انٹرنیشنل فیڈریشن آف ریڈ کراس یا IFCR اور ریڈ کریسنٹ سوسائٹیز نے منگل کو بتایا کہ ایسے میں جب کہ سوڈان کی فوج اور ایک حریف نیم فوجی گروپ کے درمیان تنازع کے دوران مزید تشدد کی اطلاعات ملی ہیں، انسانی امداد کی، جس کی وہاں شدید ضرورت ہے، ایک کھیپ ،پورٹ سوڈان پہنچ گئی ہے۔
IFRC نے ایک بیان میں کہا کہ اس کھیپ میں 500 خاندانوں کے لیے کمبل، کچن سیٹ اور مچھر دانیاں شامل تھیں۔
آنے والے دنوں میں بھی بنیادی ضرورت کے سامان پر مشتمل ایک اور کھیپ متوقع ہے۔
IFRC کے ریجنل ڈائریکٹر برائے افریقہ محمد مخیر نے کہا کہ خرطوم اور دارفور میں امدادی سامان کا کچھ حصہ لوٹ لیا گیا تھا جس کے بعد بچے کھچے سامان میں سے زیادہ تر ضرورت مندوں میں تقسیم کر دیا گیا ہے۔
بین الاقوامی برادری کی جانب سے انسانی امداد کی یہ کھیپ ایک نازک وقت پر پہنچی ہے جس سے سوڈانی ہلال احمر سوسائٹی کے تعاون سے جنگ زدہ علاقوں اور اس سے قبل آنے والے سیلاب کے متاثرین کی مدد کی جا سکے گی۔
جنگ اور دیگر نامساعد حالات کی وجہ سے سوڈان میں لوگوں کے لیے شدید مسائل پیدا ہو چکے ہیں۔
عالمی ادارہ صحت کے مطابق، ایک ماہ سے زائد عرصہ قبل شروع ہونے والی لڑائی کے بعد سے، کم از کم 600 افراد مارے جا چکے ہیں۔
اقوام متحدہ کا کہناہے کہ خانہ جنگی کے باعث سوڈان کے اندر سات لاکھ سے زیادہ افراد بے گھر ہو گئے ہیں ، جب کہ مزید دو لاکھ بھاگ کر پڑوسی ممالک میں پناہ لے چکے ہیں۔
جنرل عبدالفتاح البرہان کی قیادت میں سوڈانی فوج، نیم فوجی ریپڈ سپورٹ فورسز سے لڑ رہی ہے۔جس کی قیادت جنرل محمد ہمدان دگالو کر رہے ہیں۔
دونوں جرنیل سابقہ اتحادی ہیں جنہوں نے مل کر اکتوبر 2021 کی فوجی بغاوت کی جس نے 2019 میں طویل عرصے سے حکومت کرنے والے عمر البشیر کی معزولی کے بعد سویلین حکمرانی کی جانب منتقلی کے عمل کو راہ سے ہٹادیا۔
فوج میں ریپڈ سپورٹ فورسز کو کس طرح ضم کیا جانا چاہئے اور اس عمل کی نگرانی کس کو کرنی چاہئے اس بارے میں اختلاف رائے پر جنرلوں کے درمیان تناؤ بڑھتا جا رہا ہے۔ فوج کی تنظیمِ نو ملک میں سویلین حکمرانی کی بحالی اور 2021 کی فوجی بغاوت سے پیدا ہونے والے سیاسی بحران کو ختم کرنے کی کوشش کا حصہ تھی۔
اس رپورٹ کے لیے کچھ معلومات ایسوسی ایٹڈ پریس، ایجنسی فرانس پریس اور رائٹرز سے لی گئی ہیں۔