ریپبلکن کی زیرقیادت ایوان نمائندگان نے جمعرات کو سخت بحث مباحثے کے بعد ڈیموکریٹ رکن الہان عمر کو چیمبر کی خارجہ امور کی کمیٹی سے نکالنے کے حق میں ووٹ دیا۔اور یہ قرارداد 211 کے مقابلے میں 218 ووٹوں سے منظور ہو گئی۔
اس ووٹنگ کی وجہ ڈیموکریٹس دور کے آخری سیشن میں ان کے اسرائیل مخالف تبصرے تھے جس سے انتہائی دائیں بازو کے ریپبلکن قانون سازوں کی برہمی میں اضافہ ہوا ۔
ایوان کے اسپیکر کیون میکارتھی نے نئی ریپبلکنز اکثریتی کانگریس میں صومالی نژاد مسلم خاتون کے خلاف ریپبلکن موقف کی حمایت کی جب کہ کچھ ریپبلکن قانون سازوں نے اس پر تحفظات کا اظہار کیا تھا۔
ہاؤس کمیٹی سے کسی رکن کے اخراج کی دو سال پہلے تک مثال نہیں ملتی۔ اس سے قبل ڈیموکریٹس نے جارجیا سے تعلق رکھنے والے ری پبلکن رکن گانگریس مارجوے ٹیلر گرین اور ایریزونا کے پال گوسر کو، جنہیں انتہائی دائیں بازو کے رہنما سمجھا جاتا تھا ، ہاؤس کی کمیٹیوں سے نکال دیا تھا۔
الہان عمر کو خارجہ امور کی کمیٹی سے نکالنے کے حق میں 218 ووٹ آئے جب کہ 211 ارکان نے اس قرار داد کی مخالفت کی۔
ڈیموکریٹس نے ریپبلکنز پر الزام لگایا کہ انہوں نے الہان عمر کو ان کی نسل کی بنیاد پر ہدف بنایا ہے۔
الہان عمر نے ایوان کے فلور پر اپنا دفاع کرتے ہوئے کہا کہ کیا کسی کو انہیں نشانہ بنائے جانے پر حیرانی ہوئی ہے؟ ان کا مزید کہنا تھا کہ جب طاقت کو پیچھے دھکیلتے ہیں تو وہ آپ کو واپس دھکیلتی ہے۔
ووٹنگ کے دوران ان کے ڈیموکریٹک ساتھی انہیں گلے لگاتے رہے۔
الہان عمر نے اپنی اختتامی تقریر میں کہا کہ میری آواز بلند اور مضبوط ہوتی جائے گی اور میری قیادت کو دنیا بھر میں پذیرائی ملے گی ۔
ری پبلکنز نے انہیں خارجہ امور کی کمیٹی سے خارج کرنے کے لیے ان کے چھ بیانات کو بنیاد بنایا۔ اوہائیو کے ریپبلکن رکن میکس ملر نے، جو سابق صدر ٹرمپ انتظامیہ میں شامل تھے، قرار داد پیش کی جس میں کہا گیا تھا کہ عمر کے تبصروں سے ایوان نمائندگان کی بے توقیری ہوئی ہے۔
نیویارک کے ڈیموکریٹک لیڈر حکیم جیفریز نے کہا کہ عمر سے بعض اوقات غلطیاں ہوئی ہیں اور انہوں نے یہود دشمنی کا استعمال کیا ہے جس کی چار سال قبل ڈیموکریٹس نے مذمت کی تھی لیکن جمعرات کی ووٹنگ اس بارے میں نہیں تھی۔
ان کا کہنا تھا کہ یہ ایک خاتون کو اس کے رنگ کی بنا پر نشانہ بنانے کی بات ہے۔
الہان عمر کانگریس کے لیے منتخب ہونے والی پہلی دو مسلم خواتین میں شامل ہیں۔ وہ ایوان میں حجاب پہننے والی پہلی خاتون بھی ہیں جنہیں مذہب کی بنیاد پر ایوان میں حجاب پہننے کی اجازت دینے کے لیے قواعد میں تبدیلی کی گئی تھی۔
(ایسوسی ایٹڈ پریس)