یمن میں صدر عبدالرب منصور ہادی کے حامیوں کے حملوں کے بعد حوثی باغی شہر کے مرکز سمیت بیشتر علاقوں سے پسپا ہوگئے ہیں۔
جنوبی یمن سے تعلق رکھنے والے صدر ہادی کے حامی قبائلیوں اور حوثی باغیوں کے درمیان جمعے کو عدن کے وسطی علاقے میں شدید جھڑپیں ہوئی تھیں۔
اطلاعات کے مطابق حکومت کے حامی جنگجووں کو سعودی عرب کی قیادت میں بننے والے عرب اتحاد کی جنگی طیاروں کی مدد بھی حاصل تھی جنہوں نے شہر میں باغیوں کے زیرِ قبضہ علاقوں پر بمباری کا سلسلہ جمعے کوبھی جاری رکھا۔
اتحادی طیاروں اور قبائلیوں کے تابڑ توڑ حملوں کے بعد حوثی باغی جمعے کی شام تک عدن کے بیشتر علاقے سے پسپا ہوچکے تھے۔ باغیوں نے عدن کا صدارتی محل بھی خالی کردیا ہے جس پر انہوں نے گزشتہ روز قبضہ کرلیا تھا۔
عدن کے گورنر عبدالعزیز بن حبطور نے عرب ذرائع ابلاغ کو بتایا ہے کہ وسطی عدن کا 95 فی صد علاقہ صدر ہادی کے حامی قبائلیوں کے قبضے میں آگیا ہے۔
حوثیوں کے خلاف تشکیل پانےو الے عرب اتحاد کے سعودی ترجمان جنرل احمد عصیری نے ریاض میں صحافیوں کو بتایا کہ حوثی یہ تاثر دینے کی کوشش کر رہے ہیں کہ وہ اب بھی عدن پر قابض ہیں لیکن حقیقت یہ ہے کہ انہیں وہاں سے پسپا کردیا گیا ہے۔
دریں اثنا اطلاعات ہیں کہ القاعدہ سے تعلق رکھنے والے جنگجووں نے ملک میں جاری بدامنی کا فائدہ اٹھاتے ہوئے صوبہ حضرِ موت کے دارالحکومت المکلا کی چھاؤنی پر قبضہ کرلیا ہے۔
علاقے سے ملنے والی اطلاعات کے مطابق حضرِ موت میں آباد قبائل کے مسلح جنگجو چھاؤنی کی طرف پیش قدمی کر رہے ہیں تاکہ جنگجووں کا قبضہ چھڑایا جاسکے۔
نشریاتی ادارے 'اسکائی نیوز عریبیہ' نے عینی شاہدین کے حوالے سے کہا ہے کہ جنگجو المکلا کی بندرگاہ پر بھی قابض ہوگئے ہیں۔
اس سے قبل القاعدہ کے جنگجووں نے جمعرات کو علی الصباح المکلا کی ایک جیل پر دھاوا بول کر 300 سے زائد قیدیوں کو رہا کرالیا تھا۔