|
ویب ڈیسک—امریکہ کی کانگریس کا مشترکہ اجلاس پیر کو صدارتی انتخابات میں کامیابی حاصل کرنے والے ڈونلڈ ٹرمپ کو ملنے والے الیکٹورل ووٹس کی توثیق کرے گا۔
ڈونلڈ ٹرمپ نے نومبر 2024 میں ہونے والے انتخابات میں ڈیموکریٹ امیدوار اور نائب صدر کاملا ہیرس کو شکست دی تھی۔ اس سے قبل ان کے مدِ مقابل صدر بائیڈن تھے جو الیکشن سے دست بردار ہوگئے تھے۔
امریکہ میں صدر کے انتخابات میں کامیابی کا فیصلہ اسے ملنے والے الیکٹورل ووٹس سے ہوتا ہے۔ الیکٹورل ووٹس کا فیصلہ الیکشن کے ساتھ ہوجاتا ہے تاہم کانگریس ملنے والے الیکٹورل ووٹس کو سرٹیفائی یا ان کی توثیق کرتی ہے۔
امریکہ کے آئین کے مطابق صدارتی انتخاب کے بعد چھ جنوری کو کانگریس کے دونوں ایوانوں کا مشترکہ اجلاس ہونا لازمی ہے جس میں ہر ریاست سے الیکٹورل ووٹس کے مہر بند سرٹیفیکٹ ایوان میں توثیق کے لیے پیش کیے جاتے ہیں۔
یہ سرٹیفیکٹ مہاگنی کی لکڑی کے صندوقوں میں لائے جاتے ہیں جو خاص طور پر اسی موقعے کے لیے تیار کیے گئے ہیں۔
دونوں ایوانوں کے نمائندوں کے سامنے نتائج با آواز بلند پڑھ کر سنائے جاتے ہیں جس کے بعد باقاعدہ گنتی ہوتی ہے۔
یہ کارروائی نائب صدر کی نگرانی میں ہوتی ہے جو امریکہ کے نظام کے مطابق سینیٹ کا بھی سربراہ ہوتا ہے۔
امریکی آئین میں کانگریس کو الیکٹورل ووٹس کی گنتی اور توثیق کا پابند کیا گیا ہے۔ اگر اس موقعے پر ووٹ برابر ہوجائیں تو ہر ریاست کے لیے ایک ووٹ کے اصول پر کانگریس میں منتخب مندوب صدر کا فیصلہ کرتے ہیں۔
تاہم گزشتہ 200 سال سے اس کی نوبت نہیں آئی ہے اور اس بار بھی ڈونلڈ ٹرمپ کو 312 الیکٹورل ووٹوں کی واضح برتری حاصل ہے جب کہ ان کی مدِمقابل کاملا ہیرس نے 226 الیکٹورل ووٹ حاصل کیے تھے۔
سال 2021 میں کانگریس سے الیکٹورل ووٹس کی توثیق کے موقعے پر ٹرمپ کے حامیوں نے کیپٹل ہل میں ہنگامہ آرائی کی تھی۔ اس انتخاب میں جو بائیڈن امریکہ کے صدر منتخب ہوئے تھے۔
ماضی سے کتنا مختلف؟
کانگریس نے 2021 میں صدارتی نتائج کی توثیق کے موقعے پر ہونے والی ہنگامہ خیزی اور اس وقت کے صدر ٹرمپ کی جانب سے توثیق کے عمل میں مداخلت کی کوششوں کے بعد سے قواعد میں کئی تبدیلیاں کی ہیں۔
خاص طور پر 2022 میں منظور ہونے والے’الیکٹورل کاؤنٹ ایکٹ‘ میں نتائج کی توثیق کے عمل میں نائب صدر کے کردار کی مزید صراحت کردی گئی ہے۔
سال 2021 میں اس وقت کے صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے کانگریس کے اجلاس کی صدارت کرنے والے اپنے نائب مائیک پینس پر ری پبلکنز کی شکست پر اعتراضات عائد کرنے کے لیے زور دیا تھا جو نائب صدر کے رسمی کردار کی وجہ سے ممکن نہیں تھا۔
مائیک پینس نے اس کے ٹرمپ کے مطالبے کے باوجود نتائج کی توثیق کی تھی جن کے مطابق وہ خود بھی الیکشن ہار گئے تھے۔
قانون میں کی گئی تبدیلی کے لیے بعد واضح کردیا گیا ہے کہ نائب صدر کے پاس چھ جنوری کو نتائج کے تعین کے لیے کوئی اختیار نہیں ہے۔
نائب صدر کاملا ہیرس نتائج کی توثیق کا عمل کرانے والی پہلی شخصیت نہیں ہیں جن انتخابات میں انہیں شکست ہوئی ہے۔
ماضی میں بھی کانگریس کے چھ جنوری کے اجلاس کی صدارت کرنے والے نائب صدور نے الیکشن کے ایسے نتائج کی توثیق مکمل کرائی ہے جس میں ان کے مدمقابل کو کامیابی ملی تھی۔
سال 2000 کے الیکشن میں جارج ڈبلیو بش سے الیکشن ہارنے والے ڈیموکریٹ نائب صدر الگور نے اپنے مقابل کی کامیابی پر ڈیموکریٹس کے اعتراضات کو مسترد کر کے نتائج کی توثیق مکمل کی تھی۔
کارروائی کس طرح ہوگی؟
اجلاس کے پریزائیڈنگ افسر ریاستوں سے موصول ہونے والے الیکٹورل ووٹس کے مہر بند سرٹیفیکٹس کو ریاستوں کے ناموں کی الفبائی(الفابیٹیکل) ترتیب کے اعتبار سے کھول کر پیش کرنا شروع کرتے ہیں۔
اس کے بعد سینیٹ اور ایوانِ نمائندگان سے دونوں پارٹیوں کے مقرر کردہ ’ٹیلرز‘ یا گنتی کرنے والے ان سرٹیفیکٹس کو با آوازِ بلند پڑھتے ہیں اور ووٹوں کی گنتی شروع کرتے ہیں۔
آخر میں پریزائیڈنگ افسر اعلان کرتا ہے کہ کس نے صدر اور نائب صدر کے لیے سب سے زیادہ ووٹ حاصل کیے ہیں۔
امریکہ میں صدر کے لیے 538 الیکٹورل ووٹوں میں سے کم از کم 270 ووٹ حاصل کرنا ضروری ہوتا ہے۔
اعتراض کی صورت میں کیا ہوگا؟
جب ٹیلر کسی ریاست کا سرٹیفیکٹ کو پڑھ کر سنائے اور اس وقت کوئی رکن کسی بھی وجہ سے اس ریاست کے ووٹس پر اعتراض کرسکتا ہے۔ تاہم پریزائیڈنگ افسر صرف تحریری شکل میں اٹھائے گئے ایسے اعتراض کو سنے گا جس پر ہر ایوان کے کم از کم 20 فی صد ارکان کے دستخط ہوں۔
اعتراض کے قابلِ سماعت ہونے کے لیے ارکان کی حمایت کے لیے مقررہ حد بڑھائی گئی ہے جب کہ ماضی میں سینیٹ اور ایوانِ نمائندگان کے ایک ایک رکن کی تائید سے ہونے والا اعتراض بھی سنا جاتا تھا۔
سال 2022 میں ہونے والی قانون سازی کے بعد نتائج پر اعتراضات اٹھانے کے عمل کو مشکل بنا دیا گیا۔
اگر کوئی بھی اعتراض موجودہ قواعد کے مطابق قابلِ سماعت قرار پاتا ہے تو مشترکہ اجلاس ختم ہو جائے گا ااور ایوانِ نمائندگان اور سینیٹ کے الگ الگ اجلاسوں میں اس پر بحث ہوگی۔ تاہم موجودہ حالات میں ایسی صورتِ حال پیدا ہونے کا امکان نہیں ہے۔
قواعد کے مطابق کسی بھی اعتراض کے قابلِ قبول ہونے کے لیے دونوں ایوانوں کی سادہ اکثریت حاصل ہونا ضروری ہے۔ اگر اس پر اتفاقِ رائے نہیں ہوتا تو ووٹوں کو بغیر کسی رد و بدل کے شمار کرلیا جائے گا۔
سال 2021 میں ایریزونا اور پینسلوینیا کے الیکٹورل ووٹس پر اٹھنے والے اعتراضات کو ایوانِ نمائندگان اور سینیٹ نے مسترد کردیا تھا۔
توثیق کے بعد
کانگریس سے ووٹوں کی توثیق کے بعد 20 جنوری کو کپیٹل ہل میں صدر کی تقریبِ حلف برداری ہوتی ہے۔
نتائج کو عدالتوں میں چیلنج کرنے کے علاوہ کسی باقاعدہ اعتراض کے لیے کانگریس کا مشترکہ اجلاس آخری موقع ہوتا ہے۔
کاملا ہیرس نے 2023 میں ہونے والے الیکشن کے نتائج کو تسلیم کرلیا ہے اور ٹرمپ کی کامیابی پر کوئی اعتراض نہیں کیا ہے۔
اس تحریر میں شامل معلومات ایسوسی ایٹڈ پریس سے لی گئی ہیں۔