امام کعبہ شیخ صالح بن محمد ابراہیم نے کہا ہے کہ کسی پر توہین مذہب کا غلط الزام لگانے والوں کے ساتھ سختی سے نمٹا جانا چاہیے۔
پاکستان کے نجی ٹی وی چینل "جیونیوز" پر اتوار کو نشر ہونے والے ایک انٹرویو میں ان کا کہنا تھا کہ غلط الزام لگانے والوں میں دو طرح کے لوگ شامل ہوتے ہیں، ایک وہ جو علم نہیں رکھتے اور دوسرے وہ جو ذاتی مفاد کے لیے اسلام کو غلط انداز میں استعمال کرتے ہیں۔
مسلمانوں کے مقدس ترین مقام کعبہ کے امام کی یہ بات ایک ایسے وقت سامنے آئی ہے جب پاکستان میں گزشتہ ہفتے توہین مذہب کے الزام میں ایک طالب علم مشال خان کی مشتعل ہجوم کے ہاتھوں ہلاکت پر شدید غم و غصے کی لہر پائی جاتی ہے۔
پولیس نے اپنی ابتدائی تحقیقات کے بعد بتایا تھا کہ جمعرات کو مارے جانے والے مشال خان کے خلاف ایسے کوئی شواہد نہیں ملے کہ جس سے معلوم ہو کہ وہ توہین مذہب کے مرتکب ہوئے۔
امام کعبہ شیخ صالح کا کہنا تھا کہ اسلام امن اور برداشت کا مذہب ہے اور یہ علما کا فرض ہے کہ وہ لوگوں کو دین کی صحیح تعلیمات سے دیں۔
پاکستان میں توہین مذہب ایک حساس معاملہ ہے اور قانون کے مطابق اس کی سزا موت ہے۔ لیکن دیکھنے میں آیا ہے کہ ایسے الزام کا سامنا کرنے والوں کو لوگ قانون کی تحویل میں جانے سے قبل ہی تشدد کر کے ہلاک کر دیتے ہیں۔
ایسے واقعات میں بھی دیکھنے میں آچکے ہیں کہ ذاتی عناد یا پھر آپسی جھگڑے کی بنا پر ایک دوسرے توہین مذہب کے الزام عائد کیے جاتے رہے ہیں۔
انسانی حقوق کی تنظیموں کی طرف سے یہ مطالبہ کیا جاتا رہا ہے کہ توہین مذہب کے قانون کے غلط استعمال کو روکنے کے لیے قانون کا جائزہ لیا جائے لیکن اس بابت کوئی پیش رفت تاحال نہیں ہو سکی ہے۔
مشال خان کی ہلاکت کے واقعے کے بعد وزیراعظم نواز شریف کی طرف سے یہ بیان سامنے آیا تھا کہ ریاست قانون ہاتھ میں لینے والوں کو برداشت نہیں کرے گی۔