امریکی صدر جو بائیڈن کے سینے سے گزشتہ ماہ جلد کا جو حصہ نکالا گیا تھا وہ کینسر کا حامل ہے لیکن ان کے معالج کا کہنا ہے کہ صدر کو کسی مزید علاج کی ضرورت نہیں ہے۔
جمعے کے روز صدر بائیڈن کے معالج نے بتایا کہ صدر کی جلد میں بیزل سیل کارسینوما کی تشخیص ہوئی ہے جو جلد کے سرطان کی ایک عام قسم ہے۔
ڈاکٹر کیون او کونر وائٹ ہاؤس کے ڈاکٹر ہیں اور کافی عرصے سے بائیڈن کے فزیشن کے فرائض انجام دے رہے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ 16فروری کو صدر کے معمول کے معائنے کے دوران،"تمام کینسر زدہ ٹشو کامیابی سے دور کر دیے گئے تھے۔"
صدر بائیڈن کی عمر 80 برس ہے اور 2024 میں وائٹ ہاؤس کی دوسری مدت کے لیے اپنے امیدوار ہونے کا اعلان کرنے سے چند ہفتے پہلے ہی ان کے معالج اوکونر نے ان کے اس فزیکل معائنے کے دوران انہیں مکمل طور پر تندرست اور وائٹ ہاؤس کی ذمے داریاں سنبھالنے کا اہل قرار دیا تھا۔
او کونر کا کہنا ہے کہ بائیڈن کے سینے میں جس مقام سے ٹشو نکالا گیا وہ بالکل ٹھیک ہو گیا ہے اور صدر اپنے معمول کے صحت کے پروگرام کے تحت اپنی جلد کا باقاعدگی سےمعائنہ کرواتے رہیں گے۔
او کونر کا کہنا ہے کہ بیزل سیلزجلد کے کینسر کی ایک عام قسم ہے جس کا آسانی سے علاج ہو جاتا ہے خاص طور پر اگر اس کا ابتداء ہی میں علم ہو جائے تو۔ او کونر کے مطابق یہ سیلز کینسر کی دیگر اقسام کی طرح پھیلتے نہیں مگر ان کا سائز بڑا ہو سکتا ہے یہی وجہ ہے کہ انہیں نکال دیا جاتا ہے۔
16 فروری کے فزیکل معائنے کے بعد اوکونر نے صدر کی صحت کے بارے میں جو تفصیل بیان کی تھی اس میں کہا تھا کہ بائیڈن کے عہدۂ صدارت سنبھالنے سے پہلے ہی ان کی جلد سے بہت سے ٹیومر نکالے گئے تھے جو جلد کے مقامی اور غیر مہلک سرطان تھے۔
صدر کے معالج کا کہنا تھا کہ یہ بات کافی واضح ہو چکی ہے کہ صدر اپنی جوان عمری میں دھوپ میں بہت زیادہ وقت گزارتے رہے ہیں۔
جنوری میں امریکی خاتونِ اول جل بائیڈن کے سینے اور دائیں آنکھ سے بیزل سیلز کی حامل جلد نکالی گئی تھی۔
انہوں نے گزشتہ ہفتے ایسوسی ایٹڈ پریس کو ایک انٹرویو میں بتایا تھا کہ وہ اب دھوپ میں اور خاص طور پر سمندر کے کنارے جاتے ہوئے دھوپ سے بچاؤ کی کریم 'سن سکرین' ضرور استعمال کرتی ہیں اور بہت احتیاط کرتی ہیں۔
طبی ماہرین کا کہنا ہے کہ بیزل سیل کارسینوما بہت آہستہ پھیلنے والا کینسر ہے اور عام طور پر جلد کی اوپری سطح تک ہی رہتا ہے۔ ڈاکٹر تقریباً ہمیشہ ہی اسے دور کرنے میں کامیاب ہو جاتے ہیں۔ اور اس سے شاذ ہی کوئی پیچیدگی یا جان کو کوئی خطرہ لاحق ہوتا ہے۔
صدر بائیڈن اور خاتونِ اول کینسر کے خلاف طویل عرصے سے سرگرم رہے ہیں۔ ان کا سب سے بڑا بیٹا 2015 میں دماغ کے کینسر کا شکار ہو کر جانبر نہیں ہو سکا تھا۔
( اس خبر میں کچھ مواد اے پی سے لیا گیا ہے)