پاکستان کے سابق وزیر اعظم نواز شریف اور ان کے بھائی اور وزیراعلیٰ پنجاب شہباز شریف کے خلاف حدیبیہ پیپر ملز سے متعلق مقدمہ سننے والا سپریم کورٹ کا بینچ ٹوٹ گیا ہے۔
بینچ کے سربراہ جسٹس آصف سعید کھوسہ نے حدیبیہ پیپر ملز کیس سننے سے معذرت کرلی ہے۔
حدیبیہ پیپر ملز کیس دوبارہ کھولنے سے متعلق درخواست کی سماعت پیر کو بینچ کے سربراہ جسٹس آصف کھوسہ کی سربراہی میں شروع ہوئی تو جسٹس کھوسہ نے کیس سننے سے معذرت کرلی۔
جسٹس آصف سعید کھوسہ نے ریمارکس دیتے ہوئے کہا کہ رجسٹرار آفس نے غلطی سے کیس میرے سامنے مقرر کردیا ہے۔ لگتا ہے رجسٹرار آفس نے پاناما سے متعلق میرا فیصلہ نہیں سنا۔
ان کا کہنا تھا کہ فیصلے میں حدیبیہ سے متعلق 14 پیرگراف لکھے ہیں اور وہ حدیبہ سے متعلق اسحاق ڈار کی حد تک فیصلہ بھی دے چکے ہیں۔
جسٹس آصف سعید کھوسہ نے ریمارکس دیے کہ اسحاق ڈار پہلے ملزم تھے، پھر وعدہ معاف گواہ بنے۔ اسحاق ڈار کے خلاف فیصلے میں نیب کو کارروائی کا بھی کہا۔
واضح رہے کہ سپریم کورٹ میں پاناما کیس کی سماعت کے دوران درخواست گزاروں نے حدیبیہ کیس کھولنے کی استدعا کی تھی اور اس حوالے سے چیئرمین نیب کو بھی عدالت میں طلب کیا گیا تھا۔
عدالت نے نئے بینچ کی تشکیل کے لیے معاملہ چیف جسٹس کو بھجوا دیا ہے۔ بینچ ٹوٹنے کے باعث کیس کی سماعت غیرمعینہ مدت تک کے لیے ملتوی کردی گئی ہے۔
حدیبیہ پیپر ملز کیس میں لاہور ہائی کورٹ کے ریفری جج نے ریفرنس کو تیکنیکی بنیادوں پر 2014ء میں کالعدم قراردیا تھاجس کے خلاف نیب نے اپیل دائر کی تھی۔
اپیل میں نوازشریف، شہباز شریف، حمزہ شہباز،شمیم اختر اور صاحبہ شہباز کو بھی فریق بنایا گیا تھا۔ اپیل میں نیب نے موقف اختیار کیا ہے کہ ہائی کورٹ نے حقائق کو دیکھے بغیر مقدمے کا فیصلہ کیا،جے آئی ٹی رپورٹ میں مقدمے سے متعلق نئے شواہد سامنے آئے جن کی روشنی میں سپریم کورٹ میں اپیل دائر کی جا رہی ہے۔
اپیل میں کہا گیا ہے کہ نئے شواہد کی روشنی میں نیب کی اپیل کو سماعت کے لیے منظور کیا جائے اورقانونی معیاد میں اپیل دائر نہ کرنے کی قدغن ختم کی جائے۔
اس کیس کے حوالے سے عوامی مسلم لیگ کے سربراہ شیخ رشید نے بھی سپریم کورٹ میں نیب کے خلاف توہینِ عدالت کی درخواست دائر کی تھی۔