معروف ہالی وڈ اداکار، ہدایت کار اور سفارت کار سر سڈنی پوٹیے مختصر علالت کے بعد امریکہ کے شہر لاس اینجلس میں وفات پا گئے۔
سڈنی پوٹیے کی عمر 94 برس تھی جنہوں نے نہ صرف اپنی جان دار اداکاری سے سات دہائیوں تک ہالی وڈ فلموں میں کام کیا بلکہ 1964 میں بہترین اداکار کا اکیڈمی ایوارڈ جیت کر کئی غیر سفید فام اداکاروں کے لیے آسکرز کی راہ ہموار کی۔
ان سے قبل امریکہ میں سیاہ فام اداکاروں کو یا تو معاون کردار کے طور پر جگہ ملتی تھی یا پھر سیاہ فام کمیونٹی کے لیے بننے والی فلموں میں کردار ملتے تھے۔ البتہ سڈنی نے نہ صرف اس دیوار کو گرایا بلکہ آنے والی نسلوں کو بھی اپنے خواب پورے کرنے کی راہ دکھائی۔
سڈنی پوٹیے دوسرے اداکاروں سے مختلف کیوں تھے؟
سڈنی پوٹیے 20 فروری 1927 کو امریکہ کی ریاست فلوریڈا کے شہر میامی میں پیدا ہوئے البتہ ان کے والدین کا تعلق بہامس سے تھا جہاں سڈنی کا بچپن گزرا۔
پندرہ سال کی عمر میں جب انہوں نے اداکاری کی طرف آنے کا فیصلہ کیا تو امریکی شہری ہونے کی وجہ سے انہیں ہالی وڈ میں اینٹری تو مل گئی لیکن سیاہ فام ہونے کی وجہ سے انہیں مواقع کم ملے۔
سن 1947 میں ایک ایکسٹرا اداکار کے طور پر اپنے کریئر کا آغاز کرنے والے سڈنی میں بے پناہ ٹیلنٹ تھا جس کی وجہ سے انہیں ابتدائی برسوں میں ہی دوسرے سیاہ فام اداکاروں کے مقابلے بڑے کردار کی پیشکش آنا شروع ہوگئی۔
سن 1950 میں 'نو وے آؤٹ' میں ایک سیاہ فام ڈاکٹر کا کردار ہو یا 1955 میں 'بلیک بورڈ جنگل' میں باغی طالب علم کا، سڈنی نے اپنے کریئر کے آغاز میں ہی اپنی ایک شناخت بنالی تھی۔
اسی لیے جب انہیں اور ان کے ساتھی اداکار ٹونی کرٹس کو فلم 'دی ڈیفائنٹ وَنز' میں قیدی کا کردار ادا کرنے پر بہترین اداکار کی کیٹگری میں اکیڈمی ایوارڈ نے نامزد کیا تو دیکھنے والوں کو کم تعجب ہوا۔
ایوارڈ نہ ٹونی کرٹس کو ملا نہ ہی سڈنی پوٹیے کو لیکن یہ پہلا موقع تھا جب کوئی سیاہ فام اداکار اس منزل پر پہنچا جس کی تمنا ہر اداکار کے دل میں ہوتی ہے۔
اپنے ہم عصروں سے جو بات انہیں منفرد بناتی تھی وہ ان کی آنکھوں سے اداکاری تھی۔ ایوارڈ کے لیے نامزدگی کے بعد سڈنی پوٹیے نے خود کو سیاہ فام اداکاوں کا نمائندہ سمجھا اور یکے بعد دیگرے ایسی فلموں میں کام کیا جس نے سیاہ فام افراد کے ساتھ ساتھ سفید فام کو بھی ان کا مداح بنا دیا۔
سن 1963 میں ان کی فلم 'للیز آف دی فیلڈ' ریلیز ہوئی جس میں انہوں نے ایک ایسے شخص کا کردار ادا کیا جو یورپ سے آئی ہوئی راہبوں (ننز) کی عبادت گاہ تعمیر کرنے میں مدد کرتا ہے۔
اس فلم کے لیے بھی انہیں بہترین اداکار کے آسکر کے لیے نامزد کیا گیا اور امکان یہی ظاہر کیا جا رہا تھا کہ وہ خالی ہاتھ واپس جائیں گے لیکن ایسا نہیں ہوا۔
وہ اکیڈمی ایوارڈ کی تاریخ میں بہترین اداکار کا ایوارڈ جیتنے والے پہلے سیاہ فام اداکار تو بنے ہی، ساتھ ہی انہوں نے اپنے ساتھی سیاہ فام اداکاروں، ہدایت کاروں اور تکنیکی شعبے سے تعلق رکھے والوں کے لیے ایوارڈ کی راہ بھی کھول دی۔
ان سے قبل 1939 میں سیاہ فام اداکارہ ہیٹی مک ڈینئل 'گون ود دی وِنڈ' میں معاون اداکاری پر آسکر جیت چکی تھیں۔
سڈنی پوٹیے کی کامیابی کا سال 1967
سن 1967 میں سڈنی پوٹیے نے اس وقت یکے بعد دیگرے ہٹ فلموں میں کام کیا جب ہالی وڈ میں گریگری پیک، یل برینر اور اسٹیو مکوین جیسے اداکاروں کا راج تھا۔
پہلے 'گیس ہوز کمنگ فار ڈنر'، پھر 'اِن دی ہیٹ آف دی نائٹ' اور آخر میں 'ٹو سرو وِد لَو' میں اداکاری کرکے انہوں نے دیکھنے والوں کو حیران کیا۔
'گیس ہوز کمنگ فار ڈنر' میں انہوں نے نہ صرف کیتھرین ہیپ برن اور اسپینسر ٹریسی کے مدِمقابل اداکاری کی بلکہ اپنی اداکاری سے ایک ایسے موضوع کو اجاگر کیا جو آج بھی زیرِ بحث ہے۔
اس فلم میں انہوں نے ایک ایسے سیاہ فام شخص کا کردار ادا کیا جو اپنی سفید فام منگیتر کے والدین سے پہلی مرتبہ ملنے جاتا ہے جو پرانے خیالات کے لوگ ہوتے ہیں۔
فلم ‘اِن دی ہیٹ آف دی نائٹ' اس لحاظ سے بھی سڈنی پوٹیے کی یادگار فلم ہے کیوں کہ اس میں انہوں نے ایک ایسے سیاہ فام پولیس افسر ورجل ٹبز کا کردار نبھایا جسے آغاز میں سفید فام لوگ قاتل سمجھ بیٹھتے ہیں۔
ان کا یہ کردار معروف اداکار اسٹیو مکوین کی 'بُلِٹ' اور کلنٹ ایسٹ وڈ کی 'ڈرٹی ہیری' سے بھی پہلے ریلیز ہوئی۔
اس فلم کے مزید دو سیکوئلز آئے جن میں 'دے کال می مسٹر ٹبز' اور 'دی آرگنائزیشن' بے حد مقبول ہوئے۔
اسی سال انہوں نے 'ٹو سرو وِد لَو' میں ایک ایسے سیاہ فام ٹیچر کا کردار ادا کیا جسے ایک ایسی کلاس تھمائی جاتی ہے جسے کوئی قابو نہیں کرسکتا، لیکن اپنی محنت اور لگن سے وہ ان سفید فام طلبہ کو اپنا مداح بنانے میں کامیاب ہوجاتا ہے۔
اداکاری سے ہدایت کاری اور واپس اداکاری کی جانب سفر
پچاس اور ساٹھ کی دہائی میں بطور اداکار اپنا لوہا منوانے کے بعد سڈنی پوٹیے نے ہدایت کاری کی طرف قدم رکھا جس کی وجہ سے وہ اداکاری سے دور ہوگئے لیکن بطور ہدایت کار انہوں نے سیاہ فام اداکاروں کو مواقع بھی دیے اور اس تفرقے کو بھی ختم کرنے کی کوشش کی جس نے ہالی وڈ کو دو حصوں میں بانٹا ہوا تھا۔
سن 1972 سے 1990 کے دوران جب وہ کیمرے کے پیچھے مصروف تھے، ہالی وڈ میں کئی سیاہ فام اداکاروں نے انٹری ماری اور تمام ہی نے سڈنی پوٹیے کو اپنا گرو تسلیم کیا۔ سن 1988 میں اداکار ٹام بیرینجز کے ساتھ 'شوٹ ٹو کِل' کے ذریعے ان کی اداکاری میں واپسی ہوئی جو 1997 تک جاری رہی۔
سن 1988 میں ریور فینکس کے ساتھ 'لٹل نکیٹا' ہو، 1991 میں رابرٹ ریڈفرڈ کے ساتھ 'اسنیکرز' یا 1997 میں بروس ولس اور رچرڈ گیئر کے ساتھ 'دی جیکل'، ہر فلم میں سڈنی پوٹیے الگ ہی روپ میں نظر آئے۔
سن 1997 میں ریلیز ہونے والی 'دی جیکل' ان کی آخری فلم ثابت ہوئی۔ جو سنیما میں ریلیز ہوئی۔ اس کے بعد وہ ٹی وی موویز میں تو کام کرتے رہے لیکن ان کی زیادہ تر توجہ سفارت کاری پر مرکوز رہی۔ 70 سال کی عمر میں فلموں کو خیرباد کہنے والے اداکار نے 1997 سے 2007 تک جاپان میں بہامس کے سفیر کی خدمات انجام دیں۔
فنی خدمات پر سب معترف
سڈنی پوٹیے کی آخری ٹی وی مووی 'دی لاسٹ برک میکر ان امریکہ' سن 2001 میں ریلیز ہوئی جس سال انہیں آسکرز نے اعزازی اکیڈمی ایوارڈ سے نوازا۔ 2009 میں امریکی صدر براک اوباما نے فنی خدمات کے اعتراف میں سڈنی پوٹیے کو میڈل آف فریڈم دیا۔
دو مرتبہ اکیڈمی ایوارڈ کے لیے نامزد ہونے والے اداکار نے نہ صرف ایک بار آسکر جیتا بلکہ چھ مرتبہ انہیں برطانوی آسکر بافٹا کے لیے بھی نامزد کیا گیا۔ جس میں ایک بار انہیں کامیابی ملی۔
انہیں دو گولڈن گلوب ایوارڈز کے ساتھ ساتھ ان کی آپ بیتی 'دی میژر آف اے مین' پر گریمی ایوارڈ بھی ملا۔
چوں کہ سڈنی پوٹیے سابق برطانوی کالونی بہامس میں پلے بڑھے، اس لیے 1974 میں انہیں ملکہ برطانیہ نے 'سر' کا اعزازی خطاب بھی دیا۔ جو ایک سیاہ فام ہالی وڈ اداکار کی خدمات کا بہترین اعتراف تھا۔
دنیا بھر کے اداکار کیوں سڈنی پوٹیے کے مقروض ہیں؟
سن 2014 میں جب اکیڈمی ایوارڈز کی تقریب میں وہ اداکارہ اینجلینا جولی کے ہمراہ بہترین ہدایت کار کا ایوارڈ دینے اسٹیج پر آئے تو حاضرین نے ان کا پرتپاک استقبال کیا۔
اس موقع پر اینجلینا جولی نے ان کا شکریہ ادا کرتے ہوئے کہا کہ سارا ہالی وڈ ان کا مقروض ہے۔
معروف 'ٹائم' میگزین نے تو یہاں تک کہہ دیا کہ امریکہ ہی نہیں، دنیا بھر کے اداکاروں کو سڈنی پوٹیے کا احسان مند ہونا چاہیے۔
یہ سڈنی پوٹیے ہی تھے جنہوں نے ہالی وڈ میں سیاہ فام اداکاروں کو آگے بڑھنے کی ہمت دلائی۔ ایک ایسے وقت میں جب امریکی فلم انڈسٹری میں غیر سفید فام اداکاروں کو مرکزی کردار ملنا مشکل تھا۔
لیجنڈری اداکار کی وفات پر ہالی وڈ افسردہ ہوگیا
سڈنی پوٹیے کی وفات پر جہاں ان کے ساتھیوں نے انہیں خراجِ تحسین پیش کیا وہیں سابق امریکی صدر براک اوباما بھی سوشل میڈیا پر انہیں یاد کیے بغیر نہ رہ سکے۔
براک اوباما نے سوشل میڈیا کا سہارا لیتے ہوئے آنجہانی اداکار کو آنے والی نسل کے لیے مشعل راہ قرار دیا۔
ہالی وڈ لیجنڈ مورگن فری مین نے سماجی رابطے کی ویب سائٹ پر سڈنی پوٹیے کے ساتھ تصویر شیئر کرتے ہوئے انہیں اپنا دوست، محسن اور آئیڈیل قرار دیا۔
معروف اداکارہ ویولا ڈیوس نے سوشل میڈیا پر سڈنی پوٹیے کے ساتھ تصویر شیئر کرتے ہوئے کہا کہ سیاہ فام لوگوں کو اہمیت دلوانے میں عظیم اداکار نے جو کردار ادا کیا اسے کوئی نہیں بھلا سکتا۔
معروف اداکارہ و ٹی وی میزبان اوپرا ونفری بھی سڈنی پوٹیے کے ساتھ اپنی تصویر شیئر کیے بغیر نہ رہ سکیں۔
اداکار ٹائیلر پیری جنہوں نے حال ہی میں ریلیز ہونے والی نیٹ فلکس فلم 'ڈونٹ لک اپ' میں بھی اداکاری کی، کہتے ہیں کہ سڈنی پوٹیے نہ صرف سیاہ فام اداکاروں کے لیے، بلکہ تمام انسانوں کے لیے ایک مثال تھے۔
ووپی گولڈبرگ نے ان کی فلم 'ٹو سر ود لو' کا ڈائیلاگ لکھتے ہوئے کہا کہ سڈنی پوٹیے نے انہیں ستاروں تک پہنچنے کا راستہ دکھایا۔
اداکار جیفری رائٹ بھی ہالی وڈ لیجنڈ کو یاد کرتے ہوئے انہیں ایک 'لینڈ مارک' اداکار کہہ گئے۔