رسائی کے لنکس

حسین حقانی کے وارنٹ گرفتاری جاری


پاکستان کی عدالت عظمٰی نے جمعرات کو ’میمو گیٹ‘ مقدمے کی سماعت کے دوران امریکہ میں مقیم پاکستان کے سابق سفیر حسین حقانی کے ورانٹ گرفتاری جاری کر دیئے ہیں۔

چیف جسٹس ثاقب نثار کی سربراہی میں قائم تین رکنی بینچ نے حلف کی خلاف ورزی پر یہ وارنٹ جاری کیے ہیں۔

جب کہ سماعت کے دوران وفاقی تحقیقاتی ادارے ’ایف آئی اے‘ کے عہدیدار سے جب عدالت نے پوچھا کہ حسین حقانی کو واپس لانے کے لیے اب تک کیا اقدامات کیے ہیں تو اُنھوں نے بتایا کہ اس سابق سفیر کی گرفتاری کے لیے انٹرپول کو خط لکھا گیا کہ وہ حسین حقانی کے ’ریڈ وارنٹ‘ جاری کرے۔

ورانٹ گرفتاری پر حسین حقانی نے سماجی رابطے کی ویب سائیٹ ٹوئیٹر پر اپنے ردعمل میں کہا کہ ’’اس طرح کے سیاسی وارنٹس کی ملک سے باہر ماضی میں بھی کوئی اہمیت نہیں تھی اور اب بھی نہیں ہو گی۔‘‘

میمو گیٹ اسکینڈل 2011ء میں اس وقت سامنے آیا تھا جب پاکستانی نژاد امریکی بزنس مین منصور اعجاز نے یہ دعویٰ کیا تھا کہ انہیں اس وقت امریکہ میں پاکستان کے سفیر حسین حقانی کی جانب سے ایک پیغام موصول ہوا جس میں انہوں نے ایک خفیہ میمو اس وقت کے امریکی ایڈمرل مائیک مولن تک پہنچانے کا کہا تھا۔

میمو گیٹ کا معاملے منظر عام پر آنے کے بعد حسین حقانی نے نومبر 2011ء میں بطور سفیر استعفیٰ دے دیا تھا۔

سپریم کورٹ بار ایسوسی ایشن کے سابق صدر کامران مرتضٰی نے وائس آف امریکہ سے گفتگو میں کہا کہ ماضی میں ایسی کوئی مثال نہیں ملتی کہ کسی سابق سفیر کے ورانٹ جاری کیے گئے ہوں۔

سابق پاکستانی سفیر حسین حقانی پہلے ہی متنازع میمو گیٹ کی تیاری اور اس کی ترسیل سے مکمل لاتعلقی کا اظہار کر چکے ہیں۔

وہ ممیو گیٹ کے سامنے آنے بعد پاکستان آئے تھے اور عدالتوں میں پیش بھی ہوئے لیکن بعد میں 2013 میں اس یقین دہانی کے بعد اُنھیں سپریم کورٹ کی طرف سے بیرون ملک کی اجازت دی گئی کہ وہ واپس آئیں گے لیکن پھر وہ واپس نہیں آئے۔

XS
SM
MD
LG