امریکہ کی سینیٹ نے صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے مواخذے کی کارروائی کا آغاز کردیا ہے۔ ٹرمپ تیسرے امریکی صدر ہیں جنہیں مواخذے کا سامنا ہے۔
خبر رساں ادارے 'اے ایف پی' کے مطابق امریکی سینیٹ کے ارکان نے جمعرات کو مواخذے کی کارروائی کے باضابطہ آغاز سے قبل اس بات کا حلف اٹھایا کہ وہ ملک کے 45 ویں صدر کے خلاف مواخذے کی کارروائی میں غیر جانب دار رہیں گے۔
امریکہ کی سپریم کورٹ کے چیف جسٹس جان رابرٹ نے سینیٹ اراکین سے حلف لیا۔ اس موقع پر 100 ارکان پر مشتمل ایوان میں 99 سینیٹرز موجود تھے جب کہ ایک سینیٹر اجلاس سے غیر حاضر رہے۔
حلف لینے کے عمل کے دوران چیف جسٹس نے ارکان سے کہا کہ وہ امریکی قانون کے تحت مواخذے کی کارروائی کے عمل کے دوران غیر جانب دار رہیں، جس پر تمام 99 ارکان نے ہاتھ اٹھا کر کہا کہ وہ ایسا کریں گے۔
اس سے قبل صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے خلاف ایوانِ نمائندگان کی جانب سے عائد کردہ دو الزامات پڑھ کر سنائے گئے۔ صدر ٹرمپ کو اختیارات کے ناجائز استعمال اور کانگریس کی تحقیقات میں رکاوٹ ڈالنے کے الزامات کا سامنا ہے۔
ایوانِ نمائندگان کی انٹیلی جنس کمیٹی کے چیئرمین ایڈم شف مواخذے کی کارروائی کے مرکزی پراسیکیوٹر ہیں۔
سینیٹ کے اجلاس کے دوران ایڈم شف نے صدر ٹرمپ پر عائد کردہ الزامات پڑھتے ہوئے کہا کہ امریکہ کے صدر بڑے جرم اور بدعنوانی کے مرتکب ہوئے ہیں۔
سینیٹ میں ہونے والی کارروائی پر وائٹ ہاؤس میں صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے صدر ڈونلڈ ٹرمپ کا کہنا تھا کہ ان کے خیال میں اس عمل کو جلدی ہونا چاہیے۔
انہوں نے کہا کہ انہیں ایک چال کا سامنا ہے اور یہ چال ڈیموکریٹ پارٹی کی جانب سے چلی گئی ہے جو آئندہ صدارتی انتخاب جیتنے کی خواہش مند ہے۔
امریکی سینیٹ میں صدر کے مواخذے کی منظوری کے لیے کم از کم دو تہائی ارکان کی اکثریت درکار ہے۔ سینیٹ میں صدر ٹرمپ کی جماعت ری پبلکن پارٹی کو اکثریت حاصل ہے اس لیے غالب امکان یہی ہے کہ صدر کے خلاف مواخذے کی تحریک ناکام ہوجائے گی۔
صدر ٹرمپ پر الزامات
صدر ٹرمپ پر پہلا الزام یہ ہے کہ اُنہوں نے 2020 کے صدارتی انتخابات میں اپنے متوقع حریف جو بائیڈن کی ساکھ کو نقصان پہنچانے کے لیے یوکرین کے صدر ولادی میر زیلینسکی پر فون کر کے دباؤ ڈالا تھا کہ وہ جو بائیڈن کے صاحبزادے ہنٹر بائیڈن کے خلاف مبینہ کرپشن کی تحقیقات کرائیں۔
صدر پر یہ بھی الزام ہے کہ اُنہوں نے تعاون نہ کرنے پر یوکرین کے لیے امریکی امداد روکنے کی بھی دھمکی دی تھی۔
صدر ٹرمپ پر دوسرا الزام یہ ہے کہ انہوں نے اپنے خلاف ہونے والی تحقیقات میں رکاوٹ ڈالنے کی کوشش کی۔
صدر ٹرمپ کے خلاف فردِ جرم کے مسودے پر امریکی ایوانِ نمائندگان میں گزشتہ ہفتے ووٹنگ ہوئی تھی جس کے دوران 193 کے مقابلے میں 228 ارکان نے مواخذے کا معاملہ سینیٹ کو بھجوانے کی منظوری دی تھی۔
ایوان کی اسپیکر نینسی پیلوسی کا مؤقف ہے کہ صدر ٹرمپ نے اختیارات کا ناجائز استعمال کرتے ہوئے قومی سلامتی کو خطرے میں ڈالا اور یہ ان کے مواخذے کے لیے کافی ہے۔