ایک اعلیٰ امریکی جرنیل کا کہنا ہے کہ امریکہ کو یقین ہے کہ ماضی میں روس نے افغانستان میں طالبان کی مدد کی تھی، مگر کیا وہ اب بھی ایسا کر رہا ہے اور کیا اُس نے امریکیوں پر حملے کروائے یا اس نے امریکی افواج کے ارکان پر قاتلانہ حملوں کیلئےانعامی رقوم ادا کیں، اس بارے میں کوئی مصدقہ معلومات موجود نہیں۔
امریکی افواج کے چیئرمین آف دی جائنٹ چیفسز آف سٹاف جنرل مارک مائیلی نے کانگریس کی آرمڈ سروسز کمیٹی کے سامنے اپنے حلفیہ بیان میں بتایا کہ رقوم دینے کے حوالے سے ان کے پاس کوئی انٹیلی جنس معلومات نہیں ہیں۔ اس سے قبل قانون سازوں کو اِسی بارے میں ایک الگ خفیہ بریفنگ دی گئی تھی۔
جنرل مائیلی اور وزیر دفاع مارک ایسپر کا کہنا تھا کہ امریکی افواج کو مختلف انٹیلی جنس ادارے معلومات فراہم کرتے ہیں، جن میں نیشنل سیکیورٹی ایجنسی اور ڈیفنس انٹیلی جنس ایجنسی شامل ہیں، اور یہ ادارے بھی رقوم دینے کے حوالے سے موصولہ اطلاعات کی تصدیق نہیں کرسکے، جو ذرائع کے مطابق، سی آئی اے نے فراہم کی تھیں۔
تاہم، جنرل مائیلی نے اس سے انکار نہیں کیا کہ دیگر ملکوں کی طرح، روس بھی افغانستان کے معاملات میں طویل عرصے سے ملوث ہے۔
مارک ایسپر کے ہمراہ، جنرل مائیلی نے کمیٹی کے سامنے سماعت کے دوران کہا کہ امریکہ کو طالبان کو اسلحے کی فراہمی اور دیگر امداد فراہم کئے جانے کے بارے میں علم ہے۔ لیکن، فوجی کاروائیوں کیلئے اسلحہ فراہم کرنا اور پھر اہداف کی ہدایات دینا دو مختلف باتیں ہیں۔
روس کے حوالے سے ہمارے پاس ایسےکوئی ٹھوس شواہد یا مصدقہ انٹیلی جنس نہیں جس سے یہ ظاہر ہو کہ روس نے اہداف مہیا کئے، جو ایک بلکل ہی مختلف بات ہے۔
ان کا مزید یہ کہنا تھا کہ امریکہ اس معالے کی چھان بین کر رہا ہے اور اگر اس کی تصدیق ہو گئی کہ روس نےطالبان کو امریکی فوجیوں کو ہلاک کرنے پر انعام رکھا تھا، تو پھر یہ بات بڑھ جائے گی۔
ری پبلکن جماعت سے تعلق رکھنے والے صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے، جو کہ روس کے ساتھ اچھے تعلقات کے خواہاں ہیں، انٹیلی جنس معلومات کو زیادہ اہمیت نہ دیتے ہوئے کہا تھا کہ انہیں اس بارے میں کوئی بریفنگ نہیں دی گئی۔ تاہم گزشتہ ماہ، اخباری اداروں نے اِس کا انکشاف کیا تھا۔
صدر ٹرمپ کے زبردست حامی ریپبلکن قانون ساز، لی زیلڈِن نے ایوان کی خارجہ امور سے متعلق قائمہ کمیٹی کے سامنے سماعت کے دوران کہا تھا کہ اس سال فروری میں صدر کیلئے ایک تحریری بریفنگ تیار کی گئی تھی لیکن انہیں زبانی طور پر بریفنگ نہیں دی گئی۔
افغانستان میں امریکی فوج کے سابق کمانڈر، ریٹائرڈ جنرل جان نکلسن کا کہنا ہے کہ ماضی میں روس طالبان کو اسلحہ اور دیگر آلات سمیت معمولی رقوم فراہم کرتا رہا ہے۔
تاہم، جنرل نکلسن کا کہنا تھا کہ ماضی میں روس نے احتیاط برتنا شروع کی تا کہ میدان جنگ میں اس کا نام کسی بڑے کھلاڑی کے طور پر نہ لیا جائے۔ جنرل نکلسن نے اس کی ایک مثال دیتے ہوئے کہا کہ طالبان نے روس سے زمین سے فضا میں مار کرنے والے میزائلوں کا مطالبہ کیا تھا۔ لیکن، روس نے میزائل فراہم نہیں دئے۔