رسائی کے لنکس

’امریکی انتخابات میں یوکرینی مداخلت کا الزام محض افسانہ ہے‘


وائٹ ہاؤس کی قومی سلامتی کونسل کی ایک کلیدی سابق اہل کار فایونا ہل نے جمعرات کو ایوانِ نمائندگان کی انٹیلی جنس کمیٹی کے روبرو شہادت دی۔
وائٹ ہاؤس کی قومی سلامتی کونسل کی ایک کلیدی سابق اہل کار فایونا ہل نے جمعرات کو ایوانِ نمائندگان کی انٹیلی جنس کمیٹی کے روبرو شہادت دی۔

امریکہ کے صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے مواخذے کی کارروائی سے متعلق سماعت کے دوران وائٹ ہاؤس کی قومی سلامتی کونسل کی ایک کلیدی سابق اہل کار فایونا ہل نے صدر ٹرمپ کو ہدف بناتے ہوئے کہا ہے کہ یہ ’’من گھڑت بیانیہ‘‘ ہے کہ 2016ء کے امریکی انتخابات میں روس نے نہیں بلکہ یوکرین نے مداخلت کی تھی۔

فایونا ہل نے جمعرات کو ایوانِ نمائندگان کی انٹیلی جنس کمیٹی کے روبرو شہادت دیتے ہوئے صدر ٹرمپ کے اُس بیان کی نفی کی جس میں وہ کہہ چکے ہیں کہ ممکن ہے روس نے انتخابات میں مداخلت کی ہو۔

صدر ٹرمپ یہ بھی کہتے رہے ہیں کہ وہ امریکی انتخابات میں مداخلت سے متعلق روسی ہم منصب ولادی میر پوٹن کی تردید کو درست سمجھتے ہیں۔

یاد رہے کہ 25 جولائی کی وہ ٹیلی فون کال، جو مواخذے کی کارروائی میں مرکزی حیثیت رکھتی ہے، ٹرمپ نے یوکرین کے صدر ولودومیر زیلنسکی سے امریکہ کے سابق نائب صدر اور 2020ء کے انتخابات میں ڈیموکریٹک پارٹی کے ممکنہ امیدار، جو بائیڈن کے بارے میں کہا تھا کہ، ’’ہم پر ایک احسان کریں؛‘‘ اس بات کی چھان بین کریں کہ 2016ء کے صدارتی انتخاب میں یوکرین نے ڈیمو کریٹک پارٹی سے صدارتی امیدوار اور سابق امریکی وزیر خارجہ ہیلری کلنٹن کی مدد کی تھی۔

فایونا ہل اس سال کے اوائل تک سیکیورٹی کونسل میں روس سے متعلق اعلیٰ مشیر تھیں۔

انھوں نے کہا کہ ’’سوالات اور بیانات کی بنیاد پر، جو میں نے سنا ہے، اس کمیٹی میں موجود کچھ ارکان یہ سمجھتے ہیں کہ روس اور اس کے سیکیورٹی اداروں نے ہمارے ملک کی انتخابی مہم میں مداخلت نہیں کی، اور شاید، کسی طور پر، کسی وجہ سے یوکرین نے ایسا کیا تھا۔ یہ افسانوی بیانیہ ہے جسے روسی سیکیورٹی اداروں نے ہی پھیلایا ہے اور اس کا پروپیگنڈا کیا ہے۔‘‘

ان کے بقول، ’’بدقسمتی سے سچ یہ ہے کہ 2016ء میں روس ہی وہ غیر ملکی طاقت تھی جس نے ہمارے جمہوری اداروں پرمنظم طریقے سے حملہ کیا۔‘‘

فایونا ہل کا مواخذے کی کارروائی کے دوران شہادت دیتے ہوئے مزید کہنا تھا کہ ہمارے انٹیلی جنس ادارے اس نتیجے پر پہنچے ہیں کہ انتخابات میں مداخلت کا معاملہ کسی تنازع سے کم نہیں جس کی تصدیق کانگریس میں دونوں جماعتوں سے تعلق رکھنے والے بھی کرتے ہیں۔ حالانکہ کچھ ایسی تفاصیل ہیں جنہیں ہر صورت پوشیدہ رکھنا چاہیے۔

ہل نے انٹیلی جنس کے پینل سے استفسار کیا کہ ’’اس تفتیش کے دوران، میں یہ کہوں گی کہ برائے کرم سیاسی بنیادوں پر جھوٹ کو حاوی نہ ہونے دیں، جس سے واضح طور پر روسی مفادات کو فروغ ملتا ہے۔‘‘

انہوں نے کہا کہ اس بات کا دعویٰ کہ 2016ء کے انتخابات میں یوکرین نے مداخلت کی، ہر لحاظ سے نقصان دہ ہے، چاہے اس بات کو خالصتاً داخلی سیاسی مقاصد کے لیے ہی کیوں نہ پیش کیا جائے۔

فایونا ہل کے بقول، ’’ صدر پوٹن اور روسی سیکیورٹی ادارے ’سوپر پیک‘ کی طرح کارروائی کرتے ہیں اور لاکھوں ڈالر خرچ کر کے ہماری اپنی سیاسی حزب مخالف کو دھماکہ خیز بنا دیتے ہیں اور غلط بیانیہ پھیلاتے ہیں۔

فایونا کا مزید کہنا تھا کہ جب ہم جوش میں آ کر جماعتی بنیادوں پر بٹ جاتے ہیں، پھر ہم بیرونی طاقتوں کے ساتھ نہیں لڑ سکتے، جو یہی چاہتے ہیں کہ ہمیں تقسیم کر کے ایک دوسرے کے خلاف لاکھڑا کریں، ہمارے اداروں کو کمزور کریں اور امریکی عوام کا ہماری جمہوریت پر اعتماد تباہ کر دیں۔‘‘

XS
SM
MD
LG