رسائی کے لنکس

امریکی۔روسی قیدیوں کا تبادلہ: بائیڈن کی روس کے 'شو ٹرائلز' کی مذمت


امریکی حکومت کے جاری کردہ اس فوٹو میں روس کی قید سے رہا کیے گئے امریکی صحافی ایون گرشکووچ اور السو کرماشیوا، سابق امریکی میرین پال وہیلن اور مستقل امریکی رہائشی ، روسی حزب اختلاف کے سر گرم کارکن ولادیمیر کارا مرزا رہائی کے بعد ایک ہوائی جہاز میں۔
امریکی حکومت کے جاری کردہ اس فوٹو میں روس کی قید سے رہا کیے گئے امریکی صحافی ایون گرشکووچ اور السو کرماشیوا، سابق امریکی میرین پال وہیلن اور مستقل امریکی رہائشی ، روسی حزب اختلاف کے سر گرم کارکن ولادیمیر کارا مرزا رہائی کے بعد ایک ہوائی جہاز میں۔
  • امریکہ نے جمعرات کو روس کے ساتھ قیدیوں کے ایک تاریخی تبادلے کی تصدیق کی ہے۔
  • جس میں امریکی صحافیوں ایون گرشکووچ اور السو کرماشیوا، سابق امریکی میرین پال وہیلن اور امریکہ کے مستقل رہائشی ولادیمیر کارا مرزا کی رہائی شامل ہے۔
  • امریکی عالمی نشریاتی ادارے کی چیف ایگزیکٹو امینڈا بینٹ نے اس موقع پر وائس آف امریکہ سے وابستہ ان تمام صحافیوں کا بھی حوالہ دیا جو بیلارس، کریمیا، میانمار، ویتنام، چین میں پابندسلاسل ہیں۔
  • امریکہ نے مجموعی طور پر، امریکہ، جرمنی، پولینڈ، ناروے اور سلووینیا میں قید آٹھ روسیوں کے بدلے میں 16 افراد کی رہائی حاصل کی۔
  • صدر جو بائیڈن نے وائٹ ہاوس سے قوم سے خطاب میں چار امریکیوں کی روس کی قید سے رہائی اور وطن واپسی کو ’سفارتکاری کی فتح‘ قرار دیا ہے۔

روس نے امریکہ اور مغربی ممالک کے ساتھ ایک سمجھوتے کے تحت قیدیوں کے تبادلے میں امریکی شہریوں سمیت 16 قیدیوں کو رہا کیا ہے۔

امریکہ نے جمعرات کو روس کے ساتھ قیدیوں کے ایک تاریخی تبادلے کی تصدیق کی تھی جس میں وال اسٹریٹ جرنل سے وابستہ امریکی صحافیوں ایون گرشکووچ ،یو ایس گلوبل میڈیا سے وابستہ، ریڈیو فری یورپ/ ریڈیو لبرٹی کی ایڈیٹر السو کرماشیوا ، سابق امریکی میرین پال وہیلن اور امریکہ کے مستقل رہائشی ولادیمیر کارا مرزا کی رہائی شامل ہے۔

فریقین کے درمیان سرد جنگ کے بعد یہ سب سے بڑا قیدیوں کا تبادلہ ہے۔ صدر جوبائیڈن اور نائب صدر کاملا ہیرس نے روس کی قید سے آزاد ہونے والے امریکیوں کا وطن واپس پہنچنے پر استقبال کیا۔

صدر جو بائیڈن نے وائٹ ہاوس سے قوم سے خطاب میں چار امریکیوں کی روس کی قید سے رہائی اور وطن واپسی کو ’سفارتکاری کی فتح‘ قرار دیا ہے۔

صدر بائیڈن وائٹ ہاؤس کے ڈائننگ روم میں رہا ئی پانے والے امریکی قیدیوں کے ایل خانہ کے ساتھ بات کر رہے ہیں ، فوٹو اے ایف پی یکم اگست 2024
صدر بائیڈن وائٹ ہاؤس کے ڈائننگ روم میں رہا ئی پانے والے امریکی قیدیوں کے ایل خانہ کے ساتھ بات کر رہے ہیں ، فوٹو اے ایف پی یکم اگست 2024

انہوں نے نے روسی "شو ٹرائلز" کو تنقید کا نشانہ بنایا۔

بائیڈن نے کہا، "روسی حکام نے انہیں گرفتار کیا، انہیں شو ٹرائلز میں سزا سنائی اور بغیر کسی جائز وجہ کے انہیں طویل قید کی سزا سنائی۔"

صدر جو بائیڈن نے جمعرات کو ان امریکی اتحادیوں کی تعریف کی جنہوں نے بڑے پیمانے پر مشرقی مغربی قیدیوں کے تبادلے میں حصہ لیا، انہوں نے کہا کہ اتحادیوں نے لوگوں کو روس کو واپس کرنے کے لیے "جرات مندانہ اور دلیر فیصلے" کیے ہیں۔

اوپر بائیں طرف سے رہائی پانے والے امریکی پال وہیلن، ایون گرشکووچ، السو کرماشیوا، اور ولادیمیر کارا مرزا جو مستقل امریکی۔رہائشی ہیں۔
اوپر بائیں طرف سے رہائی پانے والے امریکی پال وہیلن، ایون گرشکووچ، السو کرماشیوا، اور ولادیمیر کارا مرزا جو مستقل امریکی۔رہائشی ہیں۔

بائیڈن نے کہا کہ جرمنی، پولینڈ، سلووینیا، ناروے اور ترکی ہمارے ساتھ کھڑے ہیں۔ "انہوں نے جرات مندانہ فیصلے کیے، اور اپنے ملکوں میں رکھےجانے والے قیدیوں کو رہا کیا، اور امریکیوں کو وطن پہنچانے کے لیے لاجسٹک مدد فراہم کی۔"

اس سے قبل امریکی صدر جو بائیڈن نے ایک بیان میں کہا کہ بائیڈن انتظامیہ نے اب ان 70 سے زیادہ امریکیوں کی رہائی حاصل کرنے میں مدد کی ہے جنہیں دنیا بھر میں یرغمال بنایا گیا تھا یا بلاجواز جیلوں میں ڈال دیا گیا تھا۔

بیان میں انہوں نے مزید کہاکہ "ان میں سے کچھ خواتین اور مردوں کو کئی برسوں سے غیر منصفانہ طور پر حراست میں رکھا گیا ۔ سب نے ناقابل تصور مصائب اور غیر یقینی صورتحال کو برداشت کیا ہے۔ آج، ان کی اذیت ختم ہو گئی ہے۔"

انہوں نے کہا کہ "وہ معاہدہ جس کے تحت ان کی آزادی کا حصول ہوا وہ سفارت کاری کا کارنامہ تھا۔"

امریکی صدر بائیڈن وائٹ ہاؤس کے ڈائننگ روم میں رہا ئی پانے والے امریکی صحافیوں کےاہل خانہ کے ساتھ ، فوٹو اے ایف پی یکم اگست 2024
امریکی صدر بائیڈن وائٹ ہاؤس کے ڈائننگ روم میں رہا ئی پانے والے امریکی صحافیوں کےاہل خانہ کے ساتھ ، فوٹو اے ایف پی یکم اگست 2024

انہوں نے کہا کہ میں اس وقت تک یہ کام کرنا بند نہیں کروں گا جب تک کہ دنیا بھر میں غلط طریقے سے حراست میں لیے گئے یا یرغمال بنائے گئے ہر امریکی کا اس کے خاندان سے دوبارہ ملاپ نہیں کرا دیا جاتا۔

قومی سلامتی کے مشیر جیک سلیوان نے ایک بریفنگ میں صحافیوں کو بتایا کہ سرد جنگ کے بعد سے اتنی تعداد میں افراد کا اس طرح تبادلہ نہیں ہوا ہے۔ انہوں نے کہاکہ، "آج کا تبادلہ تاریخی ہوگا۔ "یہ کئی کئی مہینوں میں پیچیدہ، دشوار مذاکرات کے کئی مرحلوں کا اختتام ہے۔"

سلیوان نے کہا کہ یہ معاہدہ اس لحاظ سے بھی پہلا ہے کہ اتنے بہت سے ملکوں اور اتحادیوں نے غلط طریقے سے حراست میں لیے گئے افراد کی رہائی کے لیے مل کر کام کیا ہے۔

امریکی قومی سلامتی کے مشیر جیک سلیوان یکم اگست 2024 کو وائٹ ہاؤس میں ایک پریس بریفنگ کے دوران ، فوٹو رائٹرز
امریکی قومی سلامتی کے مشیر جیک سلیوان یکم اگست 2024 کو وائٹ ہاؤس میں ایک پریس بریفنگ کے دوران ، فوٹو رائٹرز

امریکی عالمی نشریاتی ادارے کی چیف ایگزیکٹو امینڈا بینٹ نے یو ایس گلوبل میڈیا سے وابستہ، ریڈیو فری یورپ/ ریڈیو لبرٹی کی ایڈیٹر السو کرماشیوا کی رہائی کا خیر مقدم کیا ہے اور ان تمام افراد کا شکریہ ادا کیا ہے جنہوں نے کرماشیوا کی رہائی میں کردار ادا کیا۔ امینڈا بینٹ نے اس موقع پر وائس آف امریکہ سے وابستہ ان تمام صحافیوں کا بھی حوالہ دیا جو بیلارس، کریمیا، میانمار، ویتنام، چین میں پابندسلاسل ہیں۔

السو کرما شیوا روس کے علاقے کازان کی ایک عدالت میں ایک سماعت کے دوران، فوٹو رائٹرز
السو کرما شیوا روس کے علاقے کازان کی ایک عدالت میں ایک سماعت کے دوران، فوٹو رائٹرز

کرماشیوا پراگ میں قائم وائس آف امریکہ کی سسٹر آرگنائزیشن ریڈیو فری یورپ و ریڈیو لبرٹی کی تاتار باشکیر سروس کی ایڈیٹر ہیں اور روس اور امریکہ کی دوہری شہریت رکھتی ہیں۔ وہ مئی 2023 میں اپنی بیمار والدہ کی عیادت کے لیے روس گئی تھیں اور جون میں جب واپس آ رہی تھیں، تو حکام نے ان کا پاسپورٹ ضبط کر لیا اور اکتوبر 2023 میں گرفتار کر لیا۔

روس کے ایک سابق صدر میدویدیف نے 'فادر لینڈ کے لیے کام کرنے والے روسیوں' کی رہائی کا خیر مقدم کیا۔

میدویدیف نے جمعرات کو ان روسیوں کی رہائی کا خیرمقدم کیا جنہوں نے سرد جنگ کے بعد ماسکو اور مغرب کے درمیان قیدیوں کے سب سے بڑے تبادلے میں "فادر لینڈ کے لیے کام کیا تھا۔"

فورم

XS
SM
MD
LG