لندن —
طبی ماہرین کا کہنا ہے کہ ہنسنے مسکرانے سے ہماری طبیعت پر ہی نہیں، بلکہ صحت پر بھی اچھے اثرات مرتب ہوتے ہیں، خاص طور پر یاداشت کو بہتر بنانے کے لیے ہنسی بہترین دوا ثابت ہو سکتی ہے۔
'لوما لنڈا یونیورسٹی' کے تجزیہ کاروں کو تحقیق سے معلوم ہوا کہ ہنسی حیرت انگیز طور پر صحت میں بہتری پیدا کرتی ہے۔ ہنسی دماغ میں اسٹریس ہارمون کی سطح کو کم کر سکتی ہے، جس سے یاداشت پر اچھا اثر پڑتا ہے، بالخصوص عمر رسیدہ افراد کی یاداشت میں بہتری لانے کے لیے ہنسی مراقبے کے طور پر بھی مفید ثابت ہو سکتی ہے۔
حالیہ تحقیق میں ظاہر ہوا کہ خون میں اسٹریس ہارمون کورٹیزول cortisol کی شرح بڑھنے سے بعض دماغی خلیات (نیورانز) کو نقصان پہنچتا ہے،جس سے یاداشت پر منفی اثر پڑتا ہے، جو بالغان میں سیکھنےکی صلاحیت کو متاثر کرتا ہے۔
'سائنس ڈیلی' کے مضمون کے مطابق، تجزیہ کار اپنے مطالعے میں ہنسی اور یادداشت کے درمیان پائے جانے والے تعلق کی نشاندھی کرنا چاہتے تھے اور یہ دیکھنا چاہتے تھے کہ مزاح یا قہقہ جسےعام طور پر شدید دباؤ کی کیفیت سے باہرنکلنے کے لیے آزمودہ نسخہ خیال کیا جاتا ہے، کیا اسٹریس ہارمون کے نقصانات کو کم کرنےمیں مددگارثابت ہوسکتا ہے؟
مطالعے سے وابستہ معاون مصنف لی برک نے کہا کہ،'سادہ سی بات ہے جتنا کم اسٹریس ہوگا اتنا ہی اچھی یاداشت ہوگی۔ مزاح مضر اسٹریس ہارمون یا کورٹیزول کی شرح کو کم کرتا ہے جو یادداشت کے نیوران ہیپوکمپاhippocampa ) ) کو نقصان پہنچاتا ہے دوسری طرف ہنسی بلڈ پریشر کو کم کرتی ہے۔ اس سےخون کا بہاؤ اور طبیعت پراچھا اثرپڑتا ہے ۔'
تجزیہ کار لی کا کہنا تھا کہ ہنسی کا ایک چھوٹا سا فوارہ یا مزاح سے لطف اندوز ہونا، دماغ میں قدرتی طور پر پائے جانے والے خاص کمیائی مرکبات اینڈورفنس(endorphins) اور ڈوپامینکے اخراج کو بڑھاتا ہے جو ہمیں خوشی اور اطمینان کا احساس فراہم کرتا اوراعصابی نظام کی انہی مثبت اورفائدہ مند تبدیلیوں کےنتیجے میں قوت مدافعت بہتر ہوتی ہے۔
مطالعے کے دوران صحت مند بالغان کے گروپ اور ذیابیطس گروپ میں شامل شرکاء کو 20 منٹ کی مزاح سے بھرپور ویڈیو فلم دکھائی گئی، جس کے بعد ان سے یادداشت کا تشخیصی ٹیسٹ مکمل کرنے کے لیے کہا گیا اس ٹیسٹ میں شرکاءکی سیکھنے، یاد کرنے اور پہچانے کی صلاحیتوں کا معائنہ کیا گیا۔
حاصل ہونے والے نتائج اور شرکاء کی کارکردگی کا موازنہ ایک تیسرے کنٹرول گروپ کی یادداشت کے ٹیسٹ کےاسکور کے ساتھ کیا گیا جنھیں مزاحیہ ویڈیو نہیں دکھائی گئی تھی لیکن انھوں نے بھی یاداشت کے تشخیصی عمل میں حصہ لیا تھا۔
علاوہ ازیں ماہرین نےتجربےکے آغاز اور اختتام پر تمام شرکاء میں اسٹریس ہارمون کورٹیزول کی سطح کا ریکارڈبھی تیار کیا۔
نتیجے سے ظاہر ہوا کہ مزاحیہ فلم دیکھنے والے گروپ کے شرکاء میں دباؤ کے ہارمون کی تعداد میں نمایاں کمی واقع ہوئی۔ جبکہ، کنٹرول گروپ کے مقابلے میں باقی دوگروپ نے یاداشت کے ٹیسٹ کے سبھی شعبوں میں بہتر کارکردگی کا مظاہرہ کیا۔
خاص طور پر ذیابیطس گروپ میں سب سے زیادہ حیرت انگیز فائدہ نظر آیا جن میں کورٹیزول کی شرح میں نمایاں کمی واقع ہوئی اسی طرح صحت مند گروپ نے یاداشت کے ٹیسٹ میں زیادہ بہتر کارکردگی کا مظاہرہ کیا۔
تحقیق کے سربراہ، ڈاکٹر گرندر سنگھ نے کہا کہ 'ہماری تحقیق کا نتیجہ ممکنہ طبی اور بحالی کے فوائد کو پیش کرتا ہے ہنسی کو بطور تھراپی بزرگوں کے فلاح وبہبود کے پروگراموں میں لاگو کیا جاسکتا ہے۔'
شریک محقیق، لی برک نے مطالعے کے حوالے سے کہا کہ مزاح کے نتیجے میں دماغ کی برقی لہروں کی سرگرمیوں میں تبدیلیاں واقع ہوتی ہیں۔ ایک خوشی سے بھرپور قہقہ فوری طور پر دماغ میں ویسی ہی برقی لہریں پیدا کرتا ہے جس کا تجربہ لوگ حقیقی مراقبے کی حالت میں کرتے ہیں۔ اسی لیے یقینی طور پر ہنسی نا صرف ایک دوا ہے بلکہ یادداشت بہتر کرنے میں مددگار بھی ہے۔
'لوما لنڈا یونیورسٹی' کے تجزیہ کاروں کو تحقیق سے معلوم ہوا کہ ہنسی حیرت انگیز طور پر صحت میں بہتری پیدا کرتی ہے۔ ہنسی دماغ میں اسٹریس ہارمون کی سطح کو کم کر سکتی ہے، جس سے یاداشت پر اچھا اثر پڑتا ہے، بالخصوص عمر رسیدہ افراد کی یاداشت میں بہتری لانے کے لیے ہنسی مراقبے کے طور پر بھی مفید ثابت ہو سکتی ہے۔
حالیہ تحقیق میں ظاہر ہوا کہ خون میں اسٹریس ہارمون کورٹیزول cortisol کی شرح بڑھنے سے بعض دماغی خلیات (نیورانز) کو نقصان پہنچتا ہے،جس سے یاداشت پر منفی اثر پڑتا ہے، جو بالغان میں سیکھنےکی صلاحیت کو متاثر کرتا ہے۔
'سائنس ڈیلی' کے مضمون کے مطابق، تجزیہ کار اپنے مطالعے میں ہنسی اور یادداشت کے درمیان پائے جانے والے تعلق کی نشاندھی کرنا چاہتے تھے اور یہ دیکھنا چاہتے تھے کہ مزاح یا قہقہ جسےعام طور پر شدید دباؤ کی کیفیت سے باہرنکلنے کے لیے آزمودہ نسخہ خیال کیا جاتا ہے، کیا اسٹریس ہارمون کے نقصانات کو کم کرنےمیں مددگارثابت ہوسکتا ہے؟
مطالعے سے وابستہ معاون مصنف لی برک نے کہا کہ،'سادہ سی بات ہے جتنا کم اسٹریس ہوگا اتنا ہی اچھی یاداشت ہوگی۔ مزاح مضر اسٹریس ہارمون یا کورٹیزول کی شرح کو کم کرتا ہے جو یادداشت کے نیوران ہیپوکمپاhippocampa ) ) کو نقصان پہنچاتا ہے دوسری طرف ہنسی بلڈ پریشر کو کم کرتی ہے۔ اس سےخون کا بہاؤ اور طبیعت پراچھا اثرپڑتا ہے ۔'
تجزیہ کار لی کا کہنا تھا کہ ہنسی کا ایک چھوٹا سا فوارہ یا مزاح سے لطف اندوز ہونا، دماغ میں قدرتی طور پر پائے جانے والے خاص کمیائی مرکبات اینڈورفنس(endorphins) اور ڈوپامینکے اخراج کو بڑھاتا ہے جو ہمیں خوشی اور اطمینان کا احساس فراہم کرتا اوراعصابی نظام کی انہی مثبت اورفائدہ مند تبدیلیوں کےنتیجے میں قوت مدافعت بہتر ہوتی ہے۔
مطالعے کے دوران صحت مند بالغان کے گروپ اور ذیابیطس گروپ میں شامل شرکاء کو 20 منٹ کی مزاح سے بھرپور ویڈیو فلم دکھائی گئی، جس کے بعد ان سے یادداشت کا تشخیصی ٹیسٹ مکمل کرنے کے لیے کہا گیا اس ٹیسٹ میں شرکاءکی سیکھنے، یاد کرنے اور پہچانے کی صلاحیتوں کا معائنہ کیا گیا۔
حاصل ہونے والے نتائج اور شرکاء کی کارکردگی کا موازنہ ایک تیسرے کنٹرول گروپ کی یادداشت کے ٹیسٹ کےاسکور کے ساتھ کیا گیا جنھیں مزاحیہ ویڈیو نہیں دکھائی گئی تھی لیکن انھوں نے بھی یاداشت کے تشخیصی عمل میں حصہ لیا تھا۔
علاوہ ازیں ماہرین نےتجربےکے آغاز اور اختتام پر تمام شرکاء میں اسٹریس ہارمون کورٹیزول کی سطح کا ریکارڈبھی تیار کیا۔
نتیجے سے ظاہر ہوا کہ مزاحیہ فلم دیکھنے والے گروپ کے شرکاء میں دباؤ کے ہارمون کی تعداد میں نمایاں کمی واقع ہوئی۔ جبکہ، کنٹرول گروپ کے مقابلے میں باقی دوگروپ نے یاداشت کے ٹیسٹ کے سبھی شعبوں میں بہتر کارکردگی کا مظاہرہ کیا۔
خاص طور پر ذیابیطس گروپ میں سب سے زیادہ حیرت انگیز فائدہ نظر آیا جن میں کورٹیزول کی شرح میں نمایاں کمی واقع ہوئی اسی طرح صحت مند گروپ نے یاداشت کے ٹیسٹ میں زیادہ بہتر کارکردگی کا مظاہرہ کیا۔
تحقیق کے سربراہ، ڈاکٹر گرندر سنگھ نے کہا کہ 'ہماری تحقیق کا نتیجہ ممکنہ طبی اور بحالی کے فوائد کو پیش کرتا ہے ہنسی کو بطور تھراپی بزرگوں کے فلاح وبہبود کے پروگراموں میں لاگو کیا جاسکتا ہے۔'
شریک محقیق، لی برک نے مطالعے کے حوالے سے کہا کہ مزاح کے نتیجے میں دماغ کی برقی لہروں کی سرگرمیوں میں تبدیلیاں واقع ہوتی ہیں۔ ایک خوشی سے بھرپور قہقہ فوری طور پر دماغ میں ویسی ہی برقی لہریں پیدا کرتا ہے جس کا تجربہ لوگ حقیقی مراقبے کی حالت میں کرتے ہیں۔ اسی لیے یقینی طور پر ہنسی نا صرف ایک دوا ہے بلکہ یادداشت بہتر کرنے میں مددگار بھی ہے۔