رسائی کے لنکس

جی ایس پی پلس اسٹیٹس میں توسیع کا فیصلہ؛ پاکستان کی صنعت کے لیے کتنا اہم ہے؟


یورپی یونین کی طرف سے پاکستان کے لیے جی ایس پی پلس اسٹیٹس میں مزید چار سال کی توسیع کا فیصلہ کر لیا گیا ہے۔ نگراں وزیر تجارت گوہر اعجاز کا کہنا ہے کہ یورپی یونین نے جی ایس پی پلس قوانین کو 2027 تک رول اوور کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔ امید ہے یورپی کونسل جلد موجودہ اسکیم کے لیے حتمی منظوری دے گی۔

پاکستان میں یورپی یونین کی سفیر رینا کیونکا نے بھی جی ایس پی پلس اسکیم میں توسیع پر وضاحت کرتے ہوئے کہا کہ 2023 کے اختتام پر فیصلے کے بجائے پہلے ہی توسیع کی تجویز دے دی گئی ہے۔ توسیع کا تعلق پاکستان کی کارکردگی یا کسی اور رکن ملک سے نہیں۔

تجزیہ کاروں کا کہنا ہے کہ یورپی یونین کا فیصلہ صرف پاکستان کے لیے نہیں بلکہ وہ تمام ممالک جنہیں یہ اسٹیٹس حاصل ہے انہیں کسی معیار کی جانچ پڑتال کے بغیر توسیع دی گئی ہے۔

تجزیہ کاروں کا کہنا ہے کہ پاکستان کو یورپی یونین کی طرف سے دیے گئے 27 کنونشنز میں کارکردگی دکھانا ہو گی اور نظام انصاف سمیت اقلیتوں کے خلاف مبینہ کارروائیوں کی وجہ سے پاکستان کو مستقبل میں اس اسٹیٹس سے محروم ہونے کا بھی خدشہ ہے۔

جی ایس پی پلس اسٹیٹس ہے کیا؟

جی ایس پی پلس کی سہولت حاصل ہونے کے باعث پاکستان کی ایسی دو تہائی مصنوعات جن پر درآمدی ڈیوٹی لگنی ہوتی ہے ان کے لیے پورپی ممالک میں ڈیوٹی صفر ہے۔

تاہم اس کے لیے کچھ شرائط بھی ہیں جس کے تحت جی ایس پی پلس اسٹیٹس کے حامل ملک کو انسانی حقوق، مزدوروں کے حقوق، ماحولیات کے تحفظ اور گورننس میں بہتری سمیت 27 بین الاقوامی معاہدوں کی توثیق کرنا ہوتی ہے۔

انٹرنیشنل لیبر آرگنائزیشن کے بنیادی اصولوں کے تحت صنعتوں اور کارخانوں میں یونین سازی کو یقینی بنانا ہو گا جب کہ جبری یا رضاکارانہ مشقت، چائلڈ لیبر، کام کی جگہ پر جنس رنگ و نسل اور عقیدے کی بنیاد پر امتیازی طرز عمل کو ختم کرنا ہوتا ہے۔

ان 27 کنونشنز کی خلاف ورزی کی صورت میں یورپی یونین پاکستان کو دی جانے والی اس سہولت پر نظرِ ثانی کی مجاز ہے۔ صرف یہی نہیں بلکہ ان معاملات پر یورپی یونین کو مانیٹرنگ اور اس کی رپورٹنگ کو بغیر کسی تحفظات کے اظہار کے ماننا پڑتا ہے اور اس سلسلے میں یورپی یونین کے ساتھ تعاون بھی ناگزیر ہے۔

پاکستان کو یورپی یونین کی طرف سے حاصل جی ایس پی پلس کی سہولت دسمبر 2023 میں ختم ہو رہی تھی۔ پاکستان کو جی ایس پی پلس کی سہولت برقرار رکھنے کا معاملہ رواں ماہ یورپی یونین کی پارلیمنٹ میں جائے گا جہاں ممبر ممالک اس پر حتمی فیصلہ دیں گے۔

اس بارے میں پاکستان کے نگراں وزیر تجارت گوہر اعجاز نے ایک بیان میں کہا کہ پاکستان کی جانب سے کرائی جانے والی یقین دہانیوں پر پورا اتریں گے۔

یورپی یونین میں نو جولائی 2023 کو رواں سال کے آخر میں ختم ہونے والے پاکستان کے جی ایس پی پلس اسٹیٹس میں مزید چار سال کے لیے توسیع کی تجویز ہنگامی صورتِ حال کے اقدام کے طور پر پیش کی گئی تھی۔

پاکستان میں مافیاز کے خلاف کریک ڈاؤن؛ کیا مہنگائی کم ہوسکے گی؟
please wait

No media source currently available

0:00 0:02:35 0:00

یورپی یونین نے اسکیم کو مزید 10 برس تک جاری رکھنے کے لیے نئی قانون سازی کرنے کا فیصلہ کیا تھا۔ لیکن اس معاملے پر یورپی یونین کونسل اور پارلیمنٹ کے درمیان تعطل موجود ہے۔

عارضی اقدام کے طور پر یہ تجویز پیش کی گئی تھی کہ موجودہ اسکیم کی مدت میں چار برس کی توسیع کر دی جائے۔ اس تجویز کو اب یورپی یونین پارلیمنٹ میں ووٹنگ کے لیے پیش کیا جائے گا۔

ماہرین کا کہنا ہے کہ مجوزہ اسکیم میں ضرور توسیع کر دی جائے گی۔ لیکن اس کی مدت کا فیصلہ یورپی قانون ساز کریں گے۔

'جی ایس پی پلس اسٹیٹس پاکستانی معیشت میں خون کی طرح ہے'

تجزیہ کار اور بین الاقوامی تجارت کے ماہر عثمان بیگ نے وائس آف امریکہ سے بات کرتے ہوئے کہا کہ اس وقت یورپی یونین کی طرف یہ اسٹیٹس پاکستانی معیشت میں خون کی طرح ہے۔

پاکستان جب یورپ میں برآمدات کرتا ہے تو پاکستانی تاجروں کو زیرو ریٹڈ اور کسی ٹیکس کے بغیر اپنی مصنوعات یورپی منڈیوں میں بھجوانے کا موقع ملتا ہے۔

اُن کے بقول اگر صرف جی ایس پی اسٹیٹس ہو تو پاکستان کو ٹیکسز ادا کرنا پڑیں گے جس کی وجہ سے پاکستان کو مشکلات کا سامنا کرنا پڑے گا۔

ان کا کہنا تھا کہ اس وقت پاکستان کا سب سے بڑا سیکٹر ٹیکسٹائل ہے اور 4500 ملین ڈالر کی برآمدات صرف ٹیکسٹائل ہیں، اگر یہ اسٹیٹس نہ ہو تو پاکستان کو بہت زیادہ ٹیکسز ادا کرنے پڑیں گے۔

انہوں نے کہا کہ 10 سال کے لیے پاکستان کو یہ اسٹیٹس ملا تھا اور رواں سال یہ ختم ہورہا تھا جس کی وجہ سے پاکستانی ایکسپورٹرز بھی پریشانی کا شکار تھے۔

لیکن اب اس میں چار سالہ توسیع کے بعد ان تاجروں نے بھی سکھ کا سانس لیا ہے۔

'اکتوبر میں جائزہ رپورٹ سے حتمی صورتِ حال سامنے آئے گی'

بین الاقوامی تجارتی امور کے ماہر عادل ناخدا نے وائس آف امریکہ سے بات کرتے ہوئے کہا کہ رواں سال کے اختتام پر جی ایس پی پلس اسٹیٹس میں توسیع صرف یورپی پارلیمنٹ میں تاخیر کی وجہ سے دی گئی ہے۔

اُن کے بقول یورپی پارلیمینٹرین نے اس معاملے پر بحث کرنی ہے، اس میں کسی ملک کی کارکردگی کا کوئی تعلق نہیں ہے۔

عادل ناخدا کا کہنا تھا کہ پرفارمنس کے حوالے سے رپورٹس اکتوبر میں آنی ہیں۔ اگر پاکستان نے تمام کنونشنز پر درست طریقے سے کارکردگی نہ دکھائی تو اسے آئندہ مستقل توسیع کے حوالے سے مشکلات کا سامنا کرنا پڑسکتا ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ یہ ابھی کہنا مشکل ہے کہ کن شعبوں میں پاکستان کارکردگی نہیں دکھا سکا۔

فورم

XS
SM
MD
LG