رسائی کے لنکس

پاکستان میں ہولی کا جشن، تہوار تبدیلی کا اعلان ہے: نواز شریف


وزیر اعظم محمد نواز شریف نے کہا ہے کہ ’’ہولی کا تہوار موسم کی تبدیلی اور بہار کی آمد کا اعلان ہے‘‘؛ اور یہ کہ پاکستان کی ترقی کے لیے ضروری ہے کہ قومی وحدت کے جذبے کے ساتھ آگے بڑھا جائے اور ہم سب یک جان ہو کر ایک ایسا معاشرہ تشکیل دیں

پاکستان بھر میں آج ہولی کا تہوار نہایت دھوم دھام سے منایا گیا۔ برادری کے افراد نے ایک دوسرے کو رنگوں میں نہلا دیا اور چہرے پر گلال لگایا۔ انہی رنگوں اور گلال کو ’رنگ برنگی ہولی‘ کا نام دیا جاتا ہے۔

وزیراعظم محمد نواز شریف کا کہنا ہے کہ ’’ہولی کا تہوار موسم کی تبدیلی اور بہار کی آمد کا اعلان ہے۔‘‘

اتوار کو بطور خاص ہندو برادری کے نام ہولی کا پیغام دیتے ہوئے، ان کا کہنا تھا کہ ’’ہولی کے پُرمسرت موقع پر میں پاکستان بھر کی ہندو برادری کو مبارک باد پیش کرتا ہوں۔ ہولی امید کا پیغام ہے، وہ امید جو ہمیں ایک بہتر مستقبل کی خبر دیتی ہے۔ یہ اس بات کی نوید ہے کہ جس طرح سرما کا موسم بہار میں بدلتا ہے، اسی طرح معاشروں کے حالات بھی تبدیل ہوتے ہیں۔‘‘

انہوں نے یہ پیغام بھی دیا کہ ’’پاکستان کا موسم بھی تبدیل ہو رہا ہے اور یہاں بہار کے وہ دن لوٹ رہے ہیں جن کی تلاش میں مذاہب کے مابین پر امن بقائے باہمی کی بنیاد رکھی گئی۔ پاکستان اس لیے قائم ہوا تھا کہ یہ مسلمانوں ہی کے لیے نہیں، اس خطے میں آباد ہر قبیلے اور برادری کے لیے امن کا مرکز بنے۔‘‘

انہوں نے تاریخی حوالہ پیش کرتے ہوئے کہا‘‘ قائد اعظم نے 11 اگست 1947ء ہی کو واضح کر دیا تھا کہ یہاں مذہب کی بنیاد پر کسی کے ساتھ کوئی امتیازی سلوک روا نہیں رکھا جائے گا۔ قائد اعظم نے اس تقریر میں مذہبی اقلیتوں کے ساتھ جو وعدہ کیا تھا، ریاست پاکستان اس کو نبھانے کی پابند ہے اور اس معاملے میں کوتاہی کسی صورت برداشت نہیں کی جائے گی۔‘‘

نواز شریف نے کہا کہ، ’’پاکستان کی ہندو برادری نے اپنے مسلمان اور دوسرے مذاہب کے بھائیو اور بہنوں کے ساتھ مل کر جس طرح وطنِ عزیز کی ترقی میں اپنا کر دار ادا کیا ہے، پوری قوم اس کی معترف ہے اور اقلیتوں کے اس جذبے کو سراہتی ہے۔‘‘

پاکستان میں ہندو برادری چاروں صوبوں میں آباد ہے اور ملک کی سب سے بڑی اقلیت شمار ہوتی ہے۔ ہولی کے تہوار پر ہندو برادی کے افراد ایک دوسرے پر رنگ ڈالتے اور چہرے پر گلال لگاتے ہیں، مبارکبادیں دی جاتی ہیں اور میٹھائی اور دیگر پکوانوں کا تبادلہ ہوتا ہے۔

کراچی میں ہولی کی تقریبات تین دنوں تک جا رہی رہیں گی۔ اتوار کو ان تقریبات کا دوسرا دن تھا اور دوسرے دن کی سب سے بڑی تقریب شہر میں واقع سالوں پرانے قدیم ’رام نارائن مندر‘ میں ہوئی۔

مندر کا وسیع و عریض احاطہ ہندوؤں کی کافی بڑی آبادی کا مسکن ہے، جبکہ اسی احاطے میں سکھ برادری کا سب سے بڑا گورودوارا بھی قائم ہے۔ ہولی ہو یا دیوالی کا جشن سب سے بڑی مذہبی تقریبات یہیں منائی جاتی ہیں۔

اتوار کو یہاں آباد برادری نے مل کر ہولی کے رنگوں سے ایک دوسرے کو رنگ دیا۔ شہر اور ملک کے دوسرے صوبوں اور شہروں سے آئے ہوئے افراد کی بھی کافی بڑی تعداد نے یہاں آکر ہولی کا جشن منایا۔

مردوں کے ساتھ ساتھ خواتین کی بھی بڑی تعداد نے ہولی کی تقریبات میں بڑھ چڑھ کر حصہ لیا جبکہ بچے تو صبح ہی سے پیش پیش نظر آئے۔

کراچی کے ساتھ ساتھ صوبے کے دیگر شہروں میں بھی ہولی کا ’پاون‘ (مقدس) تہوار منایا گیا۔ ان میں بدین، سکھر، حیدرآباد، جامشورو، میرپور خاص سرفہرست ہیں۔

ہولی پر پوجا کا خاص اہتمام نہ ہو ایسا ممکن نہیں۔ ہولی سے ایک دن پہلے ہولی جلائی جاتی ہے۔ لکڑیاں ایک جگہ اکھٹا کرکے ان پر دھاگے باندھے جاتے ہیں اور مذہبی روایات کے طور پر خواتین ان پر مختلف چیزیں جن میں نارمل سرفہرست ہے، چڑھایا جاتا ہے۔ خواتین اس کے گرد چکر لگاتی اور 'بھجن' گاتی ہیں۔

ہندو برادری کے نام پیغام میں وزیر اعظم نے اس عزم کو بھی دوہرایا کہ ان کی حکومت، اسلام کی تعلیمات اور ملکی آئین کی بنیاد پر شہریوں کے مساوی حقوق کو یقینی بنائے گی اور اس بات کا اہتمام کیا جا ئے گا کہ کسی کے ساتھ مذہب کی بنیاد پر کوئی امتیازی سلوک نہ کیا جائے۔ انہیں اپنے مذہب پر عمل کر نے کی پوری آزادی ہو۔ ملازمتوں اور دوسرے معاملات میں انہیں کسی محرومی کا احساس نہ ہو۔ ‘‘

اُنھوں نے کہا کہ ’’پاکستان کی ترقی کے لیے ضروری ہے کہ قومی وحدت کے جذبے کے ساتھ آگے بڑھا جائے اور ہم سب یک جان ہو کر ایک ایسا معاشرہ تشکیل دیں جس میں ہر کوئی خود کو آزاد سمجھے اور اسے کسی جبر کا سامنا نہ کر نا پڑے۔ ‘‘

XS
SM
MD
LG