وائٹ ہاؤس نے روس کی ملٹری انٹیلی جنس یونٹ کی جانب سے طالبان کو امریکی فوجیوں کو ہلاک کرنے کے بدلے انعام کی پیش کش کی معلومات صدر ٹرمپ تک نہ پہنچانے کے معاملے پر دفاعی پوزیشن اختیار کی ہے۔
وائٹ ہاؤس کی پریس سیکریٹری کے لیغ مکینینی نے پیر کو کہا ہے کہ امریکہ کے صدر تک کوئی بھی معلومات پہنچانے سے قبل اس کی تصدیق کرنا ضروری ہے اور اس معاملے میں تصدیق نہیں ہو سکی تھی۔
البتہ امریکی اخبار 'نیو یارک ٹائمز' نے پیر کو دو عہدے داروں کے حوالے سے رپورٹ کیا ہے کہ یہ معلومات فروری میں صدر ٹرمپ کو روزانہ دی جانے والی بریفنگ میں موجود تھیں۔
روس کی جانب سے امریکی فوجیوں کو نقصان پہنچانے کی انٹیلی جنس معلومات کے معاملے پر نیشنل انٹیلی جنس کے ڈائریکٹر جان ریٹکلف، قومی سلامتی کے مشیر رابرٹ او برائن اور وائٹ ہاؤس کے چیف آف اسٹاف مارک میڈوس نے ایوانِ نمائندگان کے آٹھ ری پبلکن اراکین کو بریفنگ بھی دی ہے۔
بریفنگ کے بعد دو ری پبلکن اراکین نے معاملے پر تشویش کا اظہار کیا ہے۔ میک تھورن بیری اور لز چینی نے بریفنگ کے بعد اپنے ایک بیان میں کہا ہے کہ ہم یہ سمجھتے ہیں کہ روس یا کسی دوسرے ملک کی جانب سے ہماری افواج کو نشانہ بنانے سے متعلق کسی بھی معلومات کا بھرپور طریقے سے تعاقب کیا جانا چاہیے۔
دوسری جانب جان ریٹکلف اور سی آئی اے کی ڈائریکٹر جینا ہیسپل نے پیر کو بیانات جاری کیے ہیں جس میں انہوں نے اس انٹیلی جنس معلومات کو ہینڈل کرنے کا دفاع کیا اور میڈیا میں اس سے متعلق خبریں لیک کرنے پر تنقید کی ہے۔
ریٹکلف نے کہا ہے کہ کسی بھی خفیہ معلومات کو لیک کرنے سے انٹیلی جنس کو جمع کرنے، اس کا اندازہ لگانے اور خطرات سے نمٹنے میں خلل پڑتا ہے اور اس سے ہماری فورسز کے لیے خطرات بھی بڑھتے ہیں۔ یہ بھی ایک جرم ہے۔
جان ریٹکلف نے بیان میں کہا کہ ہم ابھی تک اس مبینہ انٹیلی جنس کے بارے میں تحقیقات کر رہے ہیں جو حالیہ دنوں میں میڈیا میں رپورٹ کی گئی ہیں۔ ہم صدر ٹرمپ اور گانگریس کے ارکان کو صحیح وقت آنے پر بریف کریں گے۔
خیال رہے کہ امریکی اخبار نیو یارک ٹائمز میں ایک خبر شائع ہوئی تھی جس میں انکشاف کیا گیا تھا کہ صدر ٹرمپ نے روس کے ساتھ تعلقات بہتر کرنے کے لیے انٹیلی جنس معلومات کو نظر انداز کیا جس میں روس کی ملٹری انٹیلی جنس کی جانب سے طالبان کو افغانستان میں امریکی فوجیوں کی ہلاکت پر انعام کی پیش کش کی گئی تھی۔
نیو یارک ٹائمز نے ذرائع کے حوالے سے جمعے کو رپورٹ کیا تھا کہ صدر ٹرمپ کو اس انٹیلی جنس معلومات سے آگاہ کیا گیا تھا جس پر وائٹ ہاؤس کی پریس سیکریٹری نے تردید کی ہے کہ صدر ٹرمپ کو اس معاملے بریف نہیں کیا گیا تھا کیوں کہ اس انٹیلی جنس معلومات کے مصدقہ ہونے پر امریکی ایجنسیز کا اتفاق نہیں تھا۔
امریکی صدر بھی تردید کر چکے ہیں کہ انہیں کبھی کسی نے نہیں بتایا تھا کہ روس کی فوجی انٹیلی جنس یونٹ نے بڑی رازداری کے ساتھ طالبان عسکریت پسندوں کو افغانستان میں امریکی فوجیوں کو مارنے پر انعام دینے کی پیش کش کی تھی۔
جان ریٹکلف کا کہنا ہے کہ انٹیلی جنس حکام اس معاملے کی تحقیقات کر رہے ہیں۔ لیکن وہ ایوانِ نمائندگان کی اسپیکر نینسی پیلوسی کو مطمئن نہیں کر سکے ہیں۔ پیلوسی نے ریٹکلف اور سی آئی اے کی ڈائریکٹر جینا سے اس معاملے پر گفتگو کے بعد کہا ہے کہ بہت سارے سنجیدہ سوالات کے جواب ملنا باقی ہیں۔
کچھ ڈیموکریٹ ارکان کو اس معاملے پر وائٹ ہاؤس میں منگل کو بریفنگ بھی دی جائے گی۔