کراچی ... انڈیا کی ابھرتی ہوئی، خوبصورت اور ٹیلنٹیڈ اداکارہ ہما قریشی کا کہنا ہے کہ ’مادھوری ڈکشت کی دو چیزیں مجھ میں آجائیں تو میں خود کو خوش قسمت تصور کروں گی۔ ایک ان کا ڈانسنگ اسٹائل اور دوسرے ان کی کرشماتی مسکراہٹ‘۔
اتنا ہی نہیں، بلکہ مادھوری کے بارے میں ہما مزید کہتی ہیں، ’مادھوری نہ صرف ونڈرفل کو اسٹار ہیں بلکہ آن اسکرین اور آف اسکرین بھی بہت پروقار شخصیت اور رکھ رکھاوٴ کی مالک ہیں‘۔
ہما ان دنوں ابھیشیک چوبے کی فلم ’ڈیڑھ عشقیہ‘ میں کام کر رہی ہیں اور وہ بھی ایورگرین آرٹسٹ مادھوری ڈکشت کے ساتھ۔ ’ڈیڑھ عشقیہ‘ جنوری 2014میں ریلیز ہو گی۔
فلم ’گینگس آف واسع پور‘ میں اپنی نیچرل اداکاری پر داد سمیٹنے والی ہما قریشی نے انڈو ایشین نیوز سروس کو دیئے گئے ایک انٹرویو میں بتایا، ’مجھے کھانے سے عشق ہے لیکن میری کوکنگ بس ’گزارے لائق‘ ہی ہے۔ حالانکہ، میرے والد کی نئی دہلی میں ایک پوری ’ریسٹورنٹ چین‘ ہے، جبکہ والدہ بھی اچھی کوکنگ کرتی ہیں۔ لیکن، اپنی کوکنگ کے بارے میں خود میرا خیال یہ ہے کہ میں’جھٹ پٹ کک‘ ہوں اور ضرورت پڑنے پر کچھ نہ کچھ بنا ہی لیتی ہوں۔‘
وہ مزید کہتی ہیں،’ہمارے گھر میں کشمیری اور مغلئی کھانے بنتے ہیں جنہیں کھانے لوگ بڑے شوق سے آتے ہیں۔
’مجھے کوکنگ کرنا پسند ہے۔ لیکن، سچ تو یہ ہے کہ وقت پڑنے پر کچھ نہ کچھ کر ہی لیتی ہوں۔‘
اُنھوں نے مزید کہا کہ، ’لیکن، اچھی کک نہیں۔ اس کی مثال دوں تو میری تین چھوٹی بھانجیوں نے مجھ سے سوئٹ ڈش کی فرمائش کی تو میں نے اس کا حل یہ نکالا کہ ایک پائن اپیل کے پیسیز کرکے انہیں پگھلی ہوئی چاکلیٹ اور کنڈینسڈ ملک میں ڈبو کر میٹھا تیار کرلیا، جسے بنا کر مجھے لگا میں ماسٹر شیف ہوں۔ میری بھانجیاں بھی خوش اور میں بھی خوش۔‘
اتنا ہی نہیں، بلکہ مادھوری کے بارے میں ہما مزید کہتی ہیں، ’مادھوری نہ صرف ونڈرفل کو اسٹار ہیں بلکہ آن اسکرین اور آف اسکرین بھی بہت پروقار شخصیت اور رکھ رکھاوٴ کی مالک ہیں‘۔
ہما ان دنوں ابھیشیک چوبے کی فلم ’ڈیڑھ عشقیہ‘ میں کام کر رہی ہیں اور وہ بھی ایورگرین آرٹسٹ مادھوری ڈکشت کے ساتھ۔ ’ڈیڑھ عشقیہ‘ جنوری 2014میں ریلیز ہو گی۔
فلم ’گینگس آف واسع پور‘ میں اپنی نیچرل اداکاری پر داد سمیٹنے والی ہما قریشی نے انڈو ایشین نیوز سروس کو دیئے گئے ایک انٹرویو میں بتایا، ’مجھے کھانے سے عشق ہے لیکن میری کوکنگ بس ’گزارے لائق‘ ہی ہے۔ حالانکہ، میرے والد کی نئی دہلی میں ایک پوری ’ریسٹورنٹ چین‘ ہے، جبکہ والدہ بھی اچھی کوکنگ کرتی ہیں۔ لیکن، اپنی کوکنگ کے بارے میں خود میرا خیال یہ ہے کہ میں’جھٹ پٹ کک‘ ہوں اور ضرورت پڑنے پر کچھ نہ کچھ بنا ہی لیتی ہوں۔‘
وہ مزید کہتی ہیں،’ہمارے گھر میں کشمیری اور مغلئی کھانے بنتے ہیں جنہیں کھانے لوگ بڑے شوق سے آتے ہیں۔
’مجھے کوکنگ کرنا پسند ہے۔ لیکن، سچ تو یہ ہے کہ وقت پڑنے پر کچھ نہ کچھ کر ہی لیتی ہوں۔‘
اُنھوں نے مزید کہا کہ، ’لیکن، اچھی کک نہیں۔ اس کی مثال دوں تو میری تین چھوٹی بھانجیوں نے مجھ سے سوئٹ ڈش کی فرمائش کی تو میں نے اس کا حل یہ نکالا کہ ایک پائن اپیل کے پیسیز کرکے انہیں پگھلی ہوئی چاکلیٹ اور کنڈینسڈ ملک میں ڈبو کر میٹھا تیار کرلیا، جسے بنا کر مجھے لگا میں ماسٹر شیف ہوں۔ میری بھانجیاں بھی خوش اور میں بھی خوش۔‘