|
ویب ڈیسک—اسرائیل کے وزیرِ اعظم بینجمن نیتن یاہو کی پروسٹیٹ ریموول کی کامیاب سرجری کی گئی ہے۔ اسپتال انتظامیہ کا کہنا ہے کہ اب ان کی حالت بہتر ہے۔
وزیرِ اعظم نیتن یاہو کی سرجری ایک ایسے موقع پر ہوئی ہے جب اسرائیل حماس کے خلاف غزہ میں جنگ میں لگ بھگ 15 ماہ سے مصروف ہے۔
غزہ میں جنگ کا آغاز گزشتہ برس سات اکتوبر 2023 جو حماس کے جنوبی اسرائیل پر غیر متوقع حملے کے بعد ہوا تھا۔
وزیرِ اعظم نیتن یاہو کی سرجری یروشلم کے حداسہ میڈیکل سینٹر میں کی گئی۔
اسپتال انتظامیہ کے مطابق وزیرِ اعظم پر بے ہوشی کی دوا کا اثر ختم ہو چکا ہے اور اب ان کے حواس بحال ہیں۔ اسپتال حکام کے مطابق ان کی حالت اب اچھی ہے۔
اسپتال کی جانب سے جاری کیے بیان میں کہا گیا ہے کہ نیتن یاہو کو اسپتال کے ریکوری یونٹ میں منتقل کیا جا چکا ہے۔ آئندہ چند روز تک وہ ڈاکٹروں کی نگرانی میں رہیں گے۔
دو دن قبل نیتن یاہو کے دفتر سے جاری ہونے والے ایک اعلامیے میں کہا گیا تھا کہ وزیرِ اعظم کی پیشاب کی نالی میں انفیکشن کی تشخیص ہوئی ہے۔ یہ انفیکشن پروسٹیٹ انلارجمنٹ کی وجہ سے ہوا ہے۔
واضح ہے کہ اسرائیلی وزیرِ اعظم کی رواں برس مارچ میں ہرنیا کی سرجری ہوئی تھی۔
نیتن یاہو کو دل کے عارضے کے باعث گزشتہ برس جولائی کے آخر میں پیس میکر بھی نصب کیا گیا تھا۔
واضح رہے کہ اسرائیلی وزیرِ اعظم کا حالیہ آپریشن ایسے وقت میں ہوا ہے جب ملک میں غزہ میں جنگ بندی اور وہاں موجود یرغمالوں کی بازیابی کے لیے احتجاج ہو رہا ہے۔
گزشتہ برس اکتوبر میں حماس کے حملے میں اسرائیلی حکام کے مطابق لگ بھگ 1200 افراد ہلاک ہوئے تھے جب کہ حماس نے ڈھائی سو افراد کو یرغمال بنا لیا تھا۔
ان یرغمالوں میں سو سے زائد کو نومبر 2023 میں ایک ہفتے کی عارضی جنگ بندی میں رہا کر دیا گیا تھا۔
دوسری جانب حماس کے حملے کے بعد نیتن یاہو کی حکومت نے حماس کے خاتمے اور تمام یرغمالوں کی بازیابی کے لیے اعلانِ جنگ کیا تھا۔ اس جنگ کے دوران حماس کے زیرِ انتظام غزہ کے محکمۂ صحت کے مطابق 45 ہزار سے زائد فلسطینی جان کی بازی ہار چکے ہیں۔
حالیہ دنوں میں یہ رپورٹس سامنے آئی ہیں کہ غزہ میں جنگ بندی اور یرغمالوں کی بازیابی کے لیے معاہدے پر مذاکرات میں پیش رفت ہوئی ہے۔ اب تک اس حوالے سے تفصیلات سامنے نہیں آ سکی ہیں۔