اقوام متحدہ کے ایک اہل کار نے پیر کے روز کہا کہ سوڈان میں فوجی دھڑوں کے درمیان لڑائی کے نتیجے میں ممکن ہے کہ 8 لاکھ سے زیادہ لوگ ملک چھوڑ کر چلے جائیں جن میں بہت سے ایسے ہیں جو پہلے ہی پناہ گزین کے طور پر وہاں آ چکے ہیں۔
جنیوا میں ایک رکن ریاست کی بریفنگ میں رؤف مازو نے کہا کہ اس بحران کے کسی فوری حل کے بغیر ہم مزید لوگوں کو حفاظت اور بنیادی امداد کی تلاش میں ملک چھوڑنے پر مجبور ہوتے دیکھیں گے۔
انہوں نے کہا کہ تمام متعلقہ حکومتوں اور شراکت داروں کے ساتھ مشاورت کے ساتھ ہمارا تخمینہ ہے کہ لگ بھگ 8 لاکھ 15 ہزار سوڈانی سات پڑوسی ملکوں میں جا سکتے ہیں ۔ اس تخمینے میں جنوبی سوڈان اور دوسرے مقامات پر موجود تقریباً 5 لاکھ 80 ہزار سوڈانی پناہ گزین شامل ہیں ۔
انہوں نے کہا کہ تخمینہ میں تقریباً 580,000 سوڈانی شامل ہیں، جن میں جنوبی سوڈان اور دیگر جگہوں کے موجودہ مہاجرین شامل ہیں۔
انہوں نے کہا کہ اب تک تقریباً 73 ہزار لوگ پہلے ہی سوڈان کے پڑوسی ملکوں، جنوبی سوڈان، چاڈ، مصر، اریٹیریا، ایتھوپیا، وسطی افریقی جمہوریہ اور لیبیا میں فرار ہو چکے ہیں۔
اقوام متحدہ کے انسانی ہمدردی کے امور کے رابطہ دفتر کے رامیش راجہ سنگھم نے کہا ہے کہ اقوام متحدہ کے امدادی امور کے سر براہ مارٹن گریفتھس منگل کو سوڈان کا دورہ کریں گے ۔
گریفتھس سوڈان کی صورت حال پر تبادلہ خیال کرنے کے لیے پیر کو کینیا کے شہر نیروبی میں تھے، جسے انہوں نے ہولناک قرار دیا۔
گریفتھس نے ٹوئٹر پر لکھا کہ ہمیں ملک میں امداد پہنچانے اور اسے ضرورت مندوں میں تقسیم کرنے کے طریقے تلاش کرنے کی ضرورت ہے۔
سوڈان میں اقوام متحدہ کے انسانی ہمدردی کے رابطہ کار نے الگ تبصروں میں کہا کہ انسانی بحران ایک مکمل تباہی کی شکل اختیار کررہاہے۔ اور اس کا پڑوسی ملکوں میں پھیلنے کا خطرہ پریشان کن ہے ۔
عبدو دینگ نے ویڈیو لنک کے ذریعے رکن ملکوں کو بتایا کہ سوڈان میں تباہ کن لڑائی کو دو ہفتوں سے زیادہ کا عرصہ گزر چکا ہے یہ ایک ایسا تنازع ہے جو سوڈان کے انسانی بحران کو ایک مکمل تباہی میں بدل رہا ہے۔
(اس خبر کے لیے کچھ معلومات رائٹرز سے لی گئیں ہیں)