یورپی یونین کی ایگزیکٹو باڈی نے ہنگری میں بدعنوانی اور جمہوری قدروں کی پامالی پر تشویش کے باعث اس کے لئے فنڈز میں 7.5 ارب یورو کی کٹوتی کا مطالبہ کیا ہے اور یورپی یونین کے بجٹ کمشنر جوہانس ہان نےاس تشویش کو دور کرنے کے لئے،ہنگری کو 19 نومبر تک کا وقت دیا ہے۔
یورپی یونین کی جانب سے اتوار کو پیش کی جانے والی یہ پہلی تجویز تھی جو نئی پالیسیوں کے تحت دی گئی ہے اور جن کا مقصد 27 ملکی بلاک میں قانون کی بالا دستی کا تحفظ کرنا ہے۔
بجٹ کمشنر ہان نے برسلز میں خطاب کرتے ہوئے کہا کہ یہ یورپی یونین کے فنڈز کے استعمال اور انتظام کے قانون کو توڑنے کے مترادف ہے جس کے باعث ہم اس نتیجے پر نہیں پہنچ سکتے کہ یورپی یونین کا بجٹ پوری طرح محفوظ ہے۔
انہوں نے کہا کہ ہنگری کو دی جانے والی یہ رقم بلاک کے مشترکہ فنڈ سے آتی ہے، جو بلاک کے بجٹ کا سب سے بڑا حصہ ہے اور اس رقم سے ممالک کو اپنی معیشتوں اور بنیادی ڈھانچے کو یورپی یونین کے معیارکے مطابق لانے میں مدد ملتی ہے۔
ہنگری کے لئے فنڈز اسی صورت میں معطل کئے جا سکتے ہیں جب بلاک کے 27 رکن ممالک اس کی منظوری دیں۔ یورپی یونین کے قوانین کے تحت اس کے لئے “qualified majority,”کی ضرورت ہے ، جس کا مطلب ہے55 فیصد ممبر ممالک کی منظوری ضروری ہے جو یورپی یونین کی کل آبادی کے کم از کم 65 فیصد کی نمائندگی کر تےہیں۔
گزشتہ ہفتےیورپی پارلیمنٹ کی جانب سے اس قرارداد منظور ی کے بعد ،جس میں کہا گیا تھا کہ ہنگری میں مکمل جمہوریت نہیں ہے وہاں عہدہ داروں نے شدید برہمی کا اظہار کیاتھا۔ وزیر اعظم وکٹر اوربان کے زیر کنٹرول حکمران جماعت فیڈز نے کہا کہ یورپی پارلیمنٹ ہنگری پر دوبارہ حملے کر رہی ہے۔
اوربان، جو اپریل میں مسلسل چوتھی مدت کے لیے دوبارہ وزیر اعظم منتخب ہوئے تھے، عدالتی آزادی، ایل جی بی ٹی کے حقوق، میڈیا، تعلیمی اور مذہبی آزادیوں جیسے مسائل پر اکژر یورپی بلاک کسے الجھتے رہتےہیں۔
تاہم اوربان کے چیف آف اسٹاف، گرجیلی گلیاس نے کہا کہ بوڈاپسٹ انسداد بدعنوانی کا ایک محکمہ اور غیر سرکاری تنظیموں کا ایک ورکنگ گروپ تشکیل دے گا جو یورپی یونین کے فنڈز کے اخراجات کی نگرانی کرے گا۔
گلیاس نے 17 ستمبر کو نامہ نگاروں کو بتایا کہ حکومت نے یا تو یورپی کمیشن کی درخواستوں کو قبول کر لیا ہے، یا جہاں کہیں ہم انہیں قبول نہیں کر سکے وہاں ہم ایک سمجھوتے تک پہنچنے میں کامیاب ہو گئے ہیں جو دونوں فریقوں کے لیے اطمینان بخش ہے۔
اس رپورٹ میں رائٹرز اور اے پی کی معلومات استعمال کی گئیں۔