بھارت کے وزیر برائے امورِ نوجوان اور کھیل انوراگ ٹھاکر نےآئندہ برس پاکستان میں شیڈول ایشیا کپ میں بھارتی ٹیم کی شرکت کے معاملے پر کہا ہے کہ حتمی فیصلہ وزارتِ داخلہ کرے گی۔ تاہم ان کے بقول ''بھارت کسی کی بات سننے کی پوزیشن میں نہیں ہے۔''
وزیرِ کھیل کا یہ بیان پاکستان کرکٹ بورڈ کے اس بیان کےے بعد آیا ہے جس میں انہوں نے بھارتی کرکٹ بورڈ (بی سی سی آئی) کے سیکریٹری جے شاہ کے بھارتی ٹیم آئندہ برس پاکستان میں شیڈول ایشیا کپ میں شرکت نہ کرنے کا اعلان پر کہا تھا کہ بھارت کا یہ یکطرفہ فیصلہ پاکستان کرکٹ ٹیم کی بھارت میں آئندہ برس ہونے والے کرکٹ ورلڈ کپ میں شرکت پر اثرانداز ہو سکتا ہے۔
بھارت کے خبر رساں ادارے 'انڈین ایکسپریس ' کے مطابق جمعرات کو بھارت میں 'کھیلوں انڈیا یوتھ گیمز' کے اعلان کے موقع پر گفتگو کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ بھارت کو کسی بھی کھیل میں نظر انداز نہیں کیا جاسکتا، بھارت کی کھیلوں بالخصوص کرکٹ کے لیے بڑی خدمات ہیں۔
ان کا کہنا تھا کہ یہ بی سی سی آئی کا معاملہ ہے وہ اس پر تبصرہ کریں گے۔ تاہم بھارت کھیلوں کا پاور ہاؤس ہے جہاں کئی ورلڈ کپ منعقد ہو چکے ہیں۔ آئندہ برس 50 اوورز کا ورلڈ کپ بھی بھارت میں ہوگا اور پاکستان سمیت تمام بڑی ٹیمیں اس کا حصہ ہوں گی۔
خبر رساں ادارے'پریس ٹرسٹ آف انڈیا' کے مطابق ان کا کہنا تھا کہ وہ یہ امید کر رہے ہیں کہ پاکستان ٹیم آئندہ برس ورلڈ کپ کے لیے بھارت آئے گی اور وہ سب کو خوش آمدید کہتے ہیں۔
بھارتی ٹیم کےآئندہ ایشیا کپ میں شرکت کے لیے پاکستان کا دورے کرنے سے متعلق ان کا کہنا تھا کہ حتمی فیصلہ وزارتِ داخلہ کرے گی۔ لیکن انہیں لگتا ہے کہ اس کے امکانات بہت کم ہیں۔
ان کے بقول ''وزارتِ داخلہ اس پر فیصلہ کرے گی کیوں کہ پاکستان میں سیکیورٹی خدشات ہیں۔ ان کا کہنا تھا کہ یہ صرف کرکٹ نہیں ہے اور بھارت کسی کی سننے کی پوزیشن میں نہیں ہے۔''
بدھ کو پاکستان کرکٹ بورڈ نے اپنے بیان میں مزید کہا تھا کہ ایشین کرکٹ کونسل (اے سی سی) کے صدر جے شاہ کی سربراہی میں ہونے والے اجلاس میں ہی پاکستان کو ایشیا کپ کی میزبانی دی گئی تھی۔ لہذٰا ٹیم نہ بھیجنے کے فیصلے پر پی سی بی کو حیرت اور مایوسی ہوئی ہے۔
پی سی بی کی جانب سے کہا گیا تھا کہ بی سی سی آئی کا یہ یکطرفہ اقدام انٹرنیشنل کرکٹ کونسل اور ایشین کرکٹ کونسل کو تقسیم کرنے کی کوشش ہے۔
بیان کے مطابق بھارتی بورڈ کے اس فیصلے سے 2023 میں بھارت میں شیڈول ورلڈکپ اور 2024 سے 2031 تک بھارت میں شیڈول آئی سی سی کے ایونٹس میں پاکستان کی شرکت پر اثرات مرتب ہوسکتے ہیں۔
خیال رہے کہ بھارت نے 2008 کے ایشیا کپ کے بعد کبھی پاکستان کا دورہ نہیں کیا۔ البتہ پاکستان نے 2012 میں بھارت کا دورہ کرتے ہوئے چھ میچز پر مشتمل سیریز کھیلی تھی۔
دونوں ممالک کی ٹیمیں آئی سی سی ایوںٹس اور ایشیا کپ میں نیوٹرل وینیوز پر کئی مرتبہ مدِمقابل آچکی ہیں۔