ہانگ کانگ میں جمہوریت کے حامی مظاہرین اور پولیس کے درمیان تصادم سے دفاتر اور پارلیمنٹ کی عمارت بند ہو گئی۔
یہ جھڑپیں اس وقت شروع ہوئیں جب سینکڑوں مظاہرین نے اپنے احتجاج کو پھیلاتے ہوئے اسے حکومت کی مرکزی عمارتوں کے قریب تک لے جانے کی کوشش کی۔
مظاہرین نے پیر کی صبح پولیس کی رکاوٹوں کو ہٹاتے ہوئے شہر کی مرکزی شاہراہ پر قبضے کی کوشش کی۔ لیکن وہاں موجودہ سینکڑوں پولیس اہلکاروں نے مظاہرین کو پیچھے دھکیل دیا اس دوران کم از کم 18 افراد زخمی بھی ہوئے۔
پولیس عہدیداروں نے کہا کہ اُن کے پاس ماسوائے اس کے کوئی چارہ نہیں تھا کہ وہ مظاہرین کو منتشر کرنے کے لیے مرچوں کا سپرے اور لاٹھی چارج کرتے۔
گزشتہ ہفتے سے مظاہرین اور پولیس کے درمیان ہونے والی جھڑپوں کے سلسلے کا یہ تازہ ترین واقعہ ہے۔
اس سے قبل مانگ کاک کے علاقے میں گزشتہ جمعہ کو مظاہروں میں شامل طالب علموں کی طرف سے لگائی گئی رکاوٹوں کو ہٹانے کے دوران بھی تصادم ہوا تھا اور اس دوران کئی مظاہرین کو گرفتار بھی کیا گیا جن میں اُن کے رہنما بھی شامل تھے۔
رواں سال ستمبر سے یہ مظاہرے جاری ہیں تاہم ان کی شدت میں کمی آئی ہے، حالیہ عوامی جائزوں کے مطابق مظاہرین کے حق میں عوام کی حمایت میں کمی آئی ہے۔
اگست میں چین کی طرف سے ایک قانون منظور کیا گیا جس کے تحت چیف ایگزیکٹو کے انتخاب میں حصہ لیے والے تمام امیدواروں کی منظوری چین نواز اراکین پر مشتمل ایک کمیٹی دے گی۔
ہانگ کانگ میں مظاہرین 2017ء میں مکمل جمہوری انتخابات کا مطالبہ کر رہے ہیں۔ مظاہرین کا مطالبہ رہا ہے کہ ہانگ کے چیف ایگزیکٹو اپنے عہدے سے استعفیٰ دیں اور چین اپنا حکم واپس لے۔ لیکن بیجنگ کا یہ کہنا ہے کہ یہ مظاہرے غیر قانونی ہیں اور وہ اپنا فیصلہ تبدیل نہیں کرے گا۔