح ان کے بھی ملے جلے احساسات ہیں جو ہوا بازی کےعملے میں کینسر کے بارے میں سالوں سے شبہ کرتے آئے ہیں ۔ لیکن ’’ان معلومات سے جلد پتہ لگانے کی صلاحیت سامنے آئی ہے۔‘‘

تحقیق سے پتہ چلا کہ جب عملے کے ارکان میں کینسر کی تشخیص ہوئی تو ان کے زندہ رہنے کے امکانات عام آبادی کے افراد کے مقابلے میں زیادہ تھےجس کے بارے میں اس تحقیق میں بتایا گیا ہے کہ اس کی وجہ یہ تھی کہ ان کے باقاعدہ ضروری طبی چیک اپ کی وجہ سے تشخیص جلد ہو جاتی ہے اور یوں ان کی صحت بہتر ہونے کے امکانات بڑھ جاتے ہیں ۔

پینٹاگان نے تسلیم کیا کہ اس تحقیق میں کچھ خامیاں تھیں جو ممکنہ طور پر کینسر کے کیسز کی تعداد میں کمی کا باعث بنیں۔مطالعہ میں استعمال ہونے والے ملٹری ہیلتھ سسٹم کے ڈیٹا بیس میں 1990 تک کینسر کا قابل اعتماد ڈیٹا نہیں تھا۔ اس لیے اس میں وہ پائلٹ شامل نہیں ہو سکتے جنہوں نے پچھلی دہائیوں میں ابتدائی قسموں کے جیٹ طیارے اڑائے تھے۔اس تحقیق میں محکمہ ویٹرنز افیئرز یا ریاستی کینسر رجسٹریوں کا ڈیٹا بھی شامل نہیں کیا گیا، جس کا مطلب ہے کہ اس جائزے میں عملے کے سابق ارکان کے کیسز شامل نہیں ہو پائے ۔

پینٹاگان اس کے تدارک کے لیے اب ان رجسٹریوں سے ڈیٹا نکال رہا ہے تاکہ اسے کل تعداد میں شامل کیا جا سکے۔ اس تحقیق کے دوسرےمرحلے میں وجوہات کا بھی الگ الگ جائزہ لیا جائے گا۔

2021 کا بل محکمہ دفاع سے نہ صرف ’’فوجی فلائٹ آپریشنز سے وابستہ سرطان پیدا کرنے والے زہریلے مادوں یا خطرناک مواد‘‘ کی نشاندہی کرنے کا تقاضا کرتا ہے بلکہ طیاروں کی قسم اور ان مقامات کا بھی تعین کرتا ہے جہاں تشخیصی عملے نے خدمات انجام دیں۔

بیٹی سیمن نے اپنے شوہر کے بیمار ہونے کے بعدان سے پوچھا کہ یہ جانتے ہوئے کہ ان کا کام کینسر سے منسلک ہو سکتا ہے تو کیا پھر بھی وہ ہوا بازی کا ہی انتخاب کرتے ۔جس کے جواب میں انہوں نے بغیر کسی ہچکچاہٹ کے کہا کہ ’’ وہ پھر بھی اسی کا انتخاب کرتے۔‘‘

(اس رپورٹ کا مواد ایسوسی ایٹڈ پریس سے لیا گیا ہے)

XS
SM
MD
LG